حلب سے اپوزیشن کے انخلاء کیلئے امریکہ سے بات ہورہی ہے،روس

روسی وزیرخارجہ کے بیان پر ترکی میں شامی اپوزیشن کا مذاکرات معطل کرنے کااعلان

پیر 5 دسمبر 2016 13:43

ماسکو/انقرہ/دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2016ء) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن ڈی میستورانے کہاہے کہ رواں برس کے اختتام پر مشرقی حلب شامی حکومت کے ہاتھوں میں جا سکتا ہے۔امید ہے کسی بھی خوف ناک معرکے سے اجتناب کیا جائے گا۔دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے انکشاف کیا ہے کہ مشرقی حلب سے اپوزیشن کے تمام گروپوں کے انخلاء کو یقینی بنانے کے لیے روس اور امریکا کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے تاہم شامی اپوزیشن نے کہاہے کہ ایسا کرنا ترکی کے زیر نگرانی روس کے ساتھ اس کے مذاکرات میں طے پانے والے نتائج سے پیچھے ہٹ جانا ہو گا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کے شہرانقرہ میں شامی اپوزیشن اور روس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں چار نکات پر توجہ مرکوز رکھی گئی تاہم لاؤروف کے بیان نے سب چیزوں پر پانی پھیر دیا اور انقرہ بات چیت ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئی ہے ۔

(جاری ہے)

تجزیہ کاروں کے مطابق مشرقی حلب کے 60% علاقوں کا شامی حکومت کے ہاتھ میں چلا جانا اور تقریبا 2 لاکھ محصور افراد کا انسانی المیے سے دوچار ہوجانا یہ عوامل شامی اپوزیشن کے جنگجوؤں کو حلب سے نکلنے پر آمادہ کر سکتے ہیں۔تاہم یورپی یونین خارجہ پالیسی کی ذمے دار فیڈریکا موگرینی کے مطابق حلب سے اپوزیشن کے نکل جانے اور شہر کے بشار حکومت کے ہاتھوں میں چلے جانے کے نتیجے میں شام کی جنگ ختم نہیں ہوجائیگی۔