کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ سے متاثرہ افراد کیلئے بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن جاری ہے،حافظ سعید

فلاح انسانیت فائونڈیشن نے دس مختلف مقامات پر امدای کیمپ لگائے ہیں، کھوئی رٹہ سے نیلم ویلی تک مسلسل فائرنگ سے ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہیں، امیر جماعة الدعوة

پیر 5 دسمبر 2016 21:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2016ء) امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ سے متاثرہ افراد کیلئے بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن جاری ہے ۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے دس مختلف مقامات پر امدای کیمپ لگا ئے گئے ہیں۔کھوئی رٹہ سے نیلم ویلی تک مسلسل فائرنگ سے ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

اسلام آباد سے ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کا امدادی سامان روانہ کر دیا۔امدادی سامان میں3500 خاندانوں کیلئے ایک ماہ کا راشن، گرم کپڑے، بستر اور ادویات شامل ہیں۔مشیر خارجہ سرتاج عزیزکے بھارت جانے سے دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے ، حکومت بھارت کی بجائے کشمیریوں کا اعتماد بحال کرے ، وزیر اعظم مظفر آباد جا کر بیانات دینے کی بجائے اسلام آباد میں بیٹھ کر کشمیریوں کے لیے اقدامات کریں ، چکوٹھی سے تجارتی ٹرکوں کی بجائے مقبوضہ کشمیر میں غذائی قلت دور کرنے کے لیے امدادی سامان بھیجا جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد قباء آئی ایٹ مرکزاسلام آباد سے بھارتی فائرنگ سے متاثرہ نقل مکانی کرنے والے ہزاروں خاندانوں کیلئے امدادی سامان کی روانگی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جماعة الدعوة اسلام آباد کے مسئول شفیق الرحمن اور حاجی جاوید الحسن بھی موجود تھے۔حافظ محمد سعید نے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے امدادی رضاکاروں کے ہمراہ سامان کا جائزہ بھی لیا۔

جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کر دی ،ہزاروں کم عمر بچے ، خواتین اور حریت قیادت جیلوں میں بند ہے ،سفاکیت کی ایسی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی،مقبوضہ کشمیر میں راشن کی قلت اور پانچ ماہ سے کرفیو نافذ ہے،لائن آف کنٹرول پر بھی بھارتی خلاف ورزیاں جاری ہیں،سول آبادی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میںسرتاج عزیز کو بھارت جانے کی ضرورت نہیں تھی بھارتی رویہ سے پاکستان کی تذلیل ہوئی ہے ، ہم بھارت کو اعتماد دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن کشمیریوں کا اعتماد کھو دیا ہے ،بھارت کشمیریوں کو غذائی قلت دور کرنے کے لیے لالچ دیتا ہے لیکن کشمیری انکار کر کے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں حالات کا تقاضہ یہ نہیں کہ ہم کشمیر پر سیاست کریں بلکہ ضرورت ان کی امداد کرنے اور مسائل حل کرنے کی ہے وزیر اعظم مظفر آباد جاکر فوٹو سیشن اور بیانات دینے کی بجائے اسلام آباد میں بیٹھ کر ان کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کوحوصلہ بھی دیں گے اور جو ممکن ہوا مدد کریں گے انڈیا اپنی دہشت گردی چھپانے کے لیے ہمیں دہشتگرد کہتا رہے گامگر ہم اپنے کام جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت افغانستان میں اپنی اجارہ داری. بنانے کے چکر میں ہے،وزیر اعظم صاحب بھارت کو چھوڑیں افغانی کل بھی آپ کے ساتھ آج بھی آپکے ساتھ ہیںحکومت اپنی پا لیسیوںکو بہتر بنائے حکومت کوکشمیر اور افغانستان نہیں صرف مودی نظر آتا ہے حافظ محمد سعید نے کہا کہ ملک بھر کے دیگر شہروں سے بھی امدادی سامان اور میڈیکل ٹیمیں بھجوائی جارہی ہیں۔

پاکستانی قوم بھارتی فائرنگ سے متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کرے۔ سردی بڑھنے سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا۔ متاثرین کو فی الفورخیمے، گرم کپڑے، بستر اور دیگر اشیائے ضروریہ پہنچانے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔کشمیری اپنی آزادی کے لئے سب کچھ قربان کر چکے ہیں۔طلباء نے امتحانات دینے سے انکار کر دیا۔

کشمیر میں مکمل کرفیو نافذ ہے،دوکانیں ومارکیٹیں بند،کاروبار تباہ ہو چکا ہے۔پوری حریت قیادت نظربند ہے۔بی جے پی مسلسل تشدد کی آگ بھڑکا رہی ہے۔ آٹھ ہزار سے زائد نو عمر لڑکوں کو سنگباز قرار دیکر گرفتار کر لیا گیا۔ پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیار استعمال کر کے نوجوانوں کی بینائی چھینی جارہی ہے مگر اس کے باوجو کشمیری بھارت کا غاصبانہ قبضہ قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

انہوںنے کہاکہ بھارت نے تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کیلئے کھوئی رٹہ اور ہجیرہ سے لیکر پوری کنٹرول لائن پر فائرنگ شروع کر رکھی ہے۔شہری آبادیوں پر فائرنگ سے کئی افراد شہید ہوئے اور ہزاروں افراد نکل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سخت سردی کے موسم میں لوگ سکولوں اور دیگر عمارتوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جماعةالدعوة اور فلاح انسانیت فائونڈیشن نے بھمبراور نیلم ویلی سے لیکر سینکڑوں کلومیٹر تک کنٹرول لائن سے ملحقہ علاقوںمیں گزشتہ کئی دنوں سے بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن جاری ہے۔

متاثرہ خاندانوں میں خیمے، خشک راشن، بستر، ادویات اور دیگر اشیاء ضروریہ پہنچائی جارہی ہیں۔ اسی طرح پکا پکایا کھانا بھی تقسیم کیا جارہا ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ میں پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھارتی فائرنگ سے متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کرے۔انہوںنے کہاکہ کشمیری اس وقت سخت مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ آلو پیاز کی تجارت بند کرے اور چکوٹھی کے راستہ بھجوائے جانے والے ٹرکوں میں سامان بھر کر کشمیریوں کی مدد کیلئے بھجوایا جائے۔

انہوںنے کہاکہ کشمیری مشکل ترین حالات میں بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیںاور سبز ہلالی پرچم لہرائے جارہے ہیں مگر افسوس کہ جو جذبات انہوںنے پیش کئے حکومت صحیح معنوں میں اس کا جواب نہیں دے سکی۔