وفاقی سرکاری ادارے وفاقی محتسب کے فیصلوںکے خلاف صدر مملکت کی جانب سے اپیل مسترد ہونے کی صورت میں کسی اور فورم سے رجوع نہیں کر سکتے، ان کے پاس وفاقی محتسب کے فیصلے پر عملدرآمد کے سوا کوئی راستہ نہیں، وفاقی محتسب اور وفاق ہائے ایوان صنعت و تجارت کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط سے تاجر برادری کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہونگے،

وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی کی فیڈرل ٹیکس محتسب عبدالرئوف چوہدری اورایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرئوف عالم کے ہمراہ پریس کانفرنس

بدھ 7 دسمبر 2016 22:29

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2016ء) وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے کہاہے کہ وفاقی سرکاری ادارے وفاقی محتسب کے فیصلوںکے خلاف صدر مملکت کی جانب سے اپیل مسترد ہونے کی صورت میں کسی اور فورم سے رجوع نہیں کر سکتے اور ان کے پاس وفاقی محتسب کے فیصلے پر عملدرآمد کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ وفاقی محتسب اور وفاق ہائے ایوان صنعت و تجارت کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط سے تاجر برادری کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب میں فوری انصاف کی فراہمی کیلئے ایک نیا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا جس کے تحت ہمارے افسران تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں خود جا کر 25دن میں شکایات کا فیصلہ کر رہے ہیں ۔وفاقی محتسب نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز فیڈرل ٹیکس محتسب عبدالرئوف چوہدری ‘ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرئوف عالم‘نائب صدر ظفر بختاوری کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی محتسب کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔محمد سلمان فاروقی نے کہا کہ وفاقی محتسب کے فیصلوں کے خلاف اپیل صرف صدر پاکستان سے کی جا سکتی ہے ۔صدر پاکستان اکثر محتسب کے فیصلوں کو بحال رکھتے ہیں۔صدر پاکستان کے پاس اپیل مسترد ہونے کے بعد سرکاری ادارے کسی اور فورم پر نہیں جا سکتے اوروہ قانونی طور پر محتسب کے فیصلہ پر عملدر آمد کے پابند ہیں۔

وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے کہا کہ مجھ سے قبل وفاقی محتسب میں شکایات کو نمٹانے کا کوئی ٹائم فریم نہیں تھا ۔ عام آدمی کے مسائل حل کرنے اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے انہوں نے محتسب کا منصب سنبھالنے کے فوری بعد پارلیمنٹ سے ایک نیا قانون منظور کرایا جس کے تحت ہر شکایت کا فیصلہ ساٹھ دن میں ہونے لگا اور اب یہ مدت اور کم بھی ہو گئی ہے اور ہر شکایت کا فیصلہ 45دن میں ہو رہا ہے جبکہ صدر مملکت وفاقی محتسب کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کو نوے دن میں نمٹا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی سربراہ مملکت کو پابند نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو ان کی دہلیز پرمفت انصاف کی فراہمی کیلئے اس سال کے آغاز پر میں ایک پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا جس کے تحت وفاقی محتسب کے افسران ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں خود جا کر 25دنوں میں لوگوں کو انصااف فراہم کر رہے ہیںاور اس کادائرہ کار 130ضلعی ہیڈ کوارٹرز کی 530تحصیلوں تک بڑھادیا گیا ہے ۔

وفاقی محتسب نے کہا کہ ادارہ جاتی سطح پرعوام الناس کی شکایات کے ازالے کیلئے 183وفاقی سرکاری اداروں میں 19گریڈکے افسران فوکل پرسنز تعینات کئے گئے ہیں۔تاہم ادارہ جاتی سطح پر معاملہ حل نہ ہونے کی صورت میں یہ شکایت خود کار نظام کے تحت وفاقی محتسب کو منتقل ہو جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب اور ایف پی سی سی آئی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط سے تاجر برادری کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔

اس مقصد کیلئے وفاقی محتسب نے پانچ گریوینس کمشنر مقرر کردیئے ہیں جو چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دفتر میں جاکر تاجر برادری کی شکایات سنیں گے۔ ٹیکس محتسب عبدالرئوف چوہدری نے کہاکہ ٹیکس محتسب تاجر برادری کی شکایات کا 60دن کے اندر اندر فیصلہ کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کی 70سے 75فیصد شکایات کا فیصلہ ان کے حق میں آتا ہے ۔

ٹیکس محتسب میں ایف بی آر کے خلاف زیادہ تر ٹیکس ریفنڈ کی شکایات آتی ہیں جنہیں میرٹ پر نمٹایا جا رہا ہے ۔ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرئوف عالم نے کہاکہ محمد سلمان فاروقی نے وفاقی محتسب کے ادارے میں نئی روح پھونک دی ہے جس سے اب شکایات کنندگان کو مفت اور فوری انصاف مل رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے ساتھ ساتھ تاجر برادری بھی اپنے مسائل کے حل کیلئے وفاقی محتسب کی طرف دیکھتی ہے۔

وفاقی محتسب کے سینئر ایڈوائزر حافظ احسان احمد کھو کھر نے وفاقی محتسب کے کام ‘طریق کار‘اور اہم اقدامات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی محتسب کے فوری فیصلوںکی وجہ سے عوام الناس کا وفاقی محتسب سیکرٹریٹ پر اعتماد بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے شکایات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ وفاقی محتسب سے پہلے شکایات کی سالانہ اوسط شرح ساڑھے سولہ ہزارتھی جبکہ اس سال شکایات کی تعدادایک لاکھ سے بڑھ گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :