بھارت کی مسئلہ کشمیر پر ہٹ دھرمی کے باعث پچھلی سات دہائیوں سے جنوبی ایشیاء کا امن دائو پر لگا ہو ا ہیِِِِ،مسئلہ کشمیر کے بغیر بھارت سے کسی قسم کے مذاکرات ناممکن ہیں،وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر

منگل 6 دسمبر 2016 23:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 دسمبر2016ء) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ہٹ دھرمی کی وجہ سے پچھلی سات دہائیوں سے جنوبی ایشیاء کا امن دائو پر لگا ہو ا ہیِِِِ، پاکستان نے امن کی بحالی اور بھارت سے بہتر تعلقات کیلئے بھارت سے کئی مرتبہ مذاکرات کئے ہیں جن کو بھارت نے جان بوجھ کر سبوتاژ کیا۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کے بغیر بھارت سے کسی قسم کے مذاکرات ناممکن ہیں اور ایسے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہی دونوں ممالک کے درمیان بنیادی اور کور ایشو ہے جس کے حل کے بغیر دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کی تمام تر کوششیں بری طرح ناکام ہوئی ہیں جس کیلئے ہمارے سفارتکاروںکی کوشش اور کرداد قابل تعریف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر ترکی اور او آئی سی ممالک کی جانب سے بھرپور حمایت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ایران کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش سے بھارت کی عالمی دنیا کی مسئلہ کشمیر پر توجہ ہٹانے کی کوشش ناکامی سے دوچار ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کے موقع پر بھارت نے ہمارے مشیر خارجہ سے جو سلوک روا رکھا اس سے خود بھارت کو سفارتی سطح پر نقصان پہنچا ہے اور بھارت کا غیر سفارتی، غیر مہذب اور انتہا پسند چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا ہے۔

انہوں نے کہا اس کے برعکس چین اور روس جیسے اہم ممالک کی جانب سے پاکستان کے مؤقف کی تائید اور حمایت ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے جس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ چوہدری محمدبرجیس طاہر نے کہا کہ پاکستان سیاسی ،سفارتی اور عسکری سطح پر بھارتی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کر رہا ہے اور اس ضمن میں پاکستان کی تمام سیاسی و عسکری قیادت اور عوام متحد ہیں۔

انہو ںنے کہا کہ یہ بھارت کی بھول ہے کہ وہ پاکستان میں تخریبی کاروائیوں ،آبی جارحیت کی دھمکیوں اور ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ سے پاکستان کو کسی بھی صورت میں مرعوب کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں دیر پا اور پائیدار امن اُسی وقت ممکن ہو گا جب مسئلہ کشمیر کا حل وہاں کے عوام کی اُمنگوں اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں ممکن ہو پائے گا۔