چترال سے اسلام آباد آنے والے جہاز میں کوئی فنی خرابی نہیں تھی، دوران پرواز اچانک ایک انجن فیل ہونے پر حادثہ رونما ہوا، تحقیقات میں بین الاقوامی ایجنسیوں کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی،چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل کی پریس کانفرنس

جمعرات 8 دسمبر 2016 11:06

اسلام آباد ۔ 7 دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2016ء) چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے کہا ہے کہ چترال سے اسلام آباد آنے والے جہاز میں کوئی فنی خرابی نہیں تھی، دوران پرواز اچانک ایک انجن فیل ہونے پر حادثہ رونما ہوا۔ جائے وقوعہ سے ملنے والا بلیک باکس فرنچ کمپنی کو بھجوایا جائے گا جس کی حتمی رپورٹ تحقیقاتی عمل میں شامل کی جائے گی۔

فضائی حادثات کے باوجود دنیا بھر میں فضائی سفر سب سے محفوظ ہے، اس اے ٹی آر 42 جہاز نے اب تک 18 ہزار 739 گھنٹے سفر کیا۔ ایک ماہ قبل اس طیارہ کی اے سرٹیفکیشن کرائی گئی تھی۔ پی آئی اے کے پاس 11 اے ٹی آر جہاز ہیں جو مکمل طور پر اڑان کیلئے موزوں ہیں۔ وہ بدھ کی رات اسلام آباد ایئر پورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

ان کے ہمراہ چیف آپریٹنگ آفیسر محمد قاسم اور چیف پائلٹ نارتھ ظفر اسحاق بھی موجود تھے۔

چیئرمین پی آئی اے نے کہا کہ چترال سے اسلام آباد آنے والا جہاز 4 بجکر 40 منٹ پر لاپتہ ہو گیا جس کے بعد یہ طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا۔ اس میں سوار تمام افراد بمعہ عملہ جاں بحق ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اے ٹی آر طیارے کے دو انجن ہوتے ہیں ایک انجن فیل ہونے پر بھی طیارہ محفوظ پرواز کر سکتا ہے لیکن اس طیارہ کا ایک انجن فیل ہونے کے باعث حادثہ ہوا۔

طیارے کے پائلٹ نے مے ڈے کا آخری پیغام دیا جس کے بعد طیارہ کا ریڈار سے رابطہ منقطع ہو گیا اور ریڈار سے دھواں دیکھنے کے بعد جائے وقوعہ کی نشاندہی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اے ٹی آر طیارے کی 500 گھنٹے 60 دن بعد سول ایوی ایشن کی نگرانی اور پی آئی اے کے انجینئرز کی نگرانی میں اے سرٹیفکیشن ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طیارہ حادثہ کی تحقیقات میں بین الاقوامی ایجنسیوں کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے نے 18 ہزار 739 گھنٹے کی پرواز کی۔ انہوں نے کہا کہ امدادی سرگرمیوں میں پاک فوج این ڈی ایم اے سمیت دیگر اداروں نے بھرپور تعاون کیا۔ ہماری کوشش ہے کہ تمام میتیں پمز ہسپتال اسلام آباد منتقل کرنے کے بعد ڈی این اے ٹیسٹ کئے جائیں اور انہیں ورثا کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی پروازوں میں پی آئی اے سیفٹی معیار اور آپریشنل مینیو بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے۔

متعلقہ عنوان :