روسی فورسزکی کارروائی، داعش کا سربراہ اورپانچ ساتھی داغستان میں مارے گئے

رستم اصیل داروف اور اس کے ساتھی ایک گھر میں چھپے ہوئے تھے، مذاکرات کی پیش کش کی مگرجھڑپوں میں مارے گئے

پیر 5 دسمبر 2016 12:31

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2016ء) شمالی قفقاذ کے علاقے میں داعش کا سربراہ رستم اصیل داروف اپنے چار جہادی ساتھیوں سمیت روسی جمہوریہ داغستان میں مارا گیا ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ مسلح کارروائی داخلی سلامتی کے نگران روسی خفیہ ادارے ادارے ایف ایس بی کے دستوں کی طرف سے کی گئی۔داغستان میں داعش کے جو پانچ جہادی مارے گئے، ان میں رستم اصیل داروف نامی سرکردہ عسکریت پسند بھی شامل تھا، جس نے 2014ء میں شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قابض شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کی تھی۔

بتایا گیا ہے کہ رستم اصیل داروف اور اس کے ساتھی روسی جمہوریہ داغستان کے دارالحکومت مخاچ قلعہ میں ایک گھر میں چھپے ہوئے تھے، جہاں روسی دستوں نے پہلے انہیں اپنے ہتھیار پھینک کر خود کو قانون کے حوالے کر دینے کے لیے کہا۔

(جاری ہے)

پھر حکام نے ان جہادیوں کے ساتھ بات چیت کی کوشش کی تو ان عسکریت پسندوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر فائرنگ شروع کر دی۔

اس دوران یہ پانچوں جہادی سکیورٹی دستوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔بعد ازاں روسی حکام نے جب اس گھر کی تلاشی لی تو انہیں وہاں سے متعدد خودکار آتشیں ہتھیاروں کے علاوہ کافی مقدار میں گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی ملا۔ نیوز ایجنسی تاس کے مطابق رستم اصیل داروف شمالی قفقاذ کے علاقے میں داعش کا سربراہ تھا اور اس نے 2010ء میں دو خودکش بمبار خواتین کی مدد سے ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی بھی کی تھی۔

متعلقہ عنوان :