سپریم کورٹ اور ایف بی آر سمیت جن اداروں کی اپنی ہائوسنگ سوسائٹیاں ہیں ان کو وفاقی ملازمتوں کے کوٹے کے تحت پلاٹ الاٹ نہ کئے جائیں، پبلک اکائونٹس کمیٹی

پلاٹوں کی غیر قانونی اور غیر منصفانہ الاٹمنٹس کی تحقیقات کے لئے تین رکنی ذیلی کمیٹی قائم، 15 دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی

جمعرات 8 دسمبر 2016 14:51

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی ( پی اے سی) نے وزارت ہائوسنگ و تعمیرات اور فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کو ہدایت کی ہے کہ سپریم کورٹ اور ایف بی آر سمیت جن اداروں کی اپنی ہائوسنگ سوسائٹیاں ہیں ان کو وفاقی ملازمتوں کے کوٹے کے تحت پلاٹ الاٹ نہ کئے جائیں ۔ پی اے سی نے پلاٹوں کی غیر قانونی اور غیر منصفانہ الاٹمنٹس کی تحقیقات کے لئے تین رکنی ذیلی کمیٹی قائم کردی جو 15 دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

اجلاس جمعرات کو پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان محمود خان اچکزائی ‘ شیخ روحیل اصغر ‘ راجہ جاوید اخلاص ‘ شفقت محمود ‘ ڈاکٹر درشن‘ خالد مقبول صدیقی سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کے 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ اپریل 2009ء میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن اور میسرز گرین ٹری پرائیویٹ لمیٹڈ کے درمیان بھارہ کہو ہائوسنگ سکیم کی ڈویلپمنٹ کا معاہدہ طے پایا۔ یہ کام دو سالوں میں مکمل ہونا تھا۔ غیر ضروری تاخیر مجرمانہ غفلت ہے، اس سے غریب لوگ متاثر ہوئے ہیں، اس میں تین ارب روپے کا مسئلہ ہے۔ نیب حکام نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملہ کا 2011ء میں ازخود نوٹس لیا۔

ہم نے تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی تھی۔ پی اے سی کے ارکان نے اس کیس کی تحقیقات میں 5سالوں تک غفلت برتنے پر نیب کے کردار پر سوال اٹھایا۔ پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ نے نیب سے اس معاملے پر 15دن میں رپورٹ طلب کرلی۔آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ اسلام آباد انتظامیہ ( آئی سی ٹی) کے ملازمین کے لئے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن نے الگ کوٹہ مختص کرکے 60 پلاٹ صرف پولیس کو الاٹ کردیئے جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔

وہ بھی وفاقی ملازمین ہیں، ان کا الگ کوٹہ نہیں ہونا چاہئے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ایف بی آر سمیت دیگر اداروں کی اپنی اپنی ہائوسنگ سکیمیں ہیں، پی اے سی نے ہدایت کی کہ جن اداروں کی اپنی ہائوسنگ سکیمیں ہیں ان کو ہائوسنگ فائونڈیشن کے کوٹہ سے کوئی پلاٹ الاٹ نہ کیا جائے۔ ایف جی ای ایچ ایس کی جانب سے پی اے سی کو بتایا گیا ہے کہ ایگزیکٹو کمیٹی کوٹہ کے حوالے سے پالیسی بناتی ہے جس کی وزیراعظم سے منظوری حاصل کی جاتی ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ 2013ء سے ہر قسم کے صوابدیدی کوٹے ختم کئے جائیں اور کسی کے لئے بھی خصوصی کوٹہ مختص نہ کیا جائے۔ وزیراعظم کے احکامات کے تحت ان دونوں بنیادی اصولوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے تاہم صحافیوں سمیت مختلف پروفیشنز کے لئے مختص کوٹے ختم نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی وفاقی ملازم کو صرف ایک مرتبہ پلاٹ الاٹ ہو سکتا ہے۔

سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ایک آدمی کو ایک ہی پلاٹ الاٹ ہونا چاہئے۔ اس ملک میں سپریم کورٹ کے ججوں نے بھی دو دو پلاٹ لئے، افسران کو حکومت بھی پلاٹ دیتی ہے اور وہ فائونڈیشن سے بھی پلاٹ لے لیتے ہیں۔ صحافیوں کے بھی پلاٹ فائونڈیشن میں ہیں، ہمیں پلاٹ ملے تو میڈیا شور مچاتا ہے۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ ان لوگوں کوپلاٹ اور ہمارے اوپر تنقید ہوتی ہے۔ پی اے سی نے غیر مجاز لوگوں کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی تحقیقات کے لئے شفقت محمود ‘ میاں عبدالمنان اور جنید انور چوہدری پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی قائم کردی جو پی اے سی کو 15 دنوں میں رپورٹ کرے گی۔

متعلقہ عنوان :