پنجاب حکومت کی کسان دوست پالیسیاں، پاکستان دنیا میں زیادہ گندم پیدا کرنیوالے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر آگیا،پنجاب میں امسال ایک کروڑ 68لاکھ ایکڑ رقبہ پر گندم کی کاشت سے ایک کروڑ95 لاکھ ٹن کا پیداواری ہدف مقرر

جڑی بوٹیوں کی موثرتلفی ، موزوں اوقات میں آبپاشی اور کھادوں کے متوازن استعمال سے پیداوار میں 45فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے،ترجمان محمکہ زراعت

بدھ 7 دسمبر 2016 12:33

لاہور۔7 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2016ء) موجودہ حکومت کی کسان دوست پالیسیوں سے گزشتہ سال گندم کی پیداوار میں1.6 فیصد اضافہ کے ساتھ پاکستان میں گندم کی ریکارڈ پیداوارحاصل ہوئی جس سے پاکستان دنیا میں زیادہ گندم پیدا کرنے والے ممالک میں 2درجے ترقی کرکے چھٹے نمبر پر آگیا۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے اے پی پی کوبتایاکہ حکومت کی پالیسیوں، زرعی ماہرین کی کاوشوں اور کسانوں کی انتھک محنت کے صلہ میں ہمارا ملک گندم کی پیداوار میں نہ صرف خود کفیل ہو ا بلکہ سرپلس گندم کی درآمد کے قابل بھی ہو گیا ۔

انہوںنے بتایا کہ پنجاب میں امسال ایک کروڑ 68لاکھ ایکڑ رقبہ پر گندم کی کاشت سے ایک کروڑ 95لاکھ ٹن کا پیداواری ہدف مقرر کیا گیا ہے۔پنجاب میں بارانی علاقوں کے علاوہ دھان کاشت کے علاقوں میں گندم کی کاشت تقریبا مکمل ہوگئی ہے جبکہ کپاس اور کماد کاشت کے علاقوں میں گندم کی پچھیتی کاشت کا سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایا کہ کاشتکار 15دسمبر تک گندم کی پچھیتی کاشت ہر صورت مکمل کریں اور زرعی ماہرین کی سفارشات کے مطابق شرح بیج میں مناسب اضافہ کرلیں۔

انہوںنے بتایا کہ محکمہ زراعت پنجاب نے گزشتہ سال کی طرح امسال بھی پنجاب کے 23ہزار 840دیہات میں گندم کی بیماری کنگی سے محفوظ بیج کے 1لاکھ تھیلے کاشتکاروں میں مفت تقسیم کیے ہیں تاکہ صوبہ میں صحت مند بیج کی کاشت کو فروغ حاصل ہوسکے۔انہوںنے بتایا کہ اعدادو شمار کے مطابق جرمنی میں گندم کی اوسط پیداوار 66.9ٹن مصر میں ،64.7 ٹن امریکہ میں ،59.0 ٹن چین میں، 46.1 ٹن انڈیا 31.0 اور پاکستان میں 29.3ٹن فی ایکڑ ہے جس میں اضافہ کی کافی گنجائش موجود ہے۔

خادم پنجاب کسان پیکج کے تحت کاشتکاروں کو ڈی اے پی کھاد فی بوری 2500روپے جبکہ یوریا کھاد فی بوری 1400روپے میں دستیاب ہے ان کی نہ صرف حوصلہ افزائی ہوئی ہے بلکہ فی ایکڑ پیداواری اخراجات میں بھی کمی ممکن ہوگی۔انہوںنے بتایا کہ کاشتکار کھادوں کی قیمتوں میں اس نمایاں کمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گندم کی فصل میں نائٹروجنی فاسفورسی اور پوٹاش کھادوں کے استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوسکے۔

انہوںنے کہاکہ جڑی بوٹیاں نہ صرف گندم کی پیداوار میں 45فیصد تک کمی کا باعث بنتی ہیں بلکہ برآمدی گندم کا معیار بھی خراب کردیتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ فی ایکٹر بہتر پیداوار میں اضافہ کیلئے جڑی بوٹیوں کی موثرتلفی کے علاوہ نازک اوقات پر آبپاشی اور کھادوں کے متوازن استعمال پر خصوصی توجہ دیں تاکہ گندم کے پیداواری ہدف کا حصول ممکن ہواور پاکستان گندم کی اوسط پیداوار حاصل کرنے والے ممالک کی صف میں بہتر پوزیشن پر کھڑا ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :