متشدد نان اسٹیٹ ایکٹرز نے پراسرار شخصیات کا روپ دھار لیا ہے ، ان کو کوئی نہیں دیکھ سکتا ، یہ پراسرار طور پر اپنا سر ابھارتے ہیں

پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا پوری سینیٹ پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس میں اظہار خیال

بدھ 7 دسمبر 2016 22:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 دسمبر2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاہے کہ متشدد نان اسٹیٹ ایکٹرز نے پراسرار شخصیات کا روپ دھار لیا ہے جنہیں کوئی نہیں دیکھ سکتا اور وہ پراسرار طور پر اپنا سر ابھارتے ہیں اور حملہ کرکے چلے جاتے ہیں ، خاص طور پر اس وقت جب پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی صورتحال خراب ہوتی ہے۔

بدھ کو پوری سینیٹ پر مشتمل اس کمیٹی کے سامنے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی پالیسی گائیڈلائن پر عملدرآمد پر غوروفکر کے لئے بلائے گئے اجلاس میں بدھ کے روز بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ متشدد نان اسٹیٹ ایکٹرز نے پراسرار شخصیات کا روپ دھار لیا ہے جنہیں کوئی نہیں دیکھ سکتا اور وہ پراسرار طور پر اپنا سر ابھارتے ہیں اور حملہ کرکے چلے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

خاص طور پر اس وقت جب پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی صورتحال خراب ہوتی ہے۔ اس کی مثال دیتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 1998ء میں بھارتی وزیراعظم واجپائی کے پاکستان کے دورے کے فوری بعد نان اسٹیٹ ایکٹر کارگل کی پہاڑیوں پر چڑھ گئے اور کسی کو علم نہیں ہوا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی اس پیشکش کے بعد کہ نیوکلیئرہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

عسکریت پسندوں نے 26نومبر کو حملہ کر دیا۔ بھارتی وزیراعظم مودی کے گزشتہ سال دسمبر میں رائے ونڈ کے دورے کے ایک ہفتہ کے اندر بٹھان کوٹ ائیرپورٹ پر حملہ ہوگیا اور حال ہی میں جیش محمدپر اقوام متحدہ کی پابندیوں کی حمایت چین نے کر دی اور فارن آفس یا کسی ایجنسی کو بھی خبر نہ ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست کو ان پراسرار عناصر کے خلاف کچھ کرنا پڑے گا جو ایسا لگتا ہے کہ سلیمانی ٹوپی پہنے ہوئے ہیں اور ہر کسی کی نظروں سے چھپے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے میں حکومت کی ناکامی اظہرمن الشمس ہے اور یہ نان اسٹیٹ ایکٹرز انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور کسی کے نوٹس میں نہیں آرہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پالیسی گائیڈ لائن خاص طورپر یہ کہتی ہے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز کے لئے کوئی جگہ نہیں اور پاکستان کی زمین ان کو استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔

اس کا مطلب ہے کہ اگر پاکستان پر یہ الزام ہے کہ پاکستان کی سرزمین اس دہشتگردی کے مقاصد کے لئے استعمال ہو رہی ہے تو اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ان کرداروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے تاہم نہ تو ممبئی پر حملہ کرنے والوں اور نہ ہی پٹھانکوٹ کے ہوائی اڈے پر حملہ کرنے والوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ نے سفارش کی تھی کہ بھارت اور کشمیر کے معاملے پر پاکستان کی ایک قابل عمل اور پائیدار ٹاسک فورس بنائی جائے لیکن حکومت نے فارن سیکریٹری کے تحت ایک کمیٹی قائم کر دی جس میں دیگر وزارتوں کے لوگوں کی بھی نمائندگی تھی اور اس مجوزہ کمیٹی کو مسترد کر دیا گیا جس میں پارلیمنٹ کے اراکین شامل تھے۔

انہوں نے پوچھا کہ بیوروکریٹس پر مشتمل کمیٹی سے کیسے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ کوئی نیا خیال پیش کریں گے بلکہ وہ تو وہی باتیں کریں گے جو کئی دہائیوں سے سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی گائیڈ لائن میں شامل تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر ایک باعزت فیصلہ کرنے کے لئے مشکل سیاسی فیصلے کئے جائیں تاکہ ایک دوسرے پر اعتماد ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ ایک طویل مدتی پائیدار اور قابل عمل کشمیر پالیسی بنائی جائے اور اس کے ساتھ ہی دیگر معاملات میں بھی ایک مستقل مزاجی سے پالیسی بنائے جائے۔

متعلقہ عنوان :