اسلام آباد کے صحافیوں پر مشتمل17رکنی وفد کا ایچ ای سی آفیشلز کے ہمراہ بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم جامعہ کراچی کا دورہ

بدھ 7 دسمبر 2016 21:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2016ء) اسلام آباد کے صحافیوں پر مشتمل17رکنی وفد نے بدھ کو اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان(ایچ ای سی) کے آفیشلز کے ہمراہ بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کا دورہ کیا۔ 17رکنی صحافتی وفد نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی میڈیا ڈائریکٹر عائشہ اکرام کی قیادت میں آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوھدری اور سابق وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے سابق سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن سے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جامعہ کراچی میں ملاقات کی، اس موقع پر ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ارشد علی اور ڈائریکٹر ایچ ای سی ریجنل سینٹر جاوید میمن بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اس تعلیمی دورے کا انعقاد اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے کیا تھا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر عطا الرحمن نے کہا اعلیٰ تعلیمی کمیشن گزشتہ چار سال سے ایک بحرانی کیفیت سے دوچار ہے، اس وقت تین کمیشن سندھ، پنجاب اور ایچ ای سی اسلام آباد کام کررہے ہیں اور وہ تینوں کمیشن ایک ہی وقت میں ملکی جامعات کا کنٹرول سنبھالنا چاہتے ہیں، یہ کمیشن گزشتہ ایچ سی سی اسلام آباد کے امور کو دہرارہے ہیں، انھوں نے کہا صوبائی ایچ ای سی کا قیام اس لئے عمل میں آیا کیوں کہ ایچ ای سی نے تقریباً 200 رکن پارلیمنٹ کی جعلی اسناد کی تصدیق کرنے سے انکار کیا تھا، انھوں نے کہا اس مسلے کے حل کے سلسلے میں گزشتہ چار سال سے جو تاخیر برتی گئی ہے اس سے ملکی وقار مجروح ہوا ہے، انھوں نے کہا پہلے تقریباً 55 سال میں صرف 3 ہزار پی ایچ ڈی فراہم ہوئے تھے لیکن اب ہر سال ایک ہزار سے 12سو پی ایچ ڈی تیار ہوتے ہیں۔

پروفیسر اقبال چوھدری نے بین الاقوامی مرکز کی مختصر تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا اقوامِ متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) نے آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کو "یونیسکوسینٹر فار ایکسلینس کیٹیگری 2 انسٹی ٹیوٹ" قرار دے دیا ہے، یہ ادارہ او آئی سی ریجن میں کیمیائی علوم کا واحد او آئی سی سینٹر آف ایکسیلنس ہے جہاں تقریباً 6 ہزار تحقیقی مقالے اور 225 کتب تخلیق ہوئے ہیں جبکہ 205 کے قریب قومی اور بین الاقوامی پیٹنٹ بھی رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ #

متعلقہ عنوان :