آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ہونے والی نویں عالمی اردو کانفرنس 2016کے شاندار انعقاد پر میں محمد احمد شاہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،ابوالکلام قاسمی

اتوار 4 دسمبر 2016 21:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2016ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ہونے والی نویں عالمی اردو کانفرنس 2016کے شاندار انعقاد پر میں محمد احمد شاہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ مجھے اور شمیم حنفی صاحب کو بھی اس عالمی اردو کانفرنس کا حصہ بننا تھا اور ہمارے ویزے بھی لگ گئے تھے لیکن چند سیاسی اور سماجی صورتحال کے باعث ہم شرکت کرنے سے قاصر رہے جس کا ہمیں نہایت ہی افسوس ہے۔

لیکن بڑی خوشی ہے ہر سال کی طرح احمد شاہ نے ساری دنیا کے ادیبوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور نہایت ہی کامیاب کانفرنس منعقد کی۔یہ بات ہندوستان سے شاعر و ادیب ابوالکلام قاسمی نے آرٹس کونسل میں نویں اردو کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب کی صدارت معروف مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی نے کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ادیبہ زہرہ نگاہ ،پی ٹی وی کے چیئرمین عطااللہ قاسمی، اکادمی ادبیات کے ڈاکٹر قاسم بگھیو، بی بی سی کے براڈ کاسٹر رضا علی عابدی، ممتاز شاعر باصر کاظمی، پروفیسر سحر انصاری، ادیب مبین مرزا، ڈاکٹر عارف نقوی(جرمن) ، شیما کرمانی اور ڈرامہ نگار نورالہدی شاہ، ڈاکٹر انوار ، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، ڈرامہ رائٹر حسینہ معین، ادیبہ کشور ناہید ،ہوسٹن کی ادیبہ عشرت آفرین اور آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر پروفیسر اعجاز احمد فاروقی اور خازن شہناز صدیقی نے بھی خطاب کیا۔

ابوالکلام قاسمی نے کہاکہ احمد شاہ نے گزشتہ کئی برسوں سے اردو کانفرنس کرکے دنیا بھر میں اس کانفرنس کا چرچا کیا ہے ۔ انشااللہ آئندہ برس کانفرنس میں ضرور شرکت کروں گا۔ زہرہ نگاہ نے کہا ہے کہ ہم اس کانفرنس میں ہندوستان کے ادیبوں کی شرکت نہ کرنے کی کمی کو محسوس کررہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملک کے حکمران ادیبوں، شاعروں اور فن کاروں کو ایک دوسرے کے ملکوں میں آنے جانے سے نہ روکیں۔

ادیب شاعروں اور فنکاروں کا مقصد جنگ کرنا نہیں ہوتا۔ عطااللہ قاسمی نے کہاکہ ہم مایوس نہیں ہیں کانفرنس میں جس طرح نوجوانوں نے شرکت کی ہے اس بات کا ثبوت ہے کہ نوجوانوں کو لٹریچر اور کتاب سے محبت ہے۔ احمد شاہ نے جس طرح اس کانفرنس کا سلسلہ شروع کیا ہے یہ قابلِ قدر ہے رضا علی عابدی نے کہاکہ ایک چھت کے نیچے اتنے بڑے ادیبوں اور شاعروں کااکٹھا ہونا کمال اردو کانفرنس پر ہے میں خالی جھولی آیا تھا اور اب جھولی بھر کر محبتیں لے جارہا ہوں۔

محمد احمد شاہ محبت نہیں کرامت کرتے ہیں۔ انہوں نے مجھے کانفرنس میں مدعو کرکے پھر سے محبتیں سمیٹنے کا موقع دیا ہے۔ ڈاکٹر عارف نقوی نے کہاکہ مجھے کانفرنس میں شرکت کرنے سے روحانی قوت حاصل ہوئی ہے میں نوجوان ہوگیا ہوں اور آئندہ بھی اس کانفرنس میں شرکت کروں گا۔ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہاکہ اس کانفرنس میں جس طرح نوجوانوں نے شرکت کی ہے آنے والا زمانہ بھی نوجوانوں کا ہے۔

انہوں نے ایک تجویز دیتے ہوئے کہاکہ آئندہ کانفرنس میں صبح کے اجلاس جامعات میں منعقد کئے جائیں تاکہ وہاں پڑھنے والے نوجوانوں کو بھی ادب سے آگاہی حاصل ہو۔ عطاالحق قاسمی نے کہاکہ آرٹس کونسل نے مایوسی پھیلانے والوں کو ایک بار پھر مایوس کردیا۔ ڈاکٹر انوار نے کہاکہ میں نے پہلی بار دیکھا ہے کہ پاکستان کے لوگوں کو دکھ دینے والے بہت ہیں لیکن سکھ دینے والے مشتاق احمد یوسفی ، انور مقصود کے جملوں پر آج تمام لوگوں کے دل دھڑکتے ہیں۔

کشور ناہید نے کہاکہ ان چار دنوں میں سارے فاصلے مٹا تے ہوئے ہم نے ایک دوسرے کی محبتوں کو سمیٹا ہے احمد شاہ کی محنت کو سلام پیش کرتی ہوں جبکہ میں باخدا اتنی محنت نہیں کرسکتی۔ شیما کرمانی نے کہا کہ جب اس قسم کی کانفرنس ہوتی ہے جس میں پرفارمنس آرٹ کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ نوٹنکی، رقص،ڈرامہ ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔ ڈاکٹر قاسم بگھیو نے کہاکہ پاکستان کے سب سے بڑے ادب اور صحافت کے لوگ آج اکٹھے بیٹھے ہیں تمام زبانیں بولنے والے آج اکٹھے ہیں اور تمام شاعروں کو لوگ پہنچانتے ہیں ایٹم بم کا انسانی احساس کا مقابلہ نہیں کرسکتے یہ ہمارا پاکستان ہے ہم سب اکٹھے ہیں اور ایک ساتھ کھڑے ہیں۔

آج تمام لوگوں کو ایک پیغام جاتا ہے اسلام آباد، لاہور، لاڑکانہ کے لوگ بھی اکٹھے ہیں ۔ نورالہدی شاہ نے کہاکہ لاہور زندہ لوگوں کا شہر ہے اب کراچی بھی اس کانفرنس کے بعد زندہ دلوں کا شہر بن گیاہے انہوں نے کہاکہ اردو میری زبان ہے سندھی آپ کی زبان ہے میرے پاں تلے جو زمین ہے وہ محبت کی زمین ہے، ہمارے منھ میں جو زبان ہے وہ بھی محبت کی زبان ہے۔

باصر کاظمی نے کہا کہ اتنی شاندار کانفرنس میں مجھے احمد شاہ نے مدعو کیا جس کی میں تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ہوسٹن کی ادیبہ عشرت آفرین نے کہاکہ میری کتاب کی رونمائی 1985میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی سے ہوئی مجھے پہچان دینے والی بھی آرٹس کونسل ہے۔ احمد شاہ ادیبوں کے ناز نخرے بھی اٹھاتے ہیں اور یہ ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے۔

حسینہ معین نے کہاکہ چار دن کی کانفرنس میں لوگوں کومحبت ملی ہے احمد شاہ نے اس طرح کانفرنس کو سجایا ہے اور تمام ادیبوں کی کامیابی ہے۔ پروفیسر سحر انصاری نے کہاکہ آج اردو کانفرنس کے اس اختتامی اجلاس سے ہمیں اگلی اردو کانفرنس کا انتظار شروع ہوجائے گا۔ہم 2014میں جب امریکہ گئے تو وہاں کے نو شہروں میں اردو کانفرنس کی بازگشت سنائی دی۔ مبین مرزا نے کہاکہ اردو کانفرنس پوری دنیا میں ادب کا امتیازی نشان بن گئی ہے اور اس کے ثمرات ہر سال نکھر کر سامنے آتے ہیں۔ پروفیسر اعجاز فاروقی نے کہاکہ اس اردو کانفرنس میں دنیا سے آنے والے مندوبین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس کانفرنس میں شرکت کرکے اسے کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :