بھارت کا ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان کے ساتھ رویہ انتہائی افسوسناک تھا، ہم افغانستان سمیت پورے خطے کا امن چاہتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ ایک پرامن اور خوشحال افغانستان ہمارے بھی مفاد میں ہے، عالمی پابندیوں کے باوجود ہم نے کبھی افغانستان کا ساتھ نہیں چھوڑا، امرتسر میں جو کچھ ہوا اس کا پہلے سے ہی بخوبی اندازہ تھا ، تمام تر تنائو کے باوجود افغانستان کے امن عمل میں شریک ہونے کے لیے بھارت گئے،

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کی پی ٹی وی کے پروگرام ’’چوتھا ستون‘‘ میں گفتگو

پیر 5 دسمبر 2016 22:13

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2016ء) دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ افغانستان میں ہر صورت قیام امن کے حق میںہیں، عالمی پابندیوں کے باوجود ہم نے کبھی افغانستان کا ساتھ نہیں چھوڑا، امرتسر میں جو کچھ ہوا اس کا پہلے سے ہی بخوبی اندازہ تھا لیکن تمام تر تنائو کے باوجود افغانستان کے امن عمل میں شریک ہونے کے لیے بھارت گئے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام ’’چوتھا ستون‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ بھارت کا ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان کے ساتھ رویہ انتہائی افسوسناک تھا، پاکستان کا بھارت جانے کا ایک واضح مقصد تھا اور وہ مقصد خطے اور بالخصوص افغانستان کا امن و سلامتی ہے تاکہ خطے میں امن و امان کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے، پاکستان کا ایک پختہ عزم ہے کہ افغان امن عمل کے لیے جہاں بھی کوئی کانفرنس ہو گی ہم اس میں ضرور شرکت کریں گے کیونکہ ہم افغانستان سمیت پورے خطے کا امن چاہتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ ایک پرامن اور خوشحال افغانستان ہمارے بھی مفاد میں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کے لوگ جو گذشتہ 35 سال سے زائد کے عرصے سے جس طرح زندگی گزار رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے اور ہم انہی افغانیوں کے بہتر معیار زندگی اور انہیں پر امن ماحول دینے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ وہ بھی سکون سے زندگی گزار سکیں، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے بڑے ہی منفرد تعلقات ہیں اور مشکل ترین حالات میں بھی پاکستان نے اپنے افغانی بہن بھائیوں کا ساتھ نہیں چھوڑا اور لاکھوں افغان مہاجرین کی گذشتہ کئی برسوں سے مہمان نوازی بھی کر رہا ہے جو سب کے سامنے ہے، ہم ہارٹ آف ایشاء کانفرنس میں بھی افغانستان کے امن کے لیے ہی گئے تاکہ یہاں لوگوں کو امن و سلامتی میسر آئے، انہوں نے کہا ہے کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا بنیادی تعلق افغانستان سے تھا اور ہم افغانستان کے پائیدار امن اور اسکے معاشی استحکام کے خواہاں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان بھارت میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شریک ہوا اور پاکستان کے اس رویے کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت اپنے تمام ہمسائیوں سے پرامن اور اچھے تعلقات کی خواہاں ہے لیکن یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ہماری تحمل اور برداشت کی پالیسی کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے کیونکہ پاکستان اپنے خلاف کسی بھی قسم کی غلط کارروائی کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، محمد نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کی انتہا کر رہا ہے اورکنٹرول لائن پر کشیدگی پیدا کر کے مقبوضہ کشمیر میںکشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے عالمی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا یہ بات جانتی ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کی سب سے اہم اور بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے ۔ جب تک یہ تنازعہ حل نہیں ہوتا خطے میں امن بحال نہیں ہو سکتا، وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ سمیت ہر اہم عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا ہے جس کی وجہ سے اب دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر بھرپور طریقے سے اجاگر ہو چکا اور زیر بحث بھی ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کی سی پیک کے تحت ہونے والی ترقی ہضم نہیں ہو پا رہی جس کی وجہ سے وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔