وافرفنڈز کی فراہمی کے باوجود دیامربھاشا ڈیم منصوبہ کھٹائی میں پڑنے کاخدشہ
14ارب ڈالر کے منصوبے کیلئے مزید9ہزار سے زائد ایکڑ زمین حاصل کیا جانا باقی ہے وفاقی حکومت رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں ہی 14 ارب روپے فراہم کرچکی ہے، مجموعی طور پر اب تک 72 ارب روپے جاری کیے گئے ،عہدیدار منصوبہ بندی کمیشن کا انکشاف
پیر 5 دسمبر 2016 12:31
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ حکومت اس کثیرالمقاصد منصوبے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور مقررہ وقت سے قبل ہی فنڈز فراہم کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت منصوبے کے لیے اب تک 72 ارب روپے جاری کرچکی ہے، قومی اقتصادی کونسل نے منصوبے کے لیے رواں سال 14 ارب روپے مختص کیے جو ہم مالی سال کے پہلے تین ماہ میں ہی جاری کرچکے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے گزشتے ہفتے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ منصوبے کے لیے 37 ہزار 419 ایکڑ زمین کی ضرورت ہے، جس میں سے اب تک 28 ہزار 247 ایکڑ زمین حاصل کی جاچکی ہے جبکہ مزید 9 ہزار 172 زمین(کل زمین کا 25 فیصد) کا حصول باقی ہے۔منصوبے کی تکمیل سے سسٹم میں 4 ہزار 500 میگاواٹ بجلی شامل ہوگی اور سالانہ بجلی کی پیداوار تقریبا 19 ہزار 208 گیگاواٹ ہاور ہوگی۔عہدیدار نے کہا کہ منصوبے کے لیے حاصل کی گئی زمین کی ٹرانسفر/رجسٹری کا عمل بھی مکمل ہوگیا ہے اور یہ پہلا موقع ہوگا جب زمین کے حصول اور اس کے نتیجے میں بے دخل ہونے والے افراد کی آباد کاری سے متعلق معاملات منصوبے کے آغاز سے قبل ہی حل ہوچکے ہیں۔زمین کے حصول سے متعلق معاملات مکمل ہونے سے منصوبے پر عملدرآمد میں تاخیر اور اس کی لاگت بڑھنے سے بچا جاسکے گا جس حوالے سے اکثر منصوبوں میں مسائل سامنے آتے رہتے ہیں۔مثال کے طور پر منگلا ڈیم کے توسیعی منصوبے کی لاگت، زمین کے حصول اور لوگوں کی دوبارہ آباد کاری سے متعلق مقدمات کی وجہ سے 62 ارب روپے سے بڑھ کر 105 ارب روپے ہوگئی تھی۔دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پہلے ہی تاخیر کا شکار ہوچکی ہے۔جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور حکومت میں ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس کی تکمیل کے لیے 2016 کا سال مقرر کیا گیا تھا جسے بعد ازاں 2019 کردیا گیا، لیکن ان کے دور میں اس منصوبے پر رتی برابر بھی کام نہ ہوسکا۔منصوبہ بندی کمیشن کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ زمین کے مکمل حصول کے بعد ہی منصوبے کے لیے قومی اور بین الاقوامی فنڈنگ کا آغاز کیا جائے گا، جبکہ بین الاقوامی فنڈنگ کے لیے تمام کاغذی کام مکمل کرلیا گیا ہے۔منصوبے کے لیے مطلوبہ فنڈز میں سے تقریبا 80 فیصد (10 ارب سے زائد ڈالر) بین الاقوامی ذرائع سے حاصل کیے جائیں گے جبکہ بقیہ فنڈز کا انتظام مقامی طور پر کیا جائے گا۔اس لیے انتظامیہ نے اب اس منصوبوں کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایک ڈیم کی تعمیر اور دوسرا توانائی منصوبہ۔ حکومت اب توانائی منصوبے کے لیے فنڈز حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جبکہ ڈیم کے لیے فنڈز ادارتی قرضوں اور بین الاقوامی بانڈز کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے۔مزید اہم خبریں
-
نوازشریف ملکی مفاد کی خاطرعمران خان سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، رانا ثناء اللہ
-
بجلی چوری ، ایف آئی اے فیصل آباد زون کی بڑی کاروائیاں وفاقی وزیرداخلہ محسن رضا نقوی کی ہدایات پر بجلی چوری میں ملوث عناصر کیخلاف کریک ڈائون جاری
-
سپریم کورٹ کا کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرزسمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
-
پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی جاری کردہ انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ مسترد کردی
-
"رینٹ اے پرائم منسٹر"
-
پی ٹی آئی کی تحریکوںملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا،شیری رحمان
-
سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کی زمین بیچ کر الاٹیز کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم
-
اگلے 5 دنوں میں طوفانی بارشوں کے باعث کسانوں کا بے تحاشہ نقصان ہونے کا خدشہ
-
ہم سب کو کسی سے سیاسی انتقام نہ لینے کا عزم کرنا چاہیے، متحد ہوکرملک کو درپیش بھنور سے نکالا جا سکتا ہے، سینیٹراسحٰق ڈار
-
سپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے اجلاس
-
بانی پی ٹی آئی ، پرویزالٰہی ، علی نوازاعوان و دیگرکے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس کی سماعت
-
مہنگائی کے بوجھ تلے دب جانے والی عوام پر گرمیوں کے آغاز میں ایک اور بجلی بم گرانے کی تیاریاں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.