پاک چین اقتصادی راہداری ہمارے محل وقوع کو معاشی استحکام کے لیے طاقت ور عنصر کی حیثیت سے سامنے لا رہی ہے

تعلیم کے معیار کو جانچنے کے لیے ایک مو ثرلائحہ عمل وضع کیا جائے تیزرفتاری سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی اور اندازِ فکر کا ساتھ نہ دینے والی اقوام ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتی ہیں صدر مملکت ممنون حسین کا وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے زیراہتمام منعقدہ ’’ قومی استحکام، ترقی اور قوت میں کارفرما عناصر ترکیبی ‘‘کے موضوع پر کل پاکستان کانفرنس سے خطاب

جمعرات 8 دسمبر 2016 13:57

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ اقوام عالم میں وہی قومیں ممتاز ہوتی ہیں جو اپنی صلاحیت اور محنت کو بروئے کار لا کر اپنی ضروریات میں خود کفیل ہوجاتی ہیں۔ معاشی استحکام کے بغیرخودکفالت کی منزل پر پہنچنا ممکن نہیں۔پاکستان میں پیدا ہونے والے نئے امکانات سے بھرپور طریقے سے مستفید ہونے کے لیے کسی بھی سقم سے پاک منصوبہ بندی اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے بھرپور قومی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے یہ بات وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے زیراہتمام منعقدہ ’’ قومی استحکام، ترقی اور قوت میں کارفرما عناصر ترکیبی ‘‘کے موضوع پر کل پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں قومی ترقی اور استحکام کے لیے کلیدی کردار ادا کرنے والے عوامل کا گہری نظر سے جائزہ لے کر اپنی حکمتِ عملی کا تعیّن کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں تعلیم کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران پاکستان میں تعلیمی اداروں کی تعداد اور اس تناسب سے تعلیم کی شرح میں مناسب اضافہ ہوا ہے۔ قومی مقاصد کے حصول کے ضمن میں یہ ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے لیکن تعلیمی شعبے میں نظرآنے والی اس ترقی کے معیار اور مقدار کے بارے میں ہمیں حد درجہ محتاط اور بیدار رہنا چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ دور کا ایک بڑا مسئلہ معیار تعلیم کا بھی ہے، مقابلے کے امتحانات اور دیگر مواقع پر تعلیم یافتہ نوجوانوںکی کمزور کارکردگی نے ہمارے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ اس لیے ناگزیر ہو گیا ہے کہ ابتدائی تعلیم سے لے کر اعلیٰ تعلیم کے مختلف شعبوں تک تعلیم کے معیار کو جانچنے کے لیے ایک مو ثرلائحہ عمل وضع کیا جائے۔ اس پہلو میںاگر ذرا سی بھی کوتاہی ہو گئی تو اس کے نتیجے میں ہم اپنے بچوں کے بہت سے ماہ و سال اور قوم کا قیمتی سرمایہ ضائع کر بیٹھیںگے اور یہ ایسا نقصان ہو گا جس کا خمیازہ ہمیں مدتوں بھگتنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت کے ساتھ ہی ایک بین الاقوامی رحجان نے بھی وطنِ عزیز میں راہ بنائی ہے جس کے تحت اعلیٰ درجے کی پیشہ ورانہ تعلیم انتہائی مہنگی ہو گئی ہے ، اس سے یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ وسائل رکھنے والے لوگ اٴْس جگہ جا پہنچیں جو ان کے لیے مناسب نہیں جبکہ اہل اور مستحق طلبہ اپنی صلاحیت کے مطابق اعلیٰ فنی تعلیم سے محروم رہ جائیں۔

اس طرح نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اہداف کے تعین کے بغیر ڈگریاںتو حاصل کرلے گی لیکن یہ بے مصرف ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ماہرینِ تعلیم اور منصوبہ بندی کے ادارے ان معاملات پر غور وفکر کر یں گے اور قابلِ عمل تجاویز ضرور پیش کریں گے جو مستقبل کی تعلیمی منصوبہ بندی کے لیے معاون ثابت ہو سکیں گی۔صدر مملکت نے کہا کہ معاشی استحکام کے حوالے سے گزشتہ تین چار برس میں مختلف شعبوں میںنمایاں بہتری ریکارڈ کی گئی ہے جس کا اعتراف آزاد بین الاقوامی ادارے بھی کر رہے ہیں۔

پاک چین اقتصادی راہداری کی شکل میں ہم پر اللہ کی ایک اور عنایت ہو رہی ہے جو ہمارے جغرافیے اور محل وقوع کو پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے ایک طاقت ور عنصر کی حیثیت سے سامنے لا رہی ہے۔ وطنِ عزیز میں پیدا ہونے والے ان نئے امکانات سے بھرپور طریقے سے مستفید ہونے کے لیے کسی بھی سقم سے پاک منصوبہ بندی اور اس اہم قومی منصوبے کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے بھرپور قومی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی خودکفالت کے لیے ضروری ہے کہ صنعتی شعبہ اور سرکاری منصوبہ ساز مستقبل کی ٹیکنالوجیز اور صنعت و تجارت کے نئے امکانات کے بارے میں مسلسل غوروفکر اور تحقیق کرتے رہیں کیونکہ جو قومیں تیزرفتاری سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی اور اندازِ فکر کا ساتھ نہیں دے پاتیں، ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کی عظیم تہذیبوں کے سنگم پر واقع ہے۔

اس کی تہذیبی اور ثقافتی قدریں، اس سرزمین کو دنیا کے دیگر خطوں سے ممتاز کرتی ہیں اور یوں پاکستان سیاحت سمیت مختلف مشغلوں اور مطالعے کے لیے دنیا بھر کے لیے غیرمعمولی کشش رکھتا ہے۔صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے اور افواجِ پاکستان کا شمار دنیا کی بہترین پیشہ ور اورمنظم افواج میں ہوتا ہے جو ہمارے دفاع ہی نہیں بلکہ علاقائی امن و استحکام میں بھی گراں قدر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

ہمارے اسٹریٹیجک اثاثے، سلامتی اور استحکام میںہمارے معاون ہیں جو پاکستان کی داخلی اور خارجی پالیسیوں کو مضبوط بناتے ہیں۔ پاکستان امنِ عالم کے لیے قائدانہ کردار ادا کر رہاہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے نظریے اور بانیانِ پاکستان کے جذبہء تعمیر سے کام لیتے ہوئے ایک واضح اور قابلِ عمل حکمتِ عملی کے تحت تعمیرِ پاکستان کے عظیم مشن میں تن من دھن سے مصروف عمل ہو جائیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اس طرح ایک روشن، طاقت ور اور اقوام عالم میں ممتاز حیثیت رکھنے والا پاکستان از خود وجود میں آجائے گا۔ وزیرمملکت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر محمد بلیغ الرحمان اورچیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے بھی تقریب خطاب کیا۔