بینکاری شعبہ مضبوط اور مستحکم ہے، اسٹیٹ بینک کا تیسرا سہ ماہی کارکردگی جائزہ برائی2016

بدھ 7 دسمبر 2016 23:27

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2016ء) بینک دولت پاکستان نے 30 ستمبر 2016ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لئے بینکاری شعبے کی سہ ماہی کارکردگی کا جائزہ بدھ کو جاری کر دیا ہے۔ مرکزی بینک سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سہ ماہی کارکردگی جائزے کے لحاظ سے بینکاری شعبہ زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران مضبوط اور مستحکم رہا ہے۔ بینکاری شعبے میں ادائیگی قرض کی صلاحیت مستحکم ہوئی ہے کیونکہ اس کی شرح کفایت سرمایہ بہتری کے ساتھ 16.8 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ سال 2016ء کے ابتدائی نو مہینوں کے دوران اس کا بعد از ٹیکس منافع 138.9 ارب روپے کی سطح پر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینکاری شعبے کے اثاثوں میں 1.6 فیصد کمی آئی ہے۔ زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران خام قرضوں میں 2.3 فیصد کی موسمی کمی ہوئی جس کا سبب نجی شعبے اور اجناس کی سرگرمیوں کی فنانسنگ کی مد میں قرضوں کی خالص واپسی تھی۔

(جاری ہے)

ٹیکسٹائل، چینی، سیمنٹ، زرعی کاروبار، کیمیکل اور دوا سازی کے شعبوں میں قرضوں کی خالص واپسی ہوئی جبکہ توانائی کے شعبے میں پیداوار و ترسیل کے لئے فنانسنگ کی مثبت طلب موجود ہے۔

2016ء کی تیسری سہ ماہی کے دوران بینکوں کی سرمایہ کاری میں 2.5 فیصد کمی آئی ہے۔بینکوں کے ڈپازٹس کی نمو حالیہ برسوں میں کچھ کم رہی تاہم اب اس میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ سابقہ رجحان کے مطابق تقویمی سال کی تیسری سہ ماہی میں عام طور پر ڈپازٹس کم ہو جاتے ہیں۔ ڈپازٹس میں اضافے کا سبب یہ ہے کہ کرنٹ ڈپازٹس میں کمی پست رہی اور سیونگ اور فکسڈ ڈپازٹس میں نمو بلند رہی۔

زیرِ جائزہ سہ ماہی کے دوران غیر فعال قرضوں این پی ایل میں واجبی کمی ہوئی ہے، اگرچہ کہ غیر فعال قرضوں اور مجموعی قرضوں کا تناسب معمولی سا بڑھا ہے۔30 ستمبر 2016ء کی صورتِ حال کے مطابق یہ تناسب 20 بیسس پوائنٹس اضافے سے 11.3 فیصد تک پہنچ چکا ہے، تاہم اس کا واحد سبب قرضے کی سرگرمیوں میں موسمی کمی ہے۔ دوسری طرف کوریج تناسب یعنی پرویژن اور غیر فعال قرضوں کا تناسب مذکورہ تاریخ تک 30 بیسس پوائنٹس اضافے سے 82.7 فیصد تک جا پہنچا۔

سودی مارجن میں کمی اور بڑھتی ہوئی لاگت نے بینکوں کی گذشتہ ایک سال کی نفع یابی کم کر دی ہے۔ چنانچہ اثاثوں پر منافع گر کر 2.1 فیصد رہ گیا جو 2016ء کی دوسری سہ ماہی میں 2.2 فیصد اور2015 ء کی تیسری سہ ماہی میں 2.6 فیصد رہا تھا تاہم ادائیگی قرض کی مستحکم صلاحیت برقرار رہی کیونکہ 30 ستمبر 2016ء تک شرحِ کفایتِ سرمایہ 70 بی پی ایس کے مزید استحکام سے 16.8 فیصد تک جا پہنچی۔