لگتا ہے انتخابات 2017ء میں ہونگے ،شرطیہ کہتا ہوں اگر پانامہ میں ہمارے وزیراعظم کا نام آتا تو اب تک پھانسی چڑھایا جاچکا ہوتا ‘ بلاول بھٹو

پیپلز پارٹی کی حکومت کا کھیل بھی ختم کردیا جاتا، سمجھ نہیں آتا کہ عدالتیں تخت رائیونڈ کو کیوں تحفظ دے رہی ہیں ،جب ہم باہر آنے کا اعلان کرینگے تو پھر یوٹرن نہیں ہوگا حکمرانوں کا جمہوری احتساب چاہتے ہیں، مطالبات نہ مانے گئے تو 27دسمبر کو لانگ مارچ کااعلان کرینگے ،دہشتگردی کے مسئلے پر سیاست کے بجائے اس کے خلاف پروگریسو اتحاد بنائوں گا ․میں عام سیاست دان نہیں شہید کا بیٹا ہوں،جنوری میں لاہور کا باشندہ ہوں گا، یہیں رہوں گا سیاست کروں گا‘ پریس کانفرنس/ٹوئٹر پیغام

بدھ 7 دسمبر 2016 17:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ انتخابات 2017میں ہوں گے ،میں شرطیہ کہتا ہوں کہ اگر پانامہ لیکس میں ہمارے وزیراعظم کا نام آتا تو اب تک اسے پھانسی چڑھایا جاچکا ہوتا بلکہ پیپلز پارٹی کی حکومت کا کھیل بھی ختم کردیا جاتا، سمجھ نہیں آتا کہ عدالتیں تخت رائیونڈ کو کیوں تحفظ دے رہی ہیں ، میرے اور عمران خان کے انداز میں فرق ہے، میںعمران خان کی طرح دھمکی نہیں دے رہابلکہ اپنے منصوبے کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں، ہم حکمرانوں کا جمہوری احتساب چاہتے ہیں، اگر 27دسمبر تک مطالبات نہ مانے گئے تو 27دسمبر کو لانگ مارچ کااعلان کریں گے اور اس کے بعد یوٹرن نہیں ہو گا،دہشتگردی کے مسئلے پر سیاست کے بجائے اس کے خلاف پروگریسو اتحاد بنائوں گا،میں عام سیاست دان نہیں شہید کا بیٹا ہوں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے بلاول ہائوس لاہور میں صحافیوں کے اعزازمیں دئیے گئے ظہرانے کے موقع پر پریس کانفرنس اور اپنے ٹوئٹر پیغام میں کیا ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پا نامہ لیکس میگا کرپشن سکینڈل ہے ، وزیر اعظم نواز شریف کے پانامہ لیکس میںملوث ہونے کی وجہ سے پا کستان پو ری دنیا میں بدنام ہو چکا ہے ، انصاف فراہم کیا جا نا چاہیے اور ہر صورت احتساب کیا جانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ میں شرطیہ کہتا ہوں کہ اگر ہمار اوزیر اعظم پانامہ لیکس میں ملوث ہوتا تو کب کا پھانسی چڑھ چکا ہوتا ،یہی نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کی حکومت کا کھیل بھی ختم کردیا جاتا۔انصاف فراہم کرنیوالے تمام قومی ادارے آخر کیوں خاموش ہیں ، سمجھ نہیں آتا کہ عدالتیں تخت رائیونڈ کو تحفظ کیوں دے رہی ہیں قوانین سب کیلئے ایک جیسے ہونے چاہئیں، اداروں کا انصاف کی فراہمی کیلئے دوہرا معیار ہر گز نہیں ہونا چاہیے۔

انہوںنے مزید کہا کہ آئندہ ماہ لاہور کا باشندہ ہوں گا، یہیں رہوں گا اور سیاست کروں گا۔اپنی حکمت عملی کے مطابق چل رہا ہوں، اپنی حکمت عملی نہیں بتائوں گا، عمران خان کی اپنی حکمت عملی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے انتخابات 2017 میں ہوں گے ، امید ہے اگلا الیکشن پیپلز پارٹی جیت جائے گی ۔انہوںنے کہا کہ جہلم کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف نے ہمارا امیدوار چرا یا لیکن ہار گئی ،ہم مشترکہ امیدوار لانا چاہتے تھے لیکن تحریک انصاف نے ہمیں دھوکا دیا ۔

انہوںنے کہا کہ ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کا مشترکہ امیدوار لانا چاہتے تھے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ دہشت گردی پر سیاست نہیں کریں گے ۔ دہشت گردی کے خلاف پروگریسیو الائنس بنائیں گے، دہشت گردی کیخلاف کاز اور مشن یکساں ہوں تو سب مل کر کام کریں گے ۔انہوںنے کہا کہ حکومت کو چار مطالبات پیش کر دئیے ہیں ۔ اس میں ہم نے اپنے مفاد کی بات نہیں کی ۔

ہم حکمرانوں کا جمہوری احتساب چاہتے ہیں۔ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو سڑکوں پر ہوں گے اور ہمارے اعلان کا یو ٹرن نہیں ہو گا ۔حکومت کے پاس 27 دسمبر تک کا وقت ہے پھر لانگ مارچ کا اعلان کروں گا ۔انہوںنے کہا کہ میں عمران خان صاحب کی طرح دھمکی نہیں دے رہا ، میرے اور ان کے انداز میں فرق ہے اور وقت آنے پر اپنی حکمت عملی پر عمل کریں گے۔اگر ہم دھرنا دیں گے تو چاروں صوبوں سے لوگوں کو نکالوں گا۔

انہوںنے کہا کہ میں عام سیاستدان نہیں شہید کا بیٹا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ عوام کو انصاف نہیں مل رہا ۔وزیرداخلہ کی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان ناکام ایکشن پلان بن چکا ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان نے پانامہ کے احتساب کے معاملے پر اپوزیشن کے اتحاد کو نقصان پہنچایا ۔ رات کو فیصلہ کچھ ہوا اور صبح اس سے مکر گئے ۔ میں اپوزیشن کے ساتھ عمران خان جیسا سلوک نہیں کروں گا۔ انہوںنے مزید کہا کہ ہم اپنی پارٹی میں الیکشن کا ڈرامہ نہیں کر رہے ،پی ٹی آئی نے ڈرامہ کیا ، ہم مشاورت سے تنظیم بنا رہے ہیں۔انہوں نے حکومت کے خلاف تحریک کی حکمت عملی بارے سوال کے جواب میں کہا کہ فی الحال یہ سٹریٹجی نہیں بتائوں گا وقت آنے پر اسے سامنے لائیں گے ۔