نویں عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے روز، دوسرا اجلاس سے عہدساز انتظار حسین ڈاکٹر آصف فرخی کی کتاب چراغِ شب افسانہ کی تقریب اجرائی

اتوار 4 دسمبر 2016 21:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2016ء) نویں عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے روز دوسرا اجلاس سے عہدساز انتظار حسین ڈاکٹر آصف فرخی کی کتاب چراغِ شب افسانہ کی تقریب اجرائی میں خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ صاحب ِکتاب نے کہا کہ اس کتاب کو لکھنے کا دورانیہ چار سال ہے اس کامسودہ میںنے لاہور انتظار حسین کو بھجوایا جس کو انہوں نے بڑے غور سے دیکھااور مزاج کا جو نقطہ ج میں نہیں تھا وہ مزاح بن گیا یہ تو صرف ایک مثال میں نے آپ کو دی انہوں نے بڑی ہی باریک بینی سے چراغِ شب افسانہ کا مسودہ دیکھا اور اس کو ہر لحاظ سے قابل اشاعت اور قابل تحسین قرار دیا زہرہ نگاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمر کے ایک حصے میں آدمی کا قبضہ اس کے ماضی پر ہوتا ہے گوکہ میں نے یہ کتاب ابھی پڑھی نہیں ہے لیکن مجھے اچھے طریقے سے یاد ہے کہ میرے بڑے بھائی احمد مقصودی نے انتظار حسین کی ایک تحریر زردکتاب مجھ سے پڑھوائی ۔

(جاری ہے)

ناصر عباس نیئر نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 1947کی آزادی کے بعد انتظار حسین کی بعض تحریروں میں سیاسی مضمرات بھی نظر آتے ہیں۔ محترمہ کشور ناہید نے کہاکہ جاننا اہمیت نہیں رکھتا تحریر اہمیت رکھتی ہے انتظار حسین آخری وقت تک خود کو رجعت پسند کہلاتے رہے ۔تقریب کے مہمانِ خصوصی نامور مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کو صاحب ِکتاب آصف فرخی نے چراغِ شب افسانہ پیش کی۔نظامت کے فرائض رخسانہ صبا نے انجام دیئے۔

متعلقہ عنوان :