چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی ایکٹ پر ابھی تک عملدرآمدنہیں کرایاجاسکا‘ 60لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں، کاشف بجیر

پیر 5 دسمبر 2016 18:50

حیدرآباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2016ء) چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی ایکٹ 2011کے قیام کو 5سال گزرجانے کے باوجودان پر عملدرآمدنہیں کرایاجاسکا‘ سندھ میں60لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں طلباء وطالبات سہولیات سے محروم ہیں‘تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی جانب سے تشدد پر مکمل طورپر پابندی عائد کی جائے بچوں کے حقوق کے لئے کام کرانے والی سماجی تنظیم اسپارک کے رہنماء کاشف بجیر نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ‘اس موقع پر تنظیم کے دیگرر ہنما زاہد تھیبواورتنظیم کے زیر قیام چائلڈ رائٹس کلب کے ممبراسکول طالب علم عبدالرحمان چانڈیو‘عبدالطیف عطارودیگر بھی موجودتھے انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت کی جانب سے 2011میں چائلڈپروٹیکشن اتھارٹی ایکٹ پاس کیا لیکن ایکٹ کی منظوری کے 5سال بعد بھی ا س کے رولز نہیں بنائے اورنہ ہی عملدرآمد کرایاجاسکاہے‘ایکٹ کے تحت ہر ضلع میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کا قیام عمل میں لاناتھا‘انہوںنے کہاکہ لاڑکانہ کیڈٹ کالج میں طالب علم پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور سند ھ حکومت کی جانب سے طالب علم کا بیرون ملک علاج کو خوش آئند اقدام ہے ‘انہوںنے کہاکہ سرکاری اورپرائیویٹ تعلیمی اداروں میں سہولیات کافقدان ہے ‘سندھ میں 60لاکھ بچے تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں ‘حکومت کے تعلیم کے شعبہ میں صرف دعوے ہیں لیکن عملی اقدام نہ ہونے کے برابر ہیں‘انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیاکہ صوبے بھر محنت مزدوری کرنے والوں بچوں کے اعداد شمار کے لئے سروے کرایاجائے ‘سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی ایکٹ 2011کے رولز بناکر 29اضلاع میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کا قیام عمل میں لایاجائے ۔

متعلقہ عنوان :