سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اجلاس

پرندوں کی حفاظت کیلئی25کروڑ روپے فنڈز بھی جاری کر دیئے لیکن شکار پر پابندی نہیں لگائی گئی ابھی بھی چند غیر ملکی شہزادے ملک کے دیگر حصوں میں شکار کر رہے ہیں، چیئرمین کمیٹی کا حکومتی اقدامات پر برہمی کا اظہار نقل مکانی کرنے والے پرندوں کے شکار پر کوئی حد مقرر نہیں کرسکتے، ایسے اقدامات سے برادر اسلامی ممالک سے تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہے ، زاہد حامد کمیٹی نے پنجاب میں حالیہ سموگ کے حوالے سے پنجاب حکام سے کئے گئے اقدامات اور سموگ کی وجوہات جارے رپورٹ طلب کر لی سموگ کی بڑی وجہ فیکٹریوں کا دھواں ہے،30میٹرک ٹن چاول کے پھوک کو بڑنے کی وجہ سے لاہور اور گردونواح میں سموگ جیسی صورتحال پیدا ہوئی، موسمیاتی تبدیلی حکام

پیر 5 دسمبر 2016 19:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2016ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے پرندوں کے شکار پر کوئی حد مقرر نہیں کرسکتے ، کیونکہ اس قسم کے اقدامات برادر اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ بڑھا جائیگا، کمیٹی نے پنجاب میں حالیہ سموگ کے حوالے سے پنجاب حکام سے کئے گئے اقدامات اور سموگ کی وجوہات جارے رپورٹ طلب کر لی، رپورٹ آئندہ دس روز مٰیں جمع کروانی ہوگی، جبکہ موسمیاتی تبدیلی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سموگ کی بڑی وجہ فیکٹریوں کا دھواں ہی30میٹرک ٹن چاول کے پھوک کو بڑنے کی وجہ سے لاہور اور گردونواح میں سموگ جیسی صورتحال پیدا ہوئی کمیٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر محمد یوسف بدینی کی سربراہی میں منعقد ہوا، چیئرمین کمیٹی نے نقل مکانی کرنے والے پرندوں کے حوالے سے حکومتی پالیسی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ان پرندوں کی حفاظت کیلئی25کروڑ روپے فنڈز بھی جاری کر دیئے ہیں لیکن شکار پر پابندی نہیں لگائی گئی ابھی بھی چند غیر ملکی شہزادے ملک کے دیگر حصوں میں شکار کر رہے ہیں، ہم سببب پرندوں کا تحفظ ہی نہیں کر رہے تو پھر ہمیں ایسے فنڈز رکھنے کی کیا ضرورت ہے کیا حکومت یہ فنڈز مقامی لوگوں کے شکار کرنے کی پابندی اور ان پرندوں کو مقامی لوگوں سے بجانے کیلئے خرچ کر رہی ہے ملک کے تمام صوبوں میں دھڑے سے شکار جاری ہے اور ان خلاف کوئی اقدامات نہیں ہو رہے ان ممالک کی ان کے قوانین کو فالو کرنا تمام افراد پر لازم ہے لیکن ہمارے ملک میں ہمارے قوانین کی دھجیاں بکھیری جاتی ہیں، ایسے علاقے بھی موجود ہیں جہاں اگر کسی بااثر شخصیت کو 10فلور بھی تھے ہیں تو وہ ان شہزادوں کو بچانے چلا جاتا ہے اگر آپ ان کو شفارتی اجازت دیتے بھی ہیں تو کم از کم مقامی لوگوں کو ان سے فائدہ پہنچایا جانا چاہئے وہاں سکولز بنائے جائیں ڈسپینسریاں بنائی جائیں صرف ان علاقوں کو نوازا جاتا ہے جہاں ان کے سب قریبی لوگ موجود ہوتے ہیں، وفاقی وزیر زاہد حامد نے ڈوپلمنٹ کے حوالے سے رحیم یار خان کی بات کی تو اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ رہنے دیں اگر ان نام لیا گیا تو پھر بات دور تک چلی جائیگی اور حکومت کے کچھ قریبی رشتداروں کا نام آجائیکا، موسمیاتی تبدیلی حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ لاہور مین حالیہ سموگ کی صورتحال سے متعلق پنجاب حکومت سے بریفنگ مانگی تھی لیکن ابھی تک وہاں سے کوئی جواب بھی موصول نہیں ہوا اور سموگ سے متعلق ملک کے پاس کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے لیکن ناسائی ایک ویب سائٹ پر پوری دنیا میں سموگ کے حوالے سے ڈیٹا موجود ہے کہ دنیا میں موسم کے حوالے سے کیا ہورہا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وہ ممالک صرف ڈیٹا اکٹھا نہیں کرتے بلکہ کام بھی کرتے ہیں کہ اگر موسم تبدیلی ہوگی تو اس کا ملک پر کیا اثر بڑیگا اور یہاں پر تو کیا ہی نہیں جاتا سموگ کا معاملہ کوئی عام نہیں ہے بلکہ یہ بڑا مسئلہ ہے اس کی وجہ سے عوام میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں، پنجاب حکومت کو اس بارے خط لکھیں گے اور جواب بھی طلب کریں گے کہ کیا اقدامات کر رہے ہیں، وفاقی وزیر زاہد حامد نے کمیٹی کو یہ20بار بتایا کہ وہاں پر ہونے والے کانفرنس میں پیرس کانفرنس میں کئے گئے وعدوں کے عمل درآمد کو دیکھا گیا کہ آپ ان پر عمل درآمد ہو رہا ہے یا نہیں اگر ہم نے اقدامات پر عمل کریں تو ہمیں40ارب ڈالر کی امداد ملے گی کیونکہ کانفرنس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں زیادہ کردار ڈوپلمینٹ ممالک کا ہے اور یہ ملک اب انڈر ڈوپلمنٹ ممالک کو امداد فراہم کریں کچھ بھی ہو جائے این این بی اور کول کے منصوبے ملک میں کام کرنے دیں گے ملک میں اب گرین ہاؤس گیسز کے اخراج 402میٹرک ٹن ہے جبکہ 2030میں1608میٹرک ٹن102کا اخراج ہو گا اور اس کے بعد ہم اس کو 20فیصد کم کریں گے جس کے بعد ہمیں امدادی رقم ملے گی ورنہ ہم اسی رقم سے محروم ہو جائیں گے، جبکہ کمیٹی نے ایجنڈے میں موجود تمام اہم قومی مسائل پر صرف کاغذی کارروائی تک محدود ہونے پر بھی وزارت کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر کب تک ایسا چلے گا آپ کے تمام کام ابھی تک شروع ہی نہیں ہوئے نہ کوئی ریسرچ نہ کوئی کام صرف آپ کاغذی کارروائی تک ہی محدود ہیں کچھ عمل کام بھی شروع کریں کیونکہ موسمیاتی تبدیل ایک بڑا مسئلہ ہے اور دنیا میں اس جانب بڑی تحقیق ہو رہی ہے کام ہو رہے ہے لیکن آپ تو ابھی بھی کاغذی کارروائی تک محدود ہیں جبکہ اگر پرندوں کے شکار کو دیکھا جائے تو وہاں بھی آپ کی کوئی رٹ دیکھنے کو نہیں ملتی۔

�قار/شاہد عباس)

متعلقہ عنوان :