کراچی کے ہوٹل میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا-دم گھٹنے سے 3 خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہو گئے-

قومی کرکٹر صہیب مقصود سمیت کئی کرکٹرز بھی ہوٹل میں مقیم تھے، کرکٹر یاسم مرتضیٰ نے آگ لگنے کے بعد ہوٹل کے کمرے سے چھلانگ لگا دی جس کے باعث ان کے پائوں میں فریکچر ہو گیا-ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے -ہسپتال انتظامیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 5 دسمبر 2016 09:47

کراچی کے ہوٹل میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا-دم گھٹنے سے 3 خواتین ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 دسمبر۔2016ء) کراچی پولیس نے شارع فیصل پر واقع ہوٹل میں آتشزدگی کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔پولیس چیف کے مطابق کیمیکل ایگیزامینر کی رپورٹ آنے پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے بتایا کہ ایس ایس پی ساﺅتھ کی نگرانی میں تحقیقاتی ٹیم نے آتشزدگی کے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

ٹیم نے ہوٹل سے مختلف نوعیت کے سیمپل حاصل کرلئے ہیںجن کا لیبارٹری ٹیسٹ کرایا جائے گا اور کیمیکل ایگیزامینر کی رپورٹ آنے پر آتشزدگی کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔مشتاق مہر کے مطابق آتشزدگی میں ہوٹل میں مقیم 4 خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق ہوئے۔ ہوٹل سے چھلانگیں لگانے جھلسنے سے 74 افراد زخمی ہوئے تھے۔ شارع فیصل پر واقع نجی ہوٹل میں رات دیر گئے لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے تاہم ریسکیو عملے کے مطابق دم گھٹنے سے 3 خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہو گئے۔

(جاری ہے)

چیف فائر آفیسر فیصل صدیقی کے مطابق 15 سے زائد فائر بریگیڈ کی گاڑیوں اور 2 سنار کل نے 4 گھنٹے بعد آگ پر قابو پایا اور ہوٹل میں پھنسے افراد کو بھی باہر نکالا گیا۔فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ ہوٹل میں سیفٹی الارم اور سموگ الارم کی سہولیات موجود تھیں لیکن انہیں بجایا نہیں گیا جب کہ باوجود کئی بار کہنے کے ایئر کنڈیشننگ سسٹم کو بند نہیں کیا گیا جس کے باعث دھواں ڈک کے ذریعے پورے ہوٹل میں پھیل گیا۔

اس کے علاوہ ہوٹل کے انٹری گیٹ پر بیرئیر لگے ہونے کی وجہ سے فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو ایگزٹ گیڈ سے داخل ہونا پڑا جس کی وجہ سے ریسکیو حکام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔جناح ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے 11 لاشوں اور 70 زخمیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر ہلاکتیں دم گھٹنے سے ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد میں 3 ڈاکٹرز بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے، زیر علاج افراد میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

آگ رات تین بجے ہوٹل کے کچن سے شروع ہوئی جس وقت ہوٹل میں مقیم مہمان گہری نیند سورہے تھے جس کی وجہ سے 11ہلاک شدگان کو اپنی جانیں بچانے کا بھی موقع نہیں ملا اور وہ دم گھٹنے سے ہلاک ہوگئے۔کئی لوگ بالائی منزلوں سے مدد کو پکارتے رہے اور بعض گھبراہٹ میں اونچائی سے کود گئے تو کچھ نے چادروں کو باندھ کر نیچے اترنے کی کوشش کی، مرنیوالوں میں تین ڈاکٹرز اورچار خواتین شامل ہیں،متاثرہ افراد میں غیر ملکی اور کرکٹرز بھی شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو ہوٹل میں آتشزدگی کا معاملہ خود دیکھنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر سے رپورٹ بھی مانگ لی ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ تمام ہوٹل اور اہم عمارتوں میں ایمرجنسی گیٹ ہیں یا نہیں ، ہوٹل میں آگ بجھانے کا بندوبست تھا یا نہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا ہے کہ معائنہ ٹیم میں ہوم ، لیبر اور کے ایم سی کے لوگوں کو شامل کیا جائے۔

کراچی کے ہوٹل میں لگی آگ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ ایس ایس پی کی نگرانی میں قائم کمیٹی نے حادثہ کی جگہ سے نمونے جمع کرلیے۔ڈی آئی جی ساﺅتھ آزاد خان کا کہنا ہے کہ ہوٹل میں اموات دم گھٹنے سے ہوئیں۔شواہد جمع کر کے تحقیقات کی جائے گی۔شواہد اور لواحقین سے حاصل معلومات کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا جائےگا۔انہوں نے بتایا کہ ہوٹل میں فائر ایگزٹ 2ہیں ،فائر ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کی روشنی میں تحقیقات کریں گے۔

فائر ڈپارٹمنٹ بتائے گا آگ کے وقت فائر الارم بجا یا نہیں۔ڈی آئی جی ساﺅتھ کے مطابق اب تک کی معلومات کے مطابق تخریب کاری کا واقعہ نہیں لگ رہا۔چیف فائر آفیسر کا کہناہے کہ ٓاگ کچن میں لگی اور اے سی سسٹم کے ذریعے دھواں کمروں تک پھیل گیا۔ امدادی کارروائیوں میں مشکلات ہوئی۔ اسنارکل کی عمارت تک رسائی میں رکاوٹیں آئیں۔ نجی ہوٹل کی آگ بجھانے کی کوششوں میں شامل کے پی ٹی کے چیف فائر آفیسر سعید جدون نے بتایا کہ آگ بجھانے کا عمل ساڑھے تین گھنٹے میں مکمل کیا گیا ، تمام امدادی اور رضاکار ٹیمیں بروقت موقع پر پہنچ گئی تھیں ، ہوٹل کے ڈیوٹی افسرنے جان دے کر آگ کو پھیلنے سے بچایا۔

آگ سے اٹھنے والا دھواں سینٹرل اے سی نظام کے باعث کچھ ہی منٹوں میں بالائی منزل پر موجو د کمروں میں پہنچ گیا۔پولیس حکام کے مطابق زیادہ اموات کی وجہ اے سی پلانٹ کے ذریعے پھیلنے والا دھواں تھا جس نے سوئے ہوئے افراد کوکمروں سے نکلنے کاموقع نہ دیا۔ڈاکٹر کلیم شیخ، ایڈیشنل پولیس سرجن کے مطابق کراچی کے ہوٹل میں آگ لگنے کے واقعے میں گیارہ جاں بحق افراد کی لاشیں لائی گئیں، جاں بحق افراد میں 7 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں،7 مردوں میں سے 6 کی شناخت کرلی گئی،جاں بحق افراد میں 4 ڈاکٹرز، ہوٹل کا نائٹ منیجر ، دکاندار اور میاں بیوی بھی شامل ہیں۔

جاں بحق وقاص اور شازیہ کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے،4 خواتین میں سے 2 کی شناخت کرلی گئی۔ 68 زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد جناح ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے۔ ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ کراچی کے نجی ہوٹل میں آگ لگنے کے واقعے میں 16 کیبن کریو ممبر زخمی ہوئے،زخمی ہونے والے پی آئی اے اسٹاف کا تعلق اسلام آباد اور پشاور سے ہے۔ پی آئی اے کے عملے کے کئی ارکان کو طبی امداد دے کر ہسپتال سے فارغ کردیا گیا تاہم عملے کے کچھ لوگ اب بھی زیر علاج ہیں۔

ہوٹل میں مقیم ایک بچی کا کہنا ہے وہ اور اس کے گھر والے سورہے تھے، امی ،ابو نے دھواں محسوس کیا ، کرکٹرز اور دیگر لوگوں نے انہیں ہوٹل سے باہر نکلنے میں مدد کی۔ہوٹل میں آگ سے پاکستانی کرکٹرز بھی متاثر ہوئے،آگ لگنے کے وقت صہیب مقصود ، عمر امین اور حماد اعظم سمیت کئی کھلاڑی موجود تھے ،کرکٹر یاسم مرتضی نے جان بچانے کے لیے دوسری منزل سے چھلانگ لگادی ، پاﺅں میں فریکچر آیا۔

کرکٹر کرامت علی معمولی زخمی ہیں، بیشتر کھلاڑی آگ سے خوفزدہ ہیں۔صہیب مقصود ، عمرامین ، حماد اعظم محفوظ رہے ، امدادی کاموں میں بھی شریک ہوگئے ،پاکستانی کرکٹرز نے آگ میں پھنسے لوگوں کی جان بچانے میں بھی مدد کی ،پاکستانی کرکٹرز نے ہوٹل میں موجود چینی شہریوں کی بھی مدد کی۔پی سی بی میچ ریفری کا کہنا ہے کہ قائد اعظم ٹرافی،یو ابی ایل اور ایچ بی ایل کے درمیان جاری میچ میں تیسرے دن کا کھیل ملتوی کردیا گیا ہے۔

یو بی ایل ٹیم کے کھلاڑی زخمی ہونے کی وجہ سے آج کا کھیل ملتوی کیا گیا جس کی یو بی ایل ٹیم کے منیجر نے درخواست کی تھی۔شارع فیصل پر واقع نجی ہوٹل میں آتشزدگی کا واقعہ رات گئے پیش آیا، آگ ہوٹل کے گراونڈ فلور پر واقع کچن میں لگی، جس نے آہستہ آہستہ ہوٹل کی 6 منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے باعث ہوٹل میں مقیم سیکڑوں افراد محصور ہوگئے۔

آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کی تین گاڑیاں اور اسنارکل موقع پر پہنچے، جس کے بعد محصور افراد کو نکالنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا گیا۔عمارت میں دھواں بھرجانے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا رہا تاہم فائر برگیڈ حکام نے آگ پر تقریباً 3 گھنٹے بعد قابو پالیا، گھنٹوں تک عمارت میں محصور رہنے کے باعث جھلسنے اور دم گھٹنے سے خواتین و بچوں سمیت 11 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

ریسکیو حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، جبکہ لاشوں و زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔آگ لگنے کے بعد ہوٹل میں مقیم کئی افراد نے کھڑکیوں سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی، چھلانگ لگانے والے افراد میں سے کئی افراد کو سنگین چوٹیں بھی لگیں، جنہیں تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔جناح میڈیکل ہسپتال کی ڈائریکٹر سیمی جمالی کے مطابق جاں بحق افراد میں 2 غیرملکی اور 2 ڈاکٹرز شامل ہیں، جب کہ 4 خواتین سمیت 10 افراد کی لاشیں جناح ہسپتال لائی گئیں۔

ہسپتال انتظامیہ کے مطابق عمارت میں دھوا ں بھرجانےسے 65 سے زائد افراد متاثر ہوئے، کئی افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا۔ ہوٹل میں کچھ لوگ پھنسے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ہوٹل کو کلیئر کرانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔آگ لگنے کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے متاثرہ ہوٹل کا دورہ کیا، میئر کراچی نے ہوٹل میں آگ لگنے جیسے واقعات سے نمٹنے کے لیے نامناسب انتظامات پر برہمی کا اظہار کیا۔

ہوٹل کے کچن میں لگنے والی آگ نے ڈائننگ ہال، ریسپشن اور کانفرنس ہال کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے بعد کچھ افراد نے ہوٹل کی کھڑکیاں توڑ کر چھلانگ لگائی اور زخمی ہو گئے۔ قومی کرکٹر صہیب مقصود سمیت کئی کرکٹرز بھی ہوٹل میں مقیم تھے، کرکٹر یاسم مرتضیٰ نے آگ لگنے کے بعد ہوٹل کے کمرے سے چھلانگ لگا دی جس کے باعث ان کے پاوں میں فریکچر ہو گیا۔

متعلقہ عنوان :