ْجلد ایک اہم انٹرنیشنل ٹیم پاکستان کا دورہ کریگی،اس سے زیادہ کچھ نہیں بتا سکتا‘ نجم سیٹھی

باہمی سیریز کیلئے بات چیت کا مرحلہ جاری ہے، میچوں کی تاریخوں کا تعین کر رہے ہیں، بہت جلد اس حوالے سے خوش خبری دینگے

اتوار 4 دسمبر 2016 21:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2016ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ اور پی ایس ایل کے روح رواں نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کو بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ،جلد ایک اہم انٹرنیشنل ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔ انہوں نے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں اس بات کا انکشاف کیا کہ عالمی کرکٹ میں صف اول کی ایک انٹرنیشنل ٹیم جلد ہی باہمی سیریز کیلئے پاکستان کے دورے پر آئے گی لیکن وہ فی الحال اس سے زیادہ کچھ نہیں بتا سکتے۔

باہمی سیریز کیلئے بات چیت کا مرحلہ جاری ہے، میچوں کی تاریخوں کا تعین کر رہے ہیں۔ بہت جلد اس حوالے سے خوش خبری دیں گے۔ جب ان سے ٹیم کے نام پر اصرار کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ دوسرے درجے کی سائیڈ قطعی نہیں ہو گی۔

(جاری ہے)

پاکستان سپر لیگ کے لاہور میں فائنل سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ اس اہم میچ کے پاکستان میں انعقاد کی تیاریاں کر رہے ہیں حالانکہ ہر کوئی ان سے یہی کہہ رہا ہے کہ یہ موجودہ حالات میں ممکن نہیں لیکن انہوں نے اپنی تیاری مکمل کی ہوئی ہے جس کیلئے بیرون ملک سے آنے والے کھلاڑیوں کو اضافی رقم کی بھی آفر کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی تک دس کھلاڑیوں کو پاکستان آنے پر آمادہ کیا ہے جس کیلئے ان سے معاہدوں کے دوران بھی رضامندی لی گئی تھی اور اس کے بعد ہی اس بات کا اعلان کیا تھا کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہوگا لیکن کوئٹہ میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ نے ماحول کو بدل ڈالا۔ کھلاڑیوں کے ایجنٹس نے شور مچانا شروع کر دیا کہ انہیں تو یقین دلایا گیا تھا کہ اب حالات ٹھیک ہیں مگر ایسا نہیں ہے لہٰذاوہ دستبردار ہونا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سچی بات ہے کہ کوئی بھی سانحہ ہو جائے تو ہر کھلاڑی بھاگ پڑتا ہے اور اس کی خواہش نہیں ہوتی کہ ایسے ماحول میں کھیلنے کیلئے رضامند ہو جائے۔نجم سیٹھی نے کہا کہ انہیں اب بھی فائنل کے لاہور میں انعقاد کی پوری امید ہے، خواہ اس کیلئے کوئی اور راستہ ہی کیوں نہ اختیار کرنا پڑے کیونکہ انہوں نے کچھ اور پہلو بھی پیش نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پلان پر اب بھی کام کر رہے ہیں۔ اگر آئندہ فروری تک مزید کوئی واقعہ نہ ہوا تو ماحول سازگار ہو جائے گا جس کیلئے انہوں نے دوسری صف کے کھلاڑیوں کا گروپ بھی تشکیل دینا شروع کر دیا ہے کیونکہ انہیں فائنلسٹ ٹیموں میں مجموعی طور پر دس غیر ملکی کھلاڑی درکار ہیں اور ایک ٹیم میں پانچ غیر ملکی کھلاڑی شامل کئے جائیں گے تا کہ شائقین کی دلچسپی تو برقرار رہے۔

چیئرمین پی ایس ایل کا کہنا تھا کہ کچھ کھلاڑی پاکستان آنے سے انکار کر چکے ہیں جبکہ کچھ اس بات پر آمادہ ہیں لہٰذاکھلاڑیوں کا ایک گروپ تشکیل دیا جا رہا ہے تا کہ فوری طور پر ان کی ڈرافٹنگ ہو سکے۔ فائنل کی پاکستان سے منتقلی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شائقین کرکٹ کبھی نہیں چاہیں گے کہ تیسرے درجے کے کھلاڑی پاکستان آ کر کھیلیں اور انہوں نے ایسے حالات کیلئے پہلے سے ہی یہ منصوبہ بندی کی ہوئی ہے کہ اگر دوسری صف کے کھلاڑیوں نے بھی پاکستان آنے اور فائنل کھیلنے سے انکار کیا۔

صرف تھرڈ گریڈ کے کھلاڑی ہی دستیاب ہوئے تو پھر ان سمیت کوئی بھی نہیں چاہے گا کہ ٹورنامنٹ کی ساکھ خراب ہو لہٰذاایسی صورت میں فائنل متحدہ عرب امارات میں ہی کھیلا جائے گا۔ پاکستان سپر لیگ فائنل کے لاہور میں انعقاد کی کوشش کر رہے ہیں۔ فروری تک کوئی واقعہ نہ ہوا تو ماحول سازگار ہو جائے گا

متعلقہ عنوان :