تحقیقی وتدریسی سرگرمیاں یونیورسٹی کے پورے ماحول پر مثبت اثر ڈال رہی ہیں،مہران یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر عبدالسمیع قریشی کا دو روزہ تربیتی ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب

بدھ 7 دسمبر 2016 17:38

حیدر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2016ء) مہران یونیورسٹی کی جانب سے پاکستان سائنس فائونڈیشن اور اس کے ماتحت ادارے پاسٹک کے تعاون سے تحقیق کے جدید طریقوں اور سافٹ ویئر کے عنوان سے منعقد ہونے والی دو روزہ تربیتی ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہران یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر عبدالسمیع قریشی نے کہا ہے کہ مہران یونیورسٹی میں جاری تحقیقی وتدریسی سرگرمیاں یونیورسٹی کے پورے ماحول پر مثبت اثر ڈال رہی ہیں اور یونیورسٹی ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاںابھی سماجی طو ر پر لوگوں کا رجحان تحقیق کی جانب ایسا نہیں جیسا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ہے ۔ ڈاکٹر عبدالسمیع قریشی نے مزیدکہا کہ جب تک ہم معلومات ، اور اعداد و شمار کو تحقیق کے طریقہ کار سے نہیں گذارتے تب تک وہ معلومات ، اعداد و شمار معیاری اور قابل قبول نہیں کہہ سکتے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انسٹیٹیوٹ آف سائنس ٹیکنالوجی اینڈ ڈویلپمینٹ کی کو ڈائریکٹر ڈاکٹر اربیلا بھٹو نے کہا کہ یہ مہران یونیورسٹی کا وہ سینٹر ہے جس کی تحقیق اور تدریس کا اثر معاشرے پربراہ راست پڑتا ہے اور سماجی سائنس کے اس دور میں اہم ضرورت اس بات کی ہے کہ جدید سافٹ ویئر سے معلومات کا تجزیہ کیا جائے۔

ورکشاپ کے مرکزی مقرر پاسٹک پاکستان کے سافٹ ویئر ماہر محمد عثمان نے کہا کہ سوشل سائنسز کی تحقیق کے لئے مطلوبہ معلومات اور اعداد و شمار کی چھان بین کے لئے مختلف سافٹ ویئرز استعمال کئے جاتے ہیں جن میں سے ایک مشہور سافٹ ویئر ایس پی ایس ایس ہے ، جس کے متعلق ورکشاپ میں شریک نوجوان محققین کو تربیت اور معلومات دی جائیگی ۔ افتتاحی تقریب میں ورکشاپ میں حصہ لینے والے مختلف جامعات اور اداروں کے 50 تحقیق کرنے والے طلبہ و طالبات سمیت کثیر تعداد میں مہران یونیورسٹی کے استاتذہ اور طلبہ نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :