سیوریج کے پانی سے سبزیوں کی کاشت کیخلاف تحریک التوائے پنجاب اسمبلی میں جمع

پیر 5 دسمبر 2016 19:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر مراد راس نے ایک تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نجی اخبار کی خبر کے مطابق سبزیوں کی جلد اور زیادہ پیداوار کیلئے سیورج کے پای سے کاشتکاری کی جانے لگی۔ غذائی زنجیر اور غذائی جال کے ذریعے کیمیکل انسانی جسم کا حصہ بننے لگے۔

کچی کھائی جانے والی مولی، گاجر، شلجم، بند گوبھی جیسی سبزیاں صحت کے لئے انتہائی مضر، شہری معدہ کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے جبکہ کوئی واضح قانون موجود نہ ہونے کے باعث سیوریج کے پانی سے سبزیاں اگانے والے کاروائی سے بچ جاتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کاشت کاروں کی جانب سے کھاد کی بچت اور بھرپور فصل کیلئے سیوریج والے پانی کا استعمال کیا جا رہا ہے سیوریج کے پانی سے کاشت کی جانے والی سبزیوں میں سلفر اور فاسفورس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث سبزیاں اپنا قدرتی ذائقہ اور خوشبو کھو دیتی ہیں لاہور میں محکمہ ماحولیات کی جانب سے ایسی جگہوں کی نشاندہی کیلئے سروے کیا گیا تھا جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بند روڈ، گلشن راوی، محمود بوٹی اور اس کے ملحقہ علاقوں میں سیوریج کے پای سے کاشت کی جاتی ہے ہڈیارہ ڈرین سے 75 سے 85 لفٹنگ پمپوں کے ذریعے کاشت کے لئے سیوریج کے پانی کا استعامل کیا جاتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ان سبزیوں کے استعمال سے لوگ ڈائریا، گیسٹرو سمیت معدے کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی تمام سبزیاں جو پکائے بغیر بلاواسطہ انسانی جسم کا حصہ بنتی ہیں جیسا کہ سلاد میں استعمال ہونے والی سبزیاں جن میں مولی، گاجر، بندگوبھی وغیرہ شامل ہں ان کی سیوریج کے پانی سے کاشت پر پابندی ہونی چاہیے۔ غذائی ماہرین اور شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوڈ اتھارٹی جہاں مضر صحت کوشت کے خلاف کاروائیاں کرتی ہے وہاں اس کو سبزیوں کے معیار کو بھی چیک کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔