سپریم کورٹ میں نیب میں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر غیر قانونی تقریوں کے خلاف سوموٹو کیس کی سماعت، فریقین کو نوٹسز جاری

بدھ 7 دسمبر 2016 23:23

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2016ء) سپریم کورٹ نے نیب میں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر کی گئی غیر قانونی تقریوں کے خلاف سوموٹو کیس میں متاثرہ افسران کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے۔ بدھ کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر نیب کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں پیش ہوکرموقف اپنایاکہ نیب میں تمام تقرریاں میرٹ پر کی گئی ہیں، کسی کیس میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہیں کی گئی تاہم بعض تقریاں ادغام (انڈکشن)کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ انکوائری، تفتیش کا تجربہ نہ رکھنے والوں کوگریڈ19 اور 20 میں رکھا گیا جس سے بہت سارے افراد متاثرہوئے۔

(جاری ہے)

فاضل وکیل نے کہا کہ متاثرہ افسران کے وکیل عدالت میں موجود ہیں، وہ بھی اس کیس میں دلائل دینا چاہتے ہیں۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ عدالت ان کو بھی سنے گی، ایسے افراد کو ڈی جی بنایا گیا جن کا انکوائری اور تفتیش کے شعبہ میں کوئی تجربہ نہیں تھا، قواعدو ضوابط اور میرٹ کو یکسر نظر انداز کیا گیا، نیب نے سروس سٹکچر کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔

سماعت کے دوران ایک متاثرہ خاتون افسر عالیہ رشید نے عدالت کوبتایا کہ انہیں گریڈ سترہ میں بھرتی کیا گیا، بیڈ منٹس کی عالمی چیمپین تھیں اور دنیا میں ملک کا نام روش کیا، میں نے این ڈی یو کاامتحان 85 فیصد نمبر لیکر پاس کیا اور فرسٹ آئی، مقابلے میں ڈی ایم جی گروپ کے تمام افسران کو بیٹ کیا جس پراس وقت کے وزیر اعظم نے مجھے خصوصی طور پر نیب میں بھرتی کرنے حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں سب پتہ ہے کہ نیب میں کیا ہورہا ہے، نیب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ کو سپورٹس کا ڈی جی لگا دینا چاہئے تھا ورنہ آپ کا متعلقہ فیلڈ میں تو کوئی تجربہ نہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ تمام درخواست گزاروں کو سن کر فیصلہ کیا جائے گا، معاملے کو نیب کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ بعدازاں عدالت نے فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے نیب سے تفصیلی جائزہ رپورٹ طلب کرلی اور سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :