سپریم کورٹ ، سندھ کے محکمہ صحت میں غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ دار افسران کیخلاف کارروائی کی ہدایت ، مزید سماعت دوہفتوںکیلئے ملتوی

بدھ 7 دسمبر 2016 23:15

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2016ء) سپریم کورٹ نے صوبہ سندھ کے محکمہ صحت میں غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ دار افسران کیخلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دوہفتوںکیلئے ملتوی کردی ہے عدالت نے سیکرٹری ہیلتھ سندھ کی رپورٹ کومسترد کرتے ہوئے کہاکہ ۔ بدھ کوچیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ، ا س موقع پرایڈووکیٹ جنرل سندھ خالد ضمیر گھمرونے بھرتیوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ قواعد وضوابط کیخلاف 64 افرادکو بھرتی کیا گیا ہے اب معاملے کی انکوائری کیلئے تین رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جس نے اپناکام شروع کردیاہے کمیٹی میں ایم ایس سروسز ہسپتال کراچی ڈاکٹر توفیق، ڈاکٹر ندیم اور ایس او بجٹ شامل ہیں پہلے بھی ان لوگوں نے انکوائری کی تھی جس کے نتیجے میں کارروائی عمل میں لائی گئی ، ایم ایس جیکب آباد کو چارج شیٹ کے بعد معطل کردیا ہے ، جس پرجسٹس امیرہانی مسلم نے کہاکہ یہ پرانی رپورٹ میں بھی کہا گیا تھا،بتایاجائے کہ ایک ہی خاندان کے 50افراد کس نے بھرتی کئے اس افسر کا کیا نام ہے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ لوکل باڈی ایکٹ کے تحت ڈی ایچ او گریڈ پندرہ تک تعیناتی کر سکتا ہے جبکہ اس سے قبل تعیناتی ڈسٹرکٹ ڈیپارٹمنٹ خود کرتا تھا مذکورہ بھرتیاں اسی کے دور میں ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ سندھ میں اضلاع کی سطح پر تعیناتی وزارت صحت کی مرضی کے برعکس ہوتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہ سوچ کر پریشان ہوتے ہیں کہ میرٹ پر غریب لوگوں کو بھرتی کرنے کی بجائے نااہل افراد کو قواعدو ضوابط کے خلاف بھرتی کیا جاتا ہے ، متاثرین نے عدالت کو بتایا کہ ہماری تنخواہیں بدستور بند ہیں ہمیں یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لانے کی سزادی جار ہی ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایاکہ تنخواہوں کے بل بن رہے ہیں کیس ڈی اے او کے پاس ہے تنخواہیں جلد ادا ہوں گی ، ایک موقع پرجسٹس امیر ہانی مسلم نے سیکرٹری صحت کوبولنے سے روکتے ہوئے کہاکہ پہلے ملازمین کو تنخواہیں دیں پھر وضاحتیں کریںعدالت تب آپ کی بات سنے گی بعدازاں مزید سماعت ملتوی کردی گئی ۔

متعلقہ عنوان :