کراچی ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں دم گھٹنے سے شہید ہونے والے ڈاکٹروں کے ورثاء کو فوری طورپر 50لاکھ روپے فی کس معاوضہ دیا جائے، ڈاکٹرز و پیرا میڈیکل سٹاف کا مطالبہ

بدھ 7 دسمبر 2016 23:11

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2016ء) حیدآباد کے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں دم گھٹنے سے شہید ہونے والے ڈاکٹروں کے ورثاء کو فوری طورپر 50لاکھ روپے فی کس معاوضہ دیا جائے جبکہ زخمی ہونے والوں کو علاج معالجے کیلئے فی کس 20لاکھ روپے دیئے گئے۔ ہوٹل انتظامیہ کیخلاف قتل کے مقدمات درج کرکے انہیں گرفتار کیاجائے۔

سول ہسپتال حیدرآباد کے نرسنگ ہال میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے شہید ہونے والے ڈاکٹروں کا تعزیتی اجلاس ہوا۔ جس میں بڑی تعداد میں ڈاکٹروں ، پیرامیڈیکل اسٹاف اور نرسنگ اسٹاف نے شرکت کی۔ اس موقع پر شہید ہونے والے ڈاکٹروں کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم اے کے صوبائی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر پیر منظور علی نے کہاکہ سیلاب ، زلزلہ یا کوئی بھی قدرتی آفت ہو یا ایمرجنسی کی صورتحال ڈاکٹر ہر وقت اپنی ڈیوٹیوں پر موجود ہوتے ہیں۔

وہ مسیحا کا کردار انجام دیتے ہوئے لوگوں کو طبی امداد فراہم کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے محکمہ صحت کی جانب سے ڈاکٹروں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریجنٹ پلازہ کراچی میں ڈاکٹر دم گھٹنے سے شہید ہوگئے انہیں ہسپتال پہنچانے کیلئے نہ تو ایمبولینس موجود تھیں اور نہ ہی انہیں ریسکیو کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ سندھ سمیت صوبائی حکومت اور محکمہ صحت کے ذمہ داران کو یہ توفیق بھی نہیں ہوئی کہ وہ ہسپتال پہنچ کر زخمی ہونے والوں کی عیادت کرتے یا شہید ہونے والے ڈاکٹروں کے ورثاء کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کرتے۔

حکومت کی بے حسی کے باعث پورے سندھ میں ڈاکٹر مایوس ہیں۔ ہم چاہئیں تو پورے سندھ میں احتجاج کرکے صحت کی سروس معطل کرسکتے ہیں لیکن ہم قوم کے مسیحا ہیں ، ہم ہر حال میں اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ 80ڈاکٹرز قتل کئے جاچکے ہیں لیکن کسی ایک کے بھی ورثاء کو آج تک معاوضہ نہیں مل سکا ہے۔ ہم نے خود سابقہ وزیراعلیٰ سے تین مرتبہ اس حوالے سے میٹنگیں کیں ۔

شہید ہونے والے ڈاکٹروں کی لسٹیں انہیں فراہم کیں لیکن حکومت کی بے حسی بدستور جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے ہوٹل میں شہید ہونے والے ڈاکٹر سرکاری مہمان تھے اور وہ ڈیوٹی کے حوالے سے وہاں موجود تھے لیکن حکومت نے بے حسی کی چادر اوڑھی ہوئی ہے۔ جو لوگ روڈوں پر آکر احتجاج کرتے ہیں اور نظام زندگی مفلوج کردیتے ہیں ان کے مطالبات حل کرلئے جاتے ہیں۔

ہم اپنے پیشہ کی وجہ سے مجبور ہیں ہم مرتے ہوئے انسانوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ میں ڈاکٹروں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ وہ بنیادی مراعات سے محروم ہیں ، نوکری لینے سے ریٹائرمنٹ تک ہر سطح پر ڈاکٹروں کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے ، ہم پانچ سال تک مہنگی ترین تعلیم حاصل کرتے ہیں اس کے بعد بھی ہم سے ناروا سلوک کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس ہوٹل میں یہ حادثہ ہوا ہے وہ اربوں روپے کماتے ہیں ، یہ بین الاقوامی معیار کا ہوٹل ہے لیکن کوئی دفاعی انتظام نہیں ہے ۔

حکومت کو فوری طورپر ہوٹل انتظامیہ کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرنا چاہئے اور انہیں عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ اس موقع پر پی ایم اے کے ڈاکٹر لالہ جعفر خان، سندھ پیرا میڈیکل اسٹاف ویلفیئر ایسوسی ایشن کے مرکزی وائس چیئرمین اصغر علی پٹھان، نرسنگ کونسل (ایل یو ایچ ) حیدرآباد/ جامشورو کی صدر اسٹاف گل ناز، فارمیسٹ ایسوسی ایشن حیدرآباد کے صدر عبدالحفیظ شراور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :