ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی پسپائی تشویشناک ہے‘مہنگائی کا طوفان، قرضہ میں ڈھائی سو ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ‘کرنسی کی سمگلنگ روک کر ڈالر کو 104واپس کی سطح پر لایا جائے

اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ کاڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں کمی پر اظہار تشویش

اتوار 4 دسمبر 2016 20:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء) اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں زبردست کمی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس سے درامدات مہنگی ہو رہی ہیں جس سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آ جائے گاجبکہ غیر ملکی قرضہ میں اربوں ڈالر کا اضافہ ہو گیا ہے۔

حکومت صورتحال پر قابو پانے کیلئے کرنسی کی سمگلنگ روکنے سمیت تمام ضروری اقدامات کرے۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ امریکی ڈالر کی قدر میں زبردست اضافہ ہوا ہے جو اب ایک سو آٹھ روپے کا ہو گیا ہے جس سے غیر ملکی قرضے جو بہتر ارب ڈالر ہیں میں ڈھائی سو ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈالر کی پرواز نے درامد کنندگان اور عوام کوپریشان کر دیا ہے جبکہ روپے کو مستحکم کرنے کی حکومتی کوششیں ضائع ہو گئی ہیںجس کا اثر بیس کروڑ عوام پر پڑے گا۔

ڈالر مہنگا ہونے سے ہر چیز مہنگی ہو جائے گی اور قوم پالیسی سازوں کی نا اہلی کی سزا بھگتے گی۔روپے کی قدر کم ہونے سے برامدات میں معمولی بہتری آنے کا امکان ہے مگر اس سے درامدات جو برامدات سے دگنی ہیں مہنگی ہو جائینگی جس سے عام آدمی کی قوت خرید متاثر جبکہ افراط زر بڑھ جائے گا۔انھوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے نہ صرف درامد ہونے والا خام مال مہنگا ہو جائے گا بلکہ ڈیموں، پائپ لائنوں اور اقتصادی راہداری کے منصوبہ کے تحت بننے والے پراجیکٹس کی لاگت بھی بڑھ جائے گی ۔

برامدات بڑھانے کیلئے تجارتی مراعات اور کرنسی کی قدر گرانے کے بجائے سفارش کلچر کا خاتمہ، ویلیو ایڈیشن،ہنرمند افرادی قوت کی استعداد میں اضافہ اور اشیاء تعیش کی درامدات میں کمی ہے۔ برامدی سیکٹر کو سبسڈی ، بیل آئوٹ،کرنسی کی قدر گرانے اور ٹیکس میں چھوٹ کی چاٹ لگی ہوئی ہے جس نے اس شعبہ میں نئی ٹیکنالوجی، اپ گریڈیشن اور نئی منڈیاں تلاش کرنے کے عمل کو روک رکھا ہے جس وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کو قرضوں کے سہارے مستحکم کرنا پڑتا ہے جو اقتصادی خودکشی ہے۔ ڈالر کی قیمت میں اضافہ روک کر اسے واپس104 روپے کی سطح پر لایا جائے۔

متعلقہ عنوان :