کہ انکم ٹیکس آرڈیننس ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اب ملک میں رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں مثبت پیش رفت ہونے کا امکان ہے، شعبان الٰہی

بیرون ملک پاکستانیوں نے اسے خوش آئند قرار دیتے ہوئے سرمایہ کاری کے لیے رابطے شروع کر دئیے ہیں، صدر پریف

بدھ 7 دسمبر 2016 20:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2016ء)پاکستان رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ فورم (پریف ) کے صدر شعبان الہٰی نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اب ملک میں رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں مثبت پیش رفت ہونے کا امکان ہے۔ بیرون ملک پاکستانیوں نے اسے خوش آئند قرار دیتے ہوئے سرمایہ کاری کے لیے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔

کالا دھن اور غیر دستاویزی رقم میں فرق کرنا لازم ہے۔غیر قانونی رقم کے کسی بھی شعبے میں استعمال کی مذمت کی جانی چاہیے لیکن رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں استعمال ہونے والا پیسہ کالا دھن نہیں بلکہ لوگوں کی محنت کی کمائی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات ہیں جوگزشتہ تقریبا تین عشروں سے جائیداد کی ڈی سی ریٹ پر رجسٹریشن کی وجہ سے غیر دستاویزی شکل اختیار کر گیا ہے، جس پر حکومت نے اتنے عرصے سے کوئی توجہ نہیں دی اور مارکیٹ کے ریٹ کی مناسبت سے اس کا جائزہ نہیں لیا۔

(جاری ہے)

حکومت کے اپنے اندازوں کے مطابق ملک میں آنے والی 18بلین ڈالرز کی ترسیلات میں سے 8 سے 9بلین ڈالرز کی رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری ہوتی ہے۔ اس رقم کو غیر قانونی تصور کرنا ایک مذاق ہے۔کچھ عناصر چاہتے ہیں کہ پاکستان کا پیسہ جو کثیر تعداد میں غیر دستاویزی شکل میں موجود ہے، یہاں نہ لگے اور لوگوں کو خوف وہراس میں مبتلا کیا جائے تاکہ یہ پیسہ بیرون ملک چلا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرجنرل سیکریٹری غضنفر محبوب، میجر ریٹائرڈ نوید باجوہ، جاوید رحمان، حسن بشارت، عمران الہٰی، اصغر علی بھٹو، عبدالواحد اور کرنل ریٹائرڈ محمد جاویدبھی موجود تھے۔ شعبان الہٰی نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس ترمیمی بل کے بعد رئیل اسٹیٹ سیکٹر،تعمیراتی اور دیگر منسلک شعبوں میں لوگوں کا مثبت رجحان کی امید ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بھی اسے خوش آئند قراردیا ہے اور سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ترمیم سے پہلے کی بحرانی کیفیت میں غیر دستاویزی رقم باہر جارہی تھی ،جو اب رک گئی ہے۔ حکومت کے بروقت اور دانش مندانہ فیصلے کی وجہ سے مقامی پیسہ بھی اب اسی سیکٹر میں لگے گااور غیردستاویزی پیسہ اب دستاویزی شکل میں آجائے گا۔ اس سے معیشت میں بہت بہتری آئے گی۔

انہوںنے کہا کہ کچھ عناصر چاہتے ہیں کہ پاکستان کا پیسہ جو کثیر تعداد میں غیر دستاویزی شکل میں موجود ہے، یہاں نہ لگے اور لوگوں کو خوف وہراس میں مبتلا کیا جائے تاکہ یہ پیسہ بیرون ملک چلا جائے۔ چندعناصر نہیں چاہتے کہ پاکستان میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری ہو ، اس لیے وہ اس حکومتی اقدام کی بھی مخالفت کررہے ہیں۔ شعبان الہٰی نے کہا کہ یہ پیسہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

وہی عناصراس طرح اور سی پیک جیسے کئی اقدامات کی بھی مخالفت کرتے ہیں تاکہ پیسہ ملک میں آنے کے بجائے بیرون ملک چلا جائے۔پریف ایسے عناصر اور ان کی مذموم کوششوں کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے نام نہاد ماہرین کو چاہیے کہ وہ پہلے اس صورت حال کو سمجھیں ، انہیں سمجھانے کے لیے پریف بھی حاضر ہے۔ معذرت کے ساتھ وہ اپنے اس طرح کے خیالات کا اظہار خواہشات کی بنیاد پر نہ کریں بلکہ اس کی کوئی ٹھوس بنیاد ہونی چاہیے۔#