پی آئی اے کی کارکردگی کے جائزہ کے لئے قائم سینٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس

پی آئی اے کے اعلی افسران کی عدم حاضری پر شدید اظہاربرہمی

پیر 5 دسمبر 2016 19:58

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2016ء) پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن (پی آئی ای) کی کارکردگی کے جائزہ کے لئے قائم خصوصی کمیٹی نے مسلسل تیسری مرتبہ پی آئی کے سی ای او ‘چیئرمین ‘فنانس ڈائریکٹر سمیت دیگر اعلی افسران کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ طلبی کے باوجود عدم حاضری سے خصوصی کمیٹی کا اسحقاق مجروح ہوا ہے ‘کمیٹی کے چیئرمین نے پی آئی اے کے انتظامی ‘مالی امور دیگر دیرینہ ایشوز کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے لئے تین رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی ہے ‘کمیٹی نے پی آئی اے کا طیارہ فروخت کی غرض سے بغیر ٹینڈر جاری کیے مالٹا بھجوانے اور اس پر فلسطین کے خلاف فلمبندی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پی آئی اے سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے ‘کمیٹی نے پی آئی اے ایوی ایشن ڈویژن اور پی ایس او کے 56ارب کے بقایا جات ادائیگی کے لئے طریقہ کار کے بقایا طے کر کے آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔

(جاری ہے)

پیر کو سینٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر مشاہد اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن عرفان الہی ‘پی آئی اے کے ڈائریکٹر کارپوریٹ عامر علی‘اراکین کمیٹی لیفٹیننٹ جنر ل (ر) عبدالقیوم ‘ فرحت اللہ بابر ‘ محمد عثمان خان کاکڑ ‘سعید غنی ‘نعمان وزیر خٹک اور کامل علی آغا نے اجلاس میں شرکت کی ۔کمیٹی کے چیئرمین مشاہد اللہ نے پی آئی اے حکام سے سی ای او ‘ چیئرمین پی آئی اے اور ڈائریکٹر فنانس‘ مارکیٹنگ کے بارے میں استفسار کیا تو کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی ای او امریکہ میں ہیں جنہوں نے نئی پرواز کا افتتاح کرنا ہے ‘چیئرمین پی آئی اے عمرہ پر ہیں ۔

کمیٹی کے چیئرمین نے تیسرے اجلاس میں ان افسران کی مسلسل غیر حاضری کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ یہ افسران ہر اجلاس سے غیر حاضر رہنے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں ۔کمیٹی کے ممبر نعمان وزیر خٹک نے پی آئی اے حکام سے پوچھا کہ بتایا جائے کہ پی آئی اے کا طیارہ مالٹا کیسے پہنچا ہے اور اس پر فلسطین کے خلاف فلمبندی کیسی ہوئے اسکا ذمہ دار کون ہے ۔ پی آئی اے کے نمائندے نے بتا یا کہ یہ جہاز 27سال پرانا تھا اور اسے فروخت کرنے کے لئے پراسیس شروع کیا ہے 12دسمبر کو ٹینڈرز کھلنے ہیں ‘اس سے پہلے ہم سے یہ طیارہ ایک کمپنی نے کرائے پر حاصل کیا اور اس پر کچھ رنگ تبدیل کر کے ایئر فرانس ایئر لائن میں تبدیل کر کے فلمبندی کی لیکن ہمیں پتہ نہیں کہ فلم کس نوعیت کی تھی‘اس ضمن میں پی آئی اے کو 2لاکھ 10ہزار یورو کرایہ وصول ہوا ہے ۔

کمیٹی کے اراکین نے پی آئی اے کی اس غفلت ‘لا پرواہی اور غیر ذمہ داری پر شدید تشویش کا اظہار کیا جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے پی آئی اے حکام کو ہدایت دی کہ اس حوالے سے تمام دستاویزات اور طیارہ مالٹا بھجوانے والی اتھارٹی کے نام سمیت مفصل رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے۔کمیٹی نے سفارش کی کہ فلائنگ افسران کو انتظامی عہدوں پر تعیناتی پر پابندی عائد کر کے اہل اور پیشہ وارانہ مہارت رکھنے والے افسران تعینات کیے جائیں ۔

کمیٹی کے چیئرمین نے کراچی ہوٹل میں آتشزدگی کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور جابحق ہونے والے افراد کے بلندی درجات کے لئے دعا کی ۔اجلاس کے دوران پی آئی اے سی بی اے یونین کے صدر نے کمیٹی کو بتا یا کہ پی آئی اے کے ایک آفسر نے ایک سال میں ٹی اے ڈی اے کی مد میں ڈیڑھ کروڑ روپے وصول کیے ہیں ۔جس پر کمیٹی کے چیئرمین مشاہد اللہ نے اس معاملے سمیت پی آئی اے کے دیگر امور کے جائزہ کے لئے تین رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی ۔

کمیٹی کے کنووینئر سینیٹر مظفرحسین شاہ ہونگے جبکہ ممبران میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم اور فرحت اللہ بابر شامل ہونگے ۔پی آئی اے کی جانب سے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی ۔سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن نے کمیٹی کو بتا یا کہ پی آئی اے نے ایوی ایشن کو 40ارب اور پی ایس او کو 14ارب ادا کرنے ہیں ‘اس حوالے سے موجودہ ادائیگی کی گئی ہے لیکن بقایا جات وہیں کے وہیں ہیں ۔

جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے ہدایت دی کہ پی ایس او اور سول ایو ی ایشن کے ساتھ پی آئی اے بقایا جات ادائیگی کا معاہدہ اور طریقہ کار طے کر کے آئندہ اجلاس میں رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے ۔پی آئی اے کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس وقت پی آئی اے کے پاس 14ہزار 400ملازمین 38جہازوں کے لیے ہیں ‘کسی ملازم کو نکال نہیں رہے ‘لیکن ان سے کام ضرورلینے کے لئے ایک حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :