سپریم کورٹ فرسودہ جاری فارموں کی بجائے جدیدنظام اورفارموں کے ذریعے مردم شماری کرائے جانے کا بھی حکم جاری کرے ، موسیٰ سعید

متبادل طریقہ اختیار کرنے سے ریکارڈ کم ترمدت میںانتہائی کم اخراجات پرمردم شماری کافول پروف شفاف اورانتہائی کم خرچہ پر خودکار نظام قائم کیاجاسکے گا ، رہنما پیپلز پارٹی شہید بھٹو

پیر 5 دسمبر 2016 20:16

بہاولپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان فرسودہ جاری فارموں کی بجائے جدیدنظام اورفارموں کے ذریعے مردم شماری کرائے جانے کا بھی حکم جاری کرے جس میں سٹیٹسکس ڈویژن پاکستان کی بجائے نیشنل ڈیٹابیس اتھارٹی کوبنیادی کردارحاصل ہویہ مطالبہ پاکستان پیپلزپارٹی( شہیدبھٹو) کے مرکزی رہنما موسیٰ سعیدنے اپنے ایک بیان میں کیا انہوںنے کہاکہ آئندہ سال15 مارچ کومردم شماری کرائے جانے کیلئے سپریم کورٹ کوجویقین دہانی کرائی جارہی ہے اس میں حکومت پرانے طریقہ کارکے ذریعے سابق وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی دورکے چھپوائے گئے فرسودہ پیچیدہ فارموں پرمردم شماری کرانے کاپروگرام رکھتی ہے جسے اختیار کرنے سے مردم شماری کاعمل غیرمعیاری اورغیرشفاف ہوگا جوپاکستان کے استحکام کیلئے خطرناک ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوںنے متبادل جدیدنظام مردم شماری پیش کرتے ہوئے کہاکہ1974 سے بھٹوحکومت سے نیشنل رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے پاکستانی شہریوں کوقومی شناختی کارڈ جاری کرنے کانظام قائم ہے جسے اب نادرا جاری رکھے ہوئے ہے جس میں قومی شناختی کارڈ کیلئے جمع کرائے جانیوالے فارم’ب‘ میں مردم شماری کے بنیادی کوائف شامل ہوتے ہیں جنہیں جمع کرلینے سے روزمرہ کی بنیاد پرمردم شماری کاخودکارنظام قائم کیاجاسکتاہے۔

اگر فارم’ب‘ میں مردم شماری کے کالم رہ گئے ہیں تو انہیں شامل کیاجاسکتاہے یاالگ سے فارم’سی‘ برائے مردم شماری جاری کیاجاسکتاہے جنہیں تمام شناختی کارڈ ہولڈرز کوجاری کرکے مقررہ مدت کے اندرجمع کرایاجاسکتاہے جبکہ آئندہ کیلئے فارم’سی‘ لازمی قراردے کرروزمرہ کی بنیاد پر مردم شماری کاخودکارنظام اختیارکیاجاسکتاہے انہوںنے کہاکہ جہاں تک تعلق ہے خانہ شماری کرائے جانے کااسے نادر ا ملک بھرمیں موجود یونین کونسل کے ادارے کے ذریعے مکمل کرالے موسیٰ سعیدنے مزید کہا کہ یہ متبادل طریقہ اختیار کرنے سے ریکارڈ کم ترمدت میںانتہائی کم اخراجات پرمردم شماری کافول پروف شفاف اورانتہائی کم خرچہ پر خودکار نظام قائم کیاجاسکے گا جس میں ایک کمپیوٹرکلک پرمحلہ، یونین کونسل سے وفاق کی سطح تک مردم شماری کے کوائف حاصل کیے جاسکیں گے جس پرتمام صوبوں اورانتظامی یونٹوں کے عوام اظہاراطمینان کرینگے۔