امریکہ کا مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری بارے اسرائیلی بل پر گہری تشویش کا اظہار

ْاسرائیل کا یہودی بستیوں کو قانونی بنانے کا بل تباہ کن ہے، ہمیں اس بل پر گہری تشویش لاحق ہے،ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ یہ قانون نہیں بنے گا اور اس میں تبدیلیاں اور ترامیم کی جا سکتی ہیں،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارک ٹونز

جمعرات 8 دسمبر 2016 13:18

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2016ء) امریکہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے قریبا چار ہزار مکانوں کو قانونی بنانے کے لیے اسرائیلی بل پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس اس قانون سازی کو مکمل طور پر تباہ کن قرار دیا ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کے محکمہ خارجہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے قریبا چار ہزار مکانوں کو قانونی بنانے کے لیے اسرائیلی بل پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس قانون سازی کو مکمل طور پر تباہ کن قرار دیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ اس قانون کی منظوری تنازعے کے دو ریاستی حل کے امکانات کے لیے مکمل طور پر تباہ کن ثابت ہوگی۔انھوں نے کہا کہ ہمیں اسرائیل کے بعض سیاست دانوں کے بیانات پر بھی تشویش لاحق ہے جن کا یہ کہنا ہے کہ یہ قانون مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کرنے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔

(جاری ہے)

اس بل کے قانون بننے سے قبل اس کی پارلیمان میں تین خواندگیوں میں منظوری ضروری ہے۔

پارلیمان میں اس پر پہلی رائے شماری متوقع ہے۔مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بل پر گہری تشویش لاحق ہے۔ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ یہ قانون نہیں بنے گا۔ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ اس میں تبدیلیاں اور ترامیم کی جا سکتی ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیلی پارلیمان کے ارکان نے سوموار کی شب اس بل کی ابتدائی منظوری دی تھی جبکہ بین الاقوامی سطح پر اس مجوزہ قانون کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

عالمی برادری کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غیر قانونی طور پر فلسطینی سرزمین پر قبضہ کررکھا ہے۔اس بل کے حامیوں میں وہ انتہا پسند اسرائیلی بھی شامل ہیں جو ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے سرے سے مخالف ہیں۔انھوں نے اس پر ابتدائی ووٹنگ پر بے پایاں خوشی کا اظہار کیا ہے اور انھیں امید ہے کہ اس سے مقبوضہ مغربی کنارے کے بیشتر علاقے کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔