پاکستان یکجہتی کونسل کے زیراہتمام سندھ اسمبلی میں مذہب تبدیل کرنے کے حوالے سے پاس کردہ کالے قانون کے خلاف احتجاجی جلسہ
سندھ حکومت فوری متنازع قانون واپس لے،ہرفورم پر جاکر اقلیتی قانون (کالا قانون ) کو چیلنج کرینگے، علامہ قاری سجاد تنولی /علامہ نورالرحمن رحمانی
اتوار 4 دسمبر 2016 21:50
(جاری ہے)
اُنہوں مزید نے کہاکہ ہم تو اس قانون کو پہلے ہی چیلنج کرنے کا اعلان کرچکے ہیں ، اپنے مرکزی عہدیداران سے رابطہ کیا ہے اور مذکورہ قانون کا مسودہ منگوایا ہے ۔
وفاقی شرعی عدالت کے علاوہ اسلام آباد اور سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواستیں دائرکرینگے ۔ اس موقع پر علامہ نورالرحمن رحمان ، علامہ سعیداللہ خان، پیر عطاء اللہ نقشبندی ودیگر علماء کرام نے شرکت کی۔ علماء کرام نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے قانون کو چیلنج کرنا ہمارا ایمانی تقاضا ہے ،مسودہ قانون آنے کے بعدہی ہم اسے شرعی عدالت یا ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرینگے، ایسے قانون کی اس ملک میں قانونی کوئی حیثیت نہیں ، یہ جب بھی عدالت میں چیلنج کیا گیا ، عدالت اس کو کالعدم قرار دے گی ۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنائیں گے، کیونکہ یہ معاملہ صوبائی نہیں بلکہ وفاقی ہے ، اس پر قانون سازی کااختیار بھی صرف وفاق کو حاصل ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ پاکستان یکجہتی کونسل کے ساتھ ملک کی کئی پارٹیاں اس کالے قانون کو چیلنج کرنے کے حق میں ہیں ۔اُن کا کہنا تھاکہ انسا ن آزاد پیدا ہوا ہے ،اس پر یہ قدغن نہیں لگائی جاسکتی کہ وہ نابالغ ہوتے ہوئے مسلمان نہیں ہوسکتا، یہ درست ہے کہ اسلام میں جبر نہیں ، تاہم یہ بھی اسلام میں کہیں نہیں لکھا کہ اگر کوئی نابالغ غیر مسلم مسلمان ہوناچاہے تو اس کو زبردستی روک دیاجائے۔ جلسہ کے اختتام پر وطن عزیز کی سلامتی واستحکام کیلئے دعائیں کی گئیں۔مزید اہم خبریں
-
عالمی عدالت کو امریکی اور اسرائیلی حکام کی دھمکیاں پریشان کن، ماہرین
-
امریکہ: غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے طلباء سے ناروا سلوک پر تشویش
-
ترسیلات زر کے حجم میں 28 فیصد اضافہ ہو گیا
-
عرس کی تقریبات میں بھگدڑ، اموات ہونے کی اطلاعات
-
عالمی مسائل سے نمٹنے میں کثیر فریقی کوششیں تیزکرنے کی ضرروت: گوتیرش
-
قوم پر مسلط لوگوں نے کسی حلقہ میں بھی 30 فیصد ووٹ نہیں لیے
-
پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیاں روزانہ 5 ہزار نان فائلرز کی سمز بند کرنے پر متفق
-
ٴمعاشی استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کا سامنا ہے
-
مذاکرات کی ابتدا حکومت کو کرنی ہے کیونکہ مذاکرات کی بال حکومتی کورٹ میں ہے
-
فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی آئین میں گنجائش نہیں
-
کتنی پنشن لینے والوں پر ٹیکس لگے گا؟ تفصیلات سامنے آ گئے
-
دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.