سکالرز کا کام نہ صرف آئیڈیاز دینا ہے بلکہ ریاست کو درپیش چیلنجز کا حل بھی پیش کرنا ہے، سیاستدانوں کا کام ان آئیڈیاز پر عملدرآمد کرنا ہے، چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق کا قائداعظم یونیورسٹی کے زیراہتمام تقریب سے خطاب

پیر 5 دسمبر 2016 21:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2016ء) چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ سکالرز کا کام نہ صرف آئیڈیاز دینا ہے بلکہ ریاست کو درپیش چیلنجز کا حل بھی پیش کرنا ہے جبکہ سیاستدانوں کا کام ان آئیڈیاز پر عملدرآمد کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں مقامی ہوٹل میں قومی ادارہ برائے تحقیق تاریخ و ثقافت، مرکز فضیلت قائداعظم یونیورسٹی کے زیراہتمام شہید بے نظیربھٹو یونیورسٹی پشاور اور پیڈا کے اشتراک اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے 24ویں آئی اے ایچ اے کانفرنس بعنوان ایشین ہسٹری، کلچر اینڈ انوائرمنٹ:ورنیکولر اینڈ اورینٹل پیراڈائم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صدیق الفاروق نے کہاکہ قومی ادارہ برائے تحقیق تاریخ و ثقافت مبارکباد کا مستحق ہے کہ اس نے تاریخ سے دل چسپی رکھنے والے نامورقومی و بین الاقوامی سکالرزکی کہکشاں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اورمنفرد کانفرنس کا انعقاد کیا جس سے تاریخ کے شعبہ میں ایک نیا باب رقم ہو گا اور نئے نکات سامنے آئیں گے اور اس پاکستان کا سافٹ امیج اجاگر ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سکالرز کا کام نہ صرف آئیڈیاز دینا ہے بلکہ ریاست کو درپیش چیلنجز کا حل بھی پیش کرنا ہے جب کہ سیاست دانوں کا کام ان آئیڈیاز پر عملدرآمد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو پاکستان میں بھرپور تحفظ حاصل ہے اور وہ یہاں کامل آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی رسومات بلاخوف و خطر ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب سے انہیں اس سلسلے میں ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، ان کا ایک ہی نعرہ ہے کہ ملک اور مذہب اپنا اپنا اور انسانیت سانجھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں مندراور گردواروں کی تعمیرہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا پاکستان میں عنقریب دو یونیورسٹیاں بنیں گی جن میں ایک گندھارا انٹرنیشنل یونیورسٹی ٹیکسلا اور دوسری بابا گرونانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب کے نام سے ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کو ابھی ایک صدی نہیں ہوئی لیکن یہ ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہے ، معیشت مضبوط بنیادوں پر قائم ہے ، اور انتخابات کے ذریعے تبدیلی اور احتساب کے عمل سے جمہورت کامستقبل روشن ہے۔

انہوں نے قومی ادارہ برائے تحقیق تاریخ و ثقافت کے کردار کو سراہا اور کہا کہ ادارہ تاریخ کے مختلف موضوعات پر تین سو سے زائد کتب چھاپ چکا ہے جس سے سکالرز اور طالب علم یکساں مستفید ہو ر ہے ہیں۔ اس موقع پر وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی پروفیسر جاوید اشرف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی کے اساتذہ اور محققین علم وتحقیق کے معیار کو بلند سے بلند تر رکھنے اوراس کے فروغ کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور یہ کانفرنس بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

انہوں نے قومی ادارہ برائے تحقیق تاریخ و ثقافت کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ علم و جستجو کی تلاش میں دوردرا ز سے آئے سکالرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانا اور ان کے خیالات سے مستفید ہونا بلاشبہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ پروفیسرخرم قادر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مختلف خطوں کی تاریخ اورثقافت جاننے کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہاں کی زبان، بودوباش اور طرزفکر کو کھوجنا ہو گا کہ اس کے بغیر تاریخ کے طالب علموں کا سفر ادھورا رہے گا۔

ڈین سوشل سائنسز سیّد وقار علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکالرز کا یہ فرض بنتا ہے کہ تاریخ کو مسخ نہ ہونے دیں اور حقائق کو مغربی دنیا کے سامنے رکھیں اوراس کا نفرنس کے ذریعے پاکستان اور اسلام دشمن قوتوںکو یہ پیغام دیں کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلام ایک امن پسند دین ہے ، اور وہ اپنے پیروکاروںکو یہ تعلیم دیتا ہے کہ وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ رواداری اورحسن سلوک کے ساتھ پیش آئیں۔

انہوں نے کہا پاکستان کے لوگ پرامن لوگ ہیں، جنہوں نے ڈٹ کر طالبان کا مقابلہ کیا اور انتہاپسند وں کے عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام کے حوالے سے معذرت خوانہ رویہ ترک کریں۔انہوں نے کہا کہ کالجز اور یونیورسٹیوں میں فارسی اور عربی زبان کو عام کیا جائے تاکہ ان زبانوں میں چھپا قیمتی علمی خزانہ سامنے آ سکے اور نوجوان نسل اس سے استفادہ کر سکے۔

انہوں نے کانفرنس کے انعقاد پر این آئی ایچ سی آر کو مبارکباد دی۔ آئی اے ایچ اے کے صدر اور سینئرریسرچ فیلو این آئی ایچ سی آر ڈاکٹرساجد محمود اعوان نے کانفرنس انعقاد کے سلسلے میں پارٹنر آرگنائزیشنز کے تعاون اور کردار کو سراہا اور کہا پاکستان میں آئی اے ایچ اے کانفرنس کا انعقاد ایک اعزاز اور فخر کا لمحہ ہے، اور پچیس انٹرنیشل سکالرز کا شرکت کرنا کامیابی کی دلیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس کروانا کسی ایک ادارے کے بس کی بات نہیں تھی، اور اس سفر میں تما م پارٹنرزکا تعاون اور کوشش قابل تحسین ہے۔ انہوں نے فنڈز کی فراہمی پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تعریف کی انہوں نے شہید بے نظیر بھٹویونیورسٹی پشاور کا افتتاحی تقریب اورشرکا کے تفریحی دورے کو سپانسر کرنے پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے آئی اے ایچ اے کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے اعتماد بخشا کہ ان کے تعاون اور رضامندی کے بغیر کانفرنس کی تعبیر ممکن نہ تھی۔ آفیسر انچارج این آئی ایچ سی آر سید عمر حیات نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ عنوان :