بچوں کے ادب کا آغاز کرنے والوں میں سرسید احمد خان اور اسماعیل میرٹھی نمایاں ہیں، سرسید نہ ہوتے تو ہم آج علم و ادب سے محروم ہوتے، رضا علی عابد

اتوار 4 دسمبر 2016 23:00

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2016ء) رضا علی عابد نے کہا ہے کہ بچوں کا ادب کا آغاز کرنے والوں میں سرسید احمد خان اور اسماعیل میرٹھی نمایاں ہیں۔،سرسید نہ ہوتے تو ہم آج علم و ادب سے محروم ہوتے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نویں عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے روز دوسرا اجلاس اردو میں بچوں کے ادب کی صورتحال کے عنوان منعقد ہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے ادب میں تربیت کا پہلو نمایاں رکھا جبکہ اسماعیل میرٹھی نے تہذیب و ادب کی روایت اختیار کی۔ ہر دور میں ان کے تخلیقی فن پارے گراں قدر ادبی سرمایہ تسلیم کئے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر نجیبہ عارف نے کہاکہ بچوں کے ادیب آج پذیرائی اور ایوارڈز کی غرض سے کام کررہے ہیں اسی سبب آج کے بچے ادبی فن پاروں سے متاثر اور متوجہ نہیں ہوتے۔

(جاری ہے)

کہانی کے ذریعے ہم بچوں کو بہتر سماجی اور معاشرتی تربیت کرتے ہیں ۔

رومانہ حسین نے کہاکہ انہوں نے مختلف زبانوں میں اب تک 6جرائد بچوں کے لئے شروع کئے جن کو سراہا گیا لیکن ہمارے ہاں عام طور پر بچوں کے ادیبوں کو معاوضہ بہت محدود ملتا ہے۔ پروفیسرمجیب ظفرحمیدی نے کہاکہ چونکہ بچوں کے لئے ادب تخلیق کاروں کو نہ تو شہرت ملتی ہے نہ ہی بہت اچھا معاوضہ اس لئے تخلیق کار اس سے گریز کرتے ہیں۔ علی حسن ساجد نے کہاکہ بچوں کے لئے ادب تخلیق کرنے کا رجحان ہمارے یہاں بہت کم ہے میں نے ایک مرحلہ پر بچوں کے لئے فیض کی تخلیقات کو یکجا کیا تو اسے شائع کرنے کو کوئی تیار نہیں ہوا۔

ہمارے ہاں مسعود برکافی، قمرعلی عباسی نمایاں ہیں۔ حمیرا اطہر نے کہاکہ اخبارات اور جرائد میں اب بچوں کے لئے مخصوص صفحات کا رجحان بھی ختم ہوگیا ہے۔ کسی زمانے میں شفیع عقیل نے جنگ سے جب اس کا آغاز کیا تو ان کی وساطت سے بہت سے اچھے لکھنے والے سامنے آئے تھے۔ لیکن اب اخبارات اور جرائد اشتہارات کو اہمیت دیتے ہیں۔