بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر قومی قوت کے عناصر ترکیبی کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے ،ْ انجینئر بلیغ الرحمن

کانفرنس بڑی اہمیت کی حامل ہے جو قومی ترقی کا مقصد حاصل کرنے کے سلسلہ میں قابل عمل راہ متعین کرنے میں مفید ثابت ہو گی ،ْ خطاب

جمعرات 8 دسمبر 2016 15:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2016ء)وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمن نے کہاہے کہ بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر قومی قوت کے عناصر ترکیبی کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے ،ْ قومی قوت کے تمام عناصر ایک دوسرے سے جڑے ہیں ان کے مابین ہم آہنگی کے ذریعے ہی قومی قوت کا تصور پوراہوسکتا ہے وہ جمعرات کو وزارت منصوبہ بندی ،ترقی و اصلاحات کے زیر اہتمام قومی استحکام ،ترقی اور قوت میں کار فرما عناصر ترکیبی کے موضوع پر کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔

وزیر مملکت نے کانفرنس کے شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ وہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال کی نمائندگی کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ یہ کانفرنس بڑی اہمیت کی حامل ہے جو قومی ترقی کا مقصد حاصل کرنے کے سلسلہ میں قابل عمل راہ متعین کرنے میں مفید ثابت ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ قومی قوت کے تمام عناصر ایک دوسرے سے جڑے ہیں ان کے مابین ہم آہنگی کے ذریعے ہی قومی قوت کا تصور پوراہوسکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان قدرتی وسائل ، نوجوان ورک فورس اور مضبوط دفاع کا حامل ملک ہے تاہم ا س کے ساتھ ساتھ کچھ مسائل بھی درپیش ہیںجن پر قابو پانے کے لئے تمام عناصر کے مابین ہم آہنگی ضروری ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ قومی کانفرنس پاکستان کودرپیش مسائل پر قابو پانے کے لئے جامع لائحہ عمل کے تعین میں معاون ثابت ہو گی۔ اس موقع پر ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسرڈاکٹر مختار احمد نے اپنے خطاب میں کہاکہ ترقی کے لئے مشترکہ مقصد اور پھر اس سلسلہ میں مربوط اور ہم آہنگی سے کی جانے والی کوششیں ناگزیر ہیں۔

انہوںنے کہاکہ نوجوان آبادی ہمارا پاور ہائوس ہے اسے درست انداز میں بروئے کار لایاجائے تو پاکستان کا مستقبل بڑا شاندار ہوگا۔ اس موقع پر انہوںنے ملک میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے کئے گئے اقدامات اور مستقبل کے پروگراموں کے بارے میں بھی شرکاء کو آگاہ کیا۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ ، مختلف ممالک کے سفارتکاروں، یونیورسٹی کے وائس چانسلرز ، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی و کاروباری برادری کے نمائندوں اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔