کراچی ،مالی سال2016کی تیسری سہ ماہی کے دوران بینکاری کے شعبے کے اثاثوں میں 1.6 فیصد کمی

اس مدت میں بینکوں کی سرمایہ کاری 2.5 فیصد گھٹ گئی

بدھ 7 دسمبر 2016 21:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2016ء) مالی سال2016کی تیسری سہ ماہی کے دوران بینکاری شعبے کے اثاثوں میں 1.6 فیصد کمی آئی ہے جبکہ اس مدت میں بینکوں کی سرمایہ کاری 2.5 فیصد گھٹ گئی ۔یہ بات بدھ کے روز بینک دولت پاکستان نے 30 ستمبر 2016ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران بینکاری شعبے کی کارکردگی پر مبنی جائزہ رپورٹ میں بتائی گئی۔

بینکاری شعبے کی سہ ماہی کارکردگی کے جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے بینکاری شعبہ زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران مضبوط اور مستحکم رہا ہے۔ بینکاری شعبے میں ادائیگی قرض کی صلاحیت (solvency) مستحکم ہوئی ہے کیونکہ اس کی شرح کفایت سرمایہ (Capital Adequacy Ratio) بہتری کے ساتھ 16.8 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ سال 2016ء کے ابتدائی نو مہینوں کے دوران اس کا بعد از ٹیکس منافع 138.9 ارب روپے کی سطح پر ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ زیر تبصرہ مدت کے دوران خام قرضوں میں 2.3 فیصد کی موسمی کمی ہوئی جس کا سبب نجی شعبے اور اجناس کی سرگرمیوں کی فنانسنگ کی مد میں قرضوں کی خالص واپسی تھی۔ ٹیکسٹائل، چینی، سیمنٹ، زرعی کاروبار، اور کیمیکل اور دواسازی کے شعبوں میں قرضوں کی خالص واپسی ہوئی جبکہ توانائی کے شعبے میں پیداوار و ترسیل کیلئے فنانسنگ کی مثبت طلب موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق بینکوں کے ڈپازٹس کی نمو حالیہ برسوں میں کچھ کم رہی تاہم اب اس میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سابقہ رجحان کے مطابق تقویمی سال کی تیسری سہ ماہی میں عام طور پر ڈپازٹس کم ہو جاتے ہیں۔ ڈپازٹس میں اضافے کا سبب یہ ہے کہ کرنٹ ڈپازٹس میں کمی پست رہی اور سیونگ اور فکسڈ ڈپازٹس میں نمو بلند رہی۔زیرِ جائزہ سہ ماہی کے دوران غیر فعال قرضوں(این پی ایل) میں واجبی کمی ہوئی ہے، اگرچہ کہ غیر فعال قرضوں اور مجموعی قرضوں کا تناسب معمولی سا بڑھا ہے۔

30رپورٹ کے مطابق یہ تناسب 20 بیسس پوائنٹس اضافے سے 11.3 فیصد تک پہنچ چکا ہے، تاہم اس کا واحد سبب قرضے کی سرگرمیوں میں موسمی کمی ہے۔ دوسری طرف کوریج تناسب یعنی پرویڑن اور غیر فعال قرضوں کا تناسب مذکورہ تاریخ تک 30 بیسس پوائنٹس اضافے سے 82.7 فیصد تک جا پہنچا۔سودی مارجن میں کمی اور بڑھتی ہوئی لاگت نے بینکوں کی گذشتہ ایک سال کی نفع یابی کم کر دی ہے۔ چنانچہ اثاثوں پر منافع گر کر 2.1 فیصد رہ گیا جو 2016ء کی دوسری سہ ماہی میں 2.2 فیصد اور2015ء کی تیسری سہ ماہی میں 2.6 فیصد رہا تھاتاہم ادائیگی قرض کی مستحکم صلاحیت برقرار رہی کیونکہ 30 ستمبر 2016ء تک شرحِ کفایتِ سرمایہ 70 بی پی ایس کے مزید استحکام سے 16.8 فیصد تک جا پہنچی۔#

متعلقہ عنوان :