قومی اسمبلی مذہبی امور کمیٹی کا اجلاس

حکومت اور اپوزیشن اراکین حج کوٹے میں بے ضابطگیوں اور وزارت مذہبی امور کے افسران کے پارلیمینٹرین کے ساتھ روئیے پر برس پڑے وفاقی وزیر مذہبی امور نے سرکاری افسران کے خلاف کاروائی کرنے کی یقین دہانی کرادی قلیتی اراکین نے دیوالی اور کرسمس کے موقع پر حکومت کی جانب سے فنڈز نہ ملنے اور ترقیاتی فنڈز کو کم کرنے پر شدید احتجاج کمیٹی نے قرآن پاک کی تعلیم، درست تلفظ کے حوالے سے بل کو منظور، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے بل پر اگلے اجلاس میں مشاورت کرنے کی ہدایت

منگل 6 دسمبر 2016 19:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کی مذہبی امور کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن اراکین حج کوٹے میں بے ضابطگیوں اور وزارت مذہبی امور کے افسران کے پارلیمینٹرین کے ساتھ روئیے پر برس پڑے جس پر وفاقی وزیر مذہبی امور نے سرکاری افسران کے خلاف کاروائی کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے ،کمیٹی میں شامل اقلیتی اراکین نے دیوالی اور کرسمس کے موقع پر حکومت کی جانب سے فنڈز نہ ملنے اور ترقیاتی فنڈز کو کم کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے فنڈز میں فوری اضافے کا مطالبہ کر دیا ہے ،کمیٹی نے قرآن پاک کی تعلیم اور درست تلفظ کے حوالے سے بل کو منظور جبکہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے بل پر اگلے اجلاس میں مشاورت کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیرمین حافظ عبدالکریم کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں حکومتی رکن اسمبلی ملک ابرار وزارت مذہبی امور کے افسران کے ناروا سلوک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حج سے قبل اپنے قریبی عزیزوں کی حج درخواستیں وزارت کے افسران کو دئیے مگر بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود ان کو حج پر نہ بھجوایا جا سکا جس کی وجہ سے مجھے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا انہوں نے بتایاک وزارت میں حج فارمز فروخت ہوتے رہے مگر پارلیمینٹرین کو ذلیل کیا گیا ہے انہوںنے وزارت کے سیکرٹری سمیت بعض افسران کے روئیے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کی سفارش کی جس پر وزیر اعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے کہاکہ میں نے ملک ابرار کی جانب سے دئیے جانے والے ناموں کو لسٹ سے نہیں نکالا ہے کمیٹی میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی جے یوآئی اور دیگر جماعتوں کے اراکین نے بھی حج کوٹے کے معاملے پر نظرانداز کرنے کی شکایت کی جس پر وفاقی وزیر سردار یوسف نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ جن افسران نے پارلیمینٹرین کے ساتھ ناروا سلوک کیا ہے ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی انہوں نے کہاکہ وزارت اور خصوصاً حج کے معاملے میں کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور اگر کسی بھی اہلکار کے ملوث ہونے کی اطلاع ملی تو اس کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے گی کمیٹی کے رکن علی محمد خان نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم حج کے معاملے کو بھی شفاف نہیں بنا سکے ہیں انہوںنے کہاکہ میں نے حج سے قبل یہ تجویز پیش کی تھی کہ تمام معاملات کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے اور کوٹے کو ختم کیا جائے مگر اس تجویز پر عمل نہیں کیا گیا ہے انہوں نے سرکاری حج کوٹہ بھی 60فیصد کرنے کی تجویز پیش کی کمیٹی کے رکن مولوی آغا محمد نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی شخص مسلسل تین سال تک حج قرعہ اندازی میں محروم رہے تو اس کیلئے بھی کوٹہ مختص کیا جائے جس پر کمیٹی کے چیرمین نے کہاکہ نئی حج پالیسی پر کام جاری ہے اور اس میں کمیٹی کے اراکین کی تجاویز بھی شامل کی جائیں گی اجلاس میں شامل اقلیتی اراکین رمیش لعل ،لال چند ملہی اور بھون داس نے حکومت کی جانب سے دیوالی اور کرسمس کے موقع پر خصوصی گرانٹ کی عدم فراہمی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اقلتیوں کو حقوق دینے کے دعوے تو بہت کرتی ہے مگر صورت حال اس کے برعکس ہے انہوں نے کہاکہ اقلیتوں کے ترقیاتی فنڈز کو 34لاکھ سے کم کرکے 18لاکھ روپے کر دیا گیا ہے انہوں نے کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ اس صورتحال کا نوٹس لیا جائے جس پر کمیٹی کے چیرمین نے کہاکہ اقلیتوں کے حقوق اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے الگ اجلاس بلایا جائے گااجلاس میں اقلیتی رکن اسمبلی لال چند ملہی کی جانب سے نیشنل کمیشن برائے اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے بل کا جائزہ لیا گیا جس پر سیکرٹری مذہبی امور نے بتایاکہ اس طرح کے بل دیگر محرکین کی جانب سے بھی پیش کئے گئے ہیں ان کو اکٹھا کرکے مشترکہ بل بنایا جائے جس پر کمیٹی کے رکن لال چند ملہی نے کہاکہ گذشتہ ایک سال سے اس بل کو لٹکایا جا رہا ہے مگر اس کو کمیٹی سے منظور نہیں کیا جا رہا ہے اگر اس طرح کے بل دیگر محرکین نے بھی پیش کئے ہیں تو اس کے ساتھ ہمارے بل کا کیا تعلق ہے اس بل پر بحث ہوچکی ہے صرف کمیٹی سے منظور ہونا باقی ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ یہ بل اگلے اجلاس میں پیش کیاجائے گاکمیٹی نے جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ کی جانب سے قرآن پاک کی تعلیم اور درست تلفظ کے ساتھ ادائیگی کے بل کو منظور کر لیا جبکہ کم عمر بچیوں کی شادی کے حوالے سے خاتون رکن اسمبلی کشور زہرہ کی جانب سے پیش کئے جانے والے ترمیمی بل 2016کو محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے خارج کیا ہے ۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان