پانامہ کیس ، عوام مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے دلائل شروع

میرا کیس شارٹ ، سویٹ اور سمارٹ ہے ۔ شیخ رشید

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 6 دسمبر 2016 12:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔06 دسمبر 2016ء) : پانامہ کیس سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے۔ سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں، جس کے بعد اب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے سپریم کورٹ میں دلائل کا آغاز کر دیا ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ میرا کیس شارٹ، سویٹ اور اسمارٹ ہے انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے کاغذات نامزدگی پر ماہر قانون دان موجود ہیں، دودھ کی رکھوالی پر بلی کو نہیں بٹھا سکتے۔

میرا ایمان ہے کہ عدالت کو کیس کا علم ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ جدہ اور دبئی کی جائیداد کی تفصیلات میں نہیں جاؤں گا۔ لیکن کاغذات نامزدگی کو دیکھا جائے تو کسی نے وزیر اعظم سے بیٹی کے بارے میں نہیں پوچھا تھا تو کاغذات نامزدگی میں ان کو کیوں ظاہر کیا گیا۔

(جاری ہے)

جسٹس کھوسہ نے کہا کہ شیخ صاحب! آپ کی بات میں بظاہر وزن لگتا ہے ۔ جس پر شیخ رشید نے کہا کہ میں ایک عام آدمی ہوں میرا وکیل میرا رب ہے۔

میں فرگوسن کی رپورٹ کیسے پھیلائی گئی اس کے بارے میں بھی بخوبی جانتا ہوں۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے پوچھا کہ آپ کے خیال میں مریم نواز کا نام کہاں لکھا جانا چاہیے تھا؟ شیخ رشید نے جواب دیا کہ وزیراعظم نوازشریف کی زیر کفالت میں دو افراد کے نام درج ہیں۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ایک زیر کفالت اہلیہ اور دوسری بیٹی ہیں۔جسٹس کھوسہ نے کہا کہ اگرٹیکس گوشوارےغلط بھرے گئے تو اس کافیصلہ کیا سپریم کورٹ کرے گی۔

انکم ٹیکس کا خانہ بھرا نہیں گیا تھا تو اس کا جائزہ لینا کس کا کام ہے؟ جسٹس کھوسہ اس پر آپ کو متعلقہ فورم سے رابطہ کرنا چاہئیے تھا۔ شیخ رشید نے عدالت میں بیان دیا کہ کاغذات نامزدگی بھرنے والوں کا نام لینا عدالت کے شایان شان نہیں ہوگا۔1989 سے لےکر آج تک بارہ ملین درہم ختم نہیں ہو رہے، مجھے علم نہیں کہ 12ملین درہم کوکہاں سے ہاتھ لگوایا گیا ہے جواتنےبرکت والے ہیں۔

شیخ رشید نے عدالت میں کہا کہ میں وکیل نہیں اس لیے غلطی کے لیے پہلے سے معذرت چاہتا ہوں۔ شیخ رشید کے اس بیان پر جسٹس عظمت نے کہا کہ معافی ملےگی یانہیں یہ بعد کی بات ہے آپ ابھی دلائل جاری رکھیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ نیلسن اورنیسکول کوگوشواروں میں ظاہر کرنا چاہیے تھا ، انہوں نے کہا کہ مجھے ذرہ برابر بھی شک نہیں کہ آف شور کمپنیاں نواز شریف کی ہیں۔ اگر مریم نواز زیر کفالت ہیں تو آف شور کمپنیاں ظاہر کر دینا چاہیے تھیں،