بلوچستان کے راستے افغانستان سے آنے والے دہشتگرد سندھ میں دہشتگردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں

آئی جی سندھ پولیس کی سکھر میں میڈیا سے بات چیت

جمعرات 8 دسمبر 2016 11:27

سکھر۔ 7 دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2016ء) آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق کراچی میں آتشزدگی کا واقعہ باورچی خانہ میں لگنے والی آگ سے پیش آیا ہے، بلوچستان کے راستے افغانستان سے آنے والے دہشتگرد سندھ میں دہشتگردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں ، شکار پور اور جیکب آباد کے واقعات میں ملوث دہشگردوں کوپولیس نے پکڑ لیا ہے انکے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کر کے سہولت کاری میں ملوث مدرسہ بند کرائے گئے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سکھرمیں پولیس ہیلپ لائن15 میں دورے کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مختلف سوالات کے جواب دیتے کیا، انہوں نے کہا کہ ان پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہے انکے دور میں پولیس کا مورال مذید بلند ہوا ہ یہ تاثر غلط ہے کہ پولیس دہشتگردی سے ڈرتی ہے، سندھپولیس کی جانب سے شکار پور اور جیکب آباد واقعات میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ افغانستان سے آنے والے دہشتگرد بلوچستان سے سندھ میں پہنچتے ہیں اور یہ کاروائیاں کرتے ہیں، پولیس دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کر رہی ہے، اور انہیں پناہ دینے والے مدرسہ کو بند کرایا گیا ہے ، اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ میں گرفتا ر ہونیوالے سانحہ بلدیہ کے ماسٹر مائنڈ رحمان بھولا جب بھی پاکستان کے حوالے ہو گا اس کیس کی جانچ کرنیوالے ٹیم کے حوالے کر دیا جائیگا، ایک سوال کا جواب دیتے آئی جی سندھ پولیس نے کہا کہ وزیروں اور منتخب نمائندوں کو اگر کچھ ہوگا تو انکا ذمہ دار کون ہو گا اس لیے انہیں سیکورٹی کیلئے پولیس نفری دی گئی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آئے، انہوںنے کہا کہ کراچی آتشزدگی کا واقعہ کی ابتدائی ثبوت سے معلوم ہوتا ہے کہ باورچی خانہ کی آگ سے سانس گھٹنے سے اموات ہوئی ہیں، انہوں نے کہا کہ سکھر میں عورتوں کیلئے وومین تھانہ ہونا چاہئے اس کے لئے وہ حکومت سے بات کرینگے ۔