4سال سے جوائننگ کے منتظر ڈیلی ویجز ملازمین کی درخواستوں کی سماعت 7دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہو گی

سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کے نوٹیفکیشن میں موجود ایک ڈیلی ویجزملازمہ صفیہ بانو کو مستقل کرنے کا حکم دے دیا، وکلاء درخواست گزار

پیر 5 دسمبر 2016 20:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2016ء) وفاقی تعلیمی اداروں میں چار سال سے جوائننگ کے منتظر ڈیلی ویجزملازمین کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں 7دسمبر کو سماعت ہو گی۔

(جاری ہے)

کیس کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ کریں گے،درخواست گزاروں کے وکلاء کاکہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کے نوٹیفکیشن میں موجود ایک ڈیلی ویجزملازمہ صفیہ بانو کو مستقل کرنے کا حکم دے دیا ہے، جوائننگ کے منتظر ڈیلی ویجزملازمین سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں زیر التواء درخواستوں کو تحفظ مل گیا ہے ہائیکورٹ میں عدالت عظمی کا تحریری حکم نامہ پیش کریں گے ،تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التواء ایک سو سے زائد مقدمات کو یکجاکرکے جسٹس اطہر من اللہ کے بنچ میں منتقل کردیا گیا تھا جس کے بعد سات دسمبر کی تاریخ طے کردی گئی ہے،درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ 2012-13میں کابینہ کی خصوصی کمیٹی(خورشید شاہ کمیٹی) کی سفارش پر وزارت کیڈ نے ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا تھا، بعدازاں وفاقی نظامت تعلیمات نے سرکاری ملازمت کے لیے ضروری میڈیکل بھی کروالیا تاہم آج تک جوائننگ نہیں لی گئی،جوائننگ کے منتظر ملازمین کا کیس دیگر مقدمات سے الگ ہے کیونکہ تمام ملازمین اس عمل سے گزرچکے ہیں جبکہ باقی ملازمین کو موجودہ حکومتی پالیسی کا پابندہونا پڑے گا،ملازمین کا یہ بھی موقف ہے کہ حکام نے جان بوجھ کر جوائننگ کے منتظر ملازمین کا کیس ہائیکورٹ کے حکم پردوبارہ بننے والی کابینہ کی خصوصی کمیٹی(حسیب اطہر کمیٹی) کو بھجوایا حالانکہ مستقلی کا نوٹیفکیشن گزٹ آف پاکستان میں شائع ہوچکا ہے،درخواست گزاروں کے وکیل عمیر بلوچ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سماعت پر بھی عدالت سے جوائننگ کے منتظر ملازمین کا مقدمہ دیگرڈیلی ویجزملازمین کے مقدمات سے الگ کر نے کی استدعا کی تھی تاہم اب چیف جسٹس آف پاکستان انورظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 8نومبر 2016کوصفیہ بانو کو مستقل کرنے کا حکم دے دیا ہے تو اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التواء مقدمات بھی اسی نوٹیفکیشن پر عملدرآمد چاہتے ہیں جس میں صفیہ بانو شامل تھی،عدالت میں صفیہ بانو کیس کا تحریری حکم نامہ پیش کرکے استدعا کریں گے کہ عدالت عظمی کے حکم کی روشنی میں صفیہ بانو کی مستقلی کے نوٹیفکیشن میں شامل دیگر ملازمین کو بھی اسی طرز پر ریلیف دیا جائے۔

(مہر علی خان)

متعلقہ عنوان :