کراچی چیمبر کا پاک امریکا تجارتی تعلقات کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ہے، امریکی قونصل جنرل

امریکی قونصلیٹ کراچی کا سافٹ امیج اجاگر کرنے میںمدد کرے، سراج قاسم تیلی، کراچی کے بارے میں منفی ٹریول ایڈائزی غیر منصفانہ ہے،چیئرمین بی ایم جی

منگل 6 دسمبر 2016 22:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2016ء) کراچی میں تعینات امریکی قونصل جنر ل مس گریس ڈبلیو شیلٹن نے کہا ہے کہ کراچی چیمبرکے امریکا کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں اور کے سی سی آئی نے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات کومستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔میں امریکا اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا اور مضبوط دیکھنا چاہتی ہوں۔

یہ بات انہوں نے منگل کو کراچی چیمبر آف اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پراجلاس میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پربزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی،وائس چیئرمینز طاہر خالق،زبیر موتی والا،صدر کے سی سی آئی شمیم احمد فرپو، سینئر نائب صدر آصف نثار، نائب صدر محمد یونس سومرو،سابق صدر کے سی سی آئی میاں ابراراحمد، رکن قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

امریکی قونصل جنرل نے یقین دہانی کروائی کہ امریکی قونصلیٹ پاکستانی اور امریکی کمپنیوں کوسرمایہ کاری اور دیرپا تعلقات قائم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ہمیں مل جل کرمزید کام کرنے کی ضرورت ہے جس کے نتیجے میں امریکا اور پاکستان میںروزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے لوگوںکے ایک دوسرے سے رابطے اور دوطرفہ کاروبار کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس اقدام سے حکومت سے حکومت کے رابطوں کے حوالے سے بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

عوام سے عوام کے رابطے انتہائی اہم ہیں جو کراچی اور پاکستان کے بارے میں منفی تاثر کو ذائل کرنے کے ساتھ ساتھ ٹریول ایڈوائزری کے مسئلے سے بھی نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ کراچی پاکستان کی اقتصادی توانائی کا مرکز ہے اور یہاں کے لوگ ہمیشہ ہر قسم کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار رہتے ہیں یہی بنیادی وجہ ہے کہ یہ شہر پاکستان کا معاشی مرکز ہے جوحکومت کے ریونیومیں 60سے زائد فیصدکا حصے دار ہے۔

انہوںنے بتایا کہ حکومت پاکستان اگلے برس اپریل یا مئی 2017کے دوران ’’ کاروباری مواقع‘‘ پر کراچی میںکانفرنس منعقد کرنے کاارادہ رکھتی ہے جس کا انعقاد گزشتہ سال نیویارک میں بھی کیا گیا۔یہ تقریب مقامی تاجروں کوتجارت و سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے میں اہم ثابت ہو گی خاص طور پر فیشن اپیرل، ہیلتھ کیئر، انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی او ر زراعت کے شعبے قابل ذکر ہیں۔

امریکی سفیر نے مزید کہاکہ پاکستان سے زرعی تجارتی وفد اٹلانٹا میں 30جنوری تا2 فروری2017کو منعقد ہونے والی ایک بڑی نمائش میں شرکت کے لیے بھیجاجائے گا جس کا موضوع’’ زراعت میں جدت‘‘ رکھا گیاہے ۔وفد نجی شعبے،وفاقی وصوبائی حکام پر مشتمل ہو گا۔انہوںنے کراچی چیمبر کواس نما ئش میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ وہ ایکسپومیں شرکت کر کے زراعت کے کاروبار میں ہونے والی جدید ترقی کاجائزہ لے۔

اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی نے امریکی قونصل جنرل کوکراچی چیمبر کے کردار اور بی یم جی کی20سالوں کی انتھک کوششوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ کراچی چیمبر وفاقی ،صوبائی اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تاجروصنعتکار برادری کے مسائل کوبھرپور طریقے سے اجاگر کرتا ہے۔کراچی قومی خزانے میں65فیصد سے زائد ریونیوکا حصے دار ہے اور کراچی سے ہی پاکستان بھرکے لیے سامان کی ترسیل کی جاتی ہے۔

کئی لوگ کہتے ہیں کہ کراچی منی پاکستان ہے لیکن میرا یہ پختہ یقین ہے کہ کراچی ہی پاکستان ہے اور کراچی کے بغیر پاکستان کچھ نہیں۔انہوں نے امریکی قونصل جنرل سے درخواست کی کہ وہ کراچی اور پاکستان کے بارے میں امریکی حکومت کوقائل کرنے میں مدد کریں کہ درحقیقت کراچی کیا ہے اور یہاں کے لوگ کیسے ہیں۔یہی د رخواست وہ پاکستان کے تمام قونصل جنرلز سے بھی کرتے آئے ہیں تاکہ کراچی اور پاکستان میںامن وامان سے متعلق غلط تاثر کو ختم کیاجاسکے کیونکہ منفی تاثر کاروبار اور تجارت کے فروغ میںرکاوٹ ہے۔

انہوں نے کہاکہ امریکی تاجر اسی منفی تاثر کی وجہ سے پاکستان آنے سے گریز کرتے ہیں اور پاکستانی تاجروں کے ساتھ دبئی یا پھر امریکا میں ملاقات کوترجیح دیتے ہیں جس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔سراج قاسم تیلی نے 2013میں شروع کیے گئے کراچی آپریشن کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میںبہت مثبت تبدیلیاں آئی ہیں ۔یہاں کے حالات 3سال پہلے جیسے نہیں۔

ماضی میں بھی کراچی کے حالات اتنے برے نہیں تھے جتنا مغربی میڈیا نے دنیاکے سامنے پیش کیا۔کراچی کے کسی علاقے میںکوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ پورا کراچی غیر محفوظ ہے۔اسی تاثر کو ختم کرنے کے لیے 2004میں کراچی چیمبر نے ’’مائی کراچی‘‘(امن کا گہوارہ) نمائش کا آغاز کیا جس کامقصد کراچی کی حقیقی تصویر دنیاکے سامنے اجاگر کرنا ہے اور یہ بتانا ہے کہ عوام کس طرح آزادانہ طور پر یہاں گھومتے پھرتے ہیں جو 3500اسکوائر کلو میٹرز کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جبکہ اس کی آبادی2کروڑ سے زائد ہے۔

انہوںنے نشاندہی کی کہ کراچی رقبے اور آبادی کے لحاظ سے 80ممالک سے بڑا ہے لہٰذاشہر کے کسی حصے میں اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو پورے شہر کوغیر محفوظ تصور کر نا غیر منصفانہ ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ3سالوںکی نسبت امن وامان کی صورتحال 90فیصد بہتر ہے۔امریکاسمیت کئی ممالک نے کراچی کے بارے میں ٹریول ایڈوائزری جاری کرتے ہیں جو ہماری سمجھ سے بالا تر ہے۔

ہم تاجر ہیں اوربطور کراچی والے اور بطور پاکستانی اس قسم کی ایڈوائزری کے بارے میں سوال کرتے ہیں اور قونصل جنرل سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ امریکی حکومت کو بتائیں کہ کراچی ایک محفوظ شہر ہے ۔آپ کی طرح کئی سفارتکار یہاں آزادانہ گھوم پھر سکتے ہیں لہٰذا کراچی کے بارے میں ٹریول ایڈوائزری نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے پاکستان ، امریکا تعلقات پر رائے دیتے ہوئے کہاکہ اگرچہ دونوں ممالک کے عوام اور تاجربرادری کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہیں لیکن پاکستان اور امریکا کے تعلقات میںکئی اتارچڑھاؤ دیکھے گئے ہیں۔

ہمیں اب بھی ایسی ہی صورتحال کاسامنا ہے کیونکہ آج بھی دونوں ممالک سیاسی و دیگر مسائل سے دوچار ہیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ کئی سالوں کے دورا ن امداد پر زیادہ توجہ دی گئی اس کے برعکس تاجرامداد کی بجائے تجارت کو ترجیح دیتے ہیں۔تجارت کو بڑھانے کی غرض سے دونوںملکوںکی تاجربرادری کوسہولتوں کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیے تاکہ تجارت جوکافی عرصے سے تقریباًمنجمد رہی ہے کو اسے بڑھایا جاسکے۔

کہیں نہ کہیں یا پھر کسی بھی وجہ سے پاکستان اور امریکا کی تاجربرادری ایک دوسرے سے منقطع ہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ جی ہاں پاکستان کی جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے سیاسی و یگر مسائل کا سامنا ہے لیکن یہ تما م مسائل ہم نے پیدا نہیں کیے یہ مسائل ملک کے باہر مفاد پرستوں کی جانب سے پیدا کیے جاتے ہیں۔قبل ازیں کراچی چیمبر کے صدر شمیم احمد فرپو نے اپنے استقبالی خطاب میں کہاکہ کراچی چیمبر امریکا کے ساتھ دطرفہ تجارت کوبڑھانے جبکہ نئی تجارت کی راہیں تلاش کرنے کاخواہش مندہے کیونکہ ہم ایڈ پر نہیںٹریڈ پر یقین رکھتے ہیں۔

انہو ں نے کہاکہ مالی سال2015-16میںپاکستان کی امریکا کے لیے برآمدات 3.72ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ برس3.9ارب ڈالر تھیں جس میں 6.18فیصد کی کمی ہوئی ہے ۔دوسری جانب پاکستان کی امریکا سے درآ مدات1.48ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ برس اسی عرصے میں1.19ارب ڈالر تھیں اس طرح درآمدات میں 23.64فیصد اضافہ دیکھا گیا۔انہوں نے کہاکہ تجارتی و اقتصادی سرگرمیوں میںاضافہ کرکے پاکستان اور امریکا باہمی مفاد کے تعلقات سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :