نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے وفد کا دورہ واپڈاہائوس ، پانی اور بجلی کے شعبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی

پیر 5 دسمبر 2016 17:17

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2016ء) نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں زیر تربیت نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء پر مشتمل وفد نے واپڈا ہائوس کا دورہ کیا ۔ سینیٹرز ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان، سینئر سول اور ملٹری آفیسرز اور سول سوسائٹی کے معروف افراد پر مشتمل اِس وفد کی قیادت نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل غلام قمر کر رہے تھے ۔

ممبر(پاور)واپڈا بدرالمنیر مرتضیٰ اور واپڈاکے دیگر سینئرآفیسرز بھی اِس موقع پر موجود تھے ۔ وفد کو پاکستان کے واٹر اور پاور سیکٹرز کے بارے میں دو علیحدہ علیحدہ بریفنگ دی گئیں ۔واٹر سیکٹر کے بارے میں بریفنگ کے دوران واپڈا کے ایڈوائزر ( دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ ) ڈاکٹر اظہار الحق نے بتایا کہ پاکستان اپنے سالانہ دریائی پانی کا تقریباً 10 فی صد ذخیرہ کر سکتا ہے جبکہ دُنیا بھر میں پانی ذخیرہ کرنے کی اوسط صلاحیت تقریباً 40 فی صد ہے ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے پانی کی فی کس دستیابی 942مکعب میٹر کی سطح پر آچکی ہے ۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ایک ہزار مکعب میٹر سے کم پانی کی فی کس دستیابی والے ممالک کا شمارپانی کی کمی کے شکار ممالک میں کیا جاتا ہے ۔ اُنہوں نے بتایا کہ اِس صورتحال کے پیشِ نظر واپڈا اِس وقت پانی ذخیرہ کرنے کے متعدد منصوبوں پر کام کر رہا ہے ۔

اِن میں دیا مر بھاشا ڈیم ، کرم تنگی ڈیم اور مہمند ڈیم تعمیر اتی کام کے لئے دستیاب ہیں، جن سے مجموعی طور پر10.6ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا جبکہ 5ہزار 383 میگاواٹ کم لاگت بجلی پیدا ہوگی۔پن بجلی منصوبوں کے بار ے میں بریفنگ دیتے ہوئے وفد کو بتایا گیا کہ واپڈا اِس وقت 4 ہزار 792میگاواٹ مجموعی صلاحیت کے 6 منصوبوں پر کام کر رہا ہے ، جن میں سے تین منصوبے بشمول تربیلا کا چوتھا توسیعی منصوبہ ، نیلم جہلم اور گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 2018 ء تک مکمل ہو جائیں گے اور اِن تین منصوبوں سے 2ہزار 485میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی ۔

وفد کو پاکستان میں پانی کے چیلنج اور بھارت اور افغانستان کے ساتھ آبی مسائل کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔بجلی کے شعبہ کے بارے میں بریفنگ کے دوران جنرل منیجر پیپکو( ریونیو اینڈ کمرشل آپریشن) محمد سلیم نے وفد کو پاور سیکٹر میں متعارف کرائی گئیں اصلاحات ، بجلی کے بحران اور پاور سیکٹر کے دیگر معاملات کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا ۔

وفد کو حکومت کی جانب سے بجلی کے بحران کو حل کرنے کیلئے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔دیگر اقدامات میں ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم میں بہتری، آٹومیٹک میٹرنگ انفراسٹرکچر، نیٹ میٹرنگ اور صارفین کو بہتر خدمات کی فراہمی شامل ہیں۔بریفنگ کے بعد سوال اور جواب کا سیشن ہوا جس میں شرکاء کی جانب سے پانی اور بجلی کے شعبوں کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیئے گئے۔ بعد ازاں ممبر(پاور) واپڈا اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے وفد کے سربراہ نے دورے کی یادگار کے طور پر سووینئرز کا تبادلہ بھی کیا۔

متعلقہ عنوان :