وسیلہ تعلیم پروگرام جیسا عظیم کام پوری لگن اور خلوص نیت سے جاری رہنا چاہئے،سکولوں سے باہر بچوں کو دیئے جانے والی رقم کو بڑھا کر 500 کرنا مناسب ہوگا

وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم انجینئرمحمد بلیغ الرحمن کا بی آئی ایس پی وسیلہ تعلیم پروگرام کے اثرات کے جائزہ بارے کانفرنس میں خطاب ، پروگرام کامیابی سے چلانے پر ماروی میمن کو مبارکباد

بدھ 7 دسمبر 2016 22:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 دسمبر2016ء) وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر محمد بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ وسیلہ تعلیم پروگرام جیسا عظیم کام پوری لگن اور خلوص نیت کے ساتھ جاری رہنا چاہئے جبکہ یہ پروگرام کامیابی سے چلانے پر ماروی میمن ، بی آئی ایس پی چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام مبارک باد کی مستحق ہیں،سکولوں سے باہر فی کس بچے کو دیئے جانے والے 250 روپے بڑھا کر 500 کرنا مناسب ہوگا۔

وہ بدھ کو بی آئی ایس پی وسیلہ تعلیم پروگرام کے اثرات کے جائزہ بارے کانفرنس میں خطاب کر رہے تھے جس کے وہ مہمان خصوصی تھے۔ وزیر مملکت برائے تعلیم نے وسیلہ تعلیم پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سکولوں سے باہر فی کس بچے کو دیئے جانے والے 250 روپے بڑھا کر 500 کرنا مناسب ہوگا۔

(جاری ہے)

جب کہ وسیلہ تعلیم کے تحت سکولوں میں داخل کروائے گئے بچوں کی سکولوں میں باقاعدگی سے حاضری کو بھی یقینی بنایا جانا چاہئے۔

کانفرنس کے دوران اس پروگرام کے اثرات کا جائزہ لینے والی آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ (او پی ایم)نے جائزہ کے نتائج بارے بتایا۔ اس جائزہ کے مطابق وسیلہ تعلیم پروگرام کے تعلیم پر بڑے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور سکول جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے تاہم ابھی بھی اس ضمن میں چیلینج در پیش ہے جس پر قابو پانے کی ٰضرورت ہے اور خاص طو رپر اساتذہ کرام کی غیر حاضری اور دور دراز علاقوں میںخاص طور پر لڑکیوں کے سکولوں کی کمی اور دیگر سہولیات کی عدم دستیابی بچوں اور بچیوں کے سکولوں سے باہر ہونے کی وجوہات ہیں۔

وزیر مملکت نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ حالیہ تین سالوں میں صنفی امتیاز تعلیم تک رسائی ،تعلیم کے معیار اور سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کے حوالہ سے صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ اب پاکستان میں تعلیم کے حوالہ سے کوئی ثقافتی مسائل نہیں ہیں بلکہ والدین اپنی بچیوں اور بچوںکو سکولوں میں تعلیم کے لئے بھیجنا چاہتے ہیں تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ انہیں تعلیم تک رسائی ہو انہوں نے کہا کہ سکولوں میں بچوں کے داخلہ میں72فیصد بہتری آئی ہے۔

صنفی امتیاز بھی کافی حد تک کم ہو گیا ہے اور 2014ئ میں بچیوں کے سکولوں کے نیٹ میں 63فی صد بہتری ہوئی ہے۔ جب کہ بچیوں کے سکولوں کی تعداد کے حوالہ سے 2015ئ میں68 فیصد بہتری آئی ہے۔ وزیر مملکت نے صوبائی رابطہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے بین الصوبائی وزرائ کی کانفرنس کے بارے میں بھی بتایا اور کہا کہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ ہوتی ہے۔وزیر مملکت نے آخر میں بی آئی ایس پی کی ٹیم کو دوبارہ مبارک باد دی اور کہا کہ یہ پروگرام حکومت کے غریبوں اور مفلسوں کو مراعات دینے کے لئے قومی لائحہ عمل کے عین مطابق ہے کانفرنس میں او پی ایم کی نمائندہ تانیہ لون ، الف اعلان کے ڈائریکٹر مشرف زیدی ، عالمی بینک کی امبرین عارف،شراکت دار ڈونرز اور کئی دیگر حکام نے شرکت کی۔(ار)

متعلقہ عنوان :