کامرس نیوز*

کپاس کی پیداوارمیں کمی،سوتی دھاگے کی برآمد جاری،ٹیکسٹائل انڈسٹری بحران کا شکار ہوگئی کاٹن یارن کی قیمتیں30 تا35 فیصد اضافہ، برآمدات کیلئے ٹاولز اور بیڈشیٹس تیارکرنیوالی 12 فیصد سے زائد صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں معطل ہوگئیں،ذرائع

اتوار 4 دسمبر 2016 20:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 دسمبر2016ء)کپاس کی مقامی پیداوارمیں کمی کے باوجود سوتی دھاگے کی برآمدی سرگرمیاں بلاتعطل جاری رہنے کے باعث مقامی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری ایک بارپھر بحران کا شکار ہوگئی ہے۔ذرائع کے مطابق ٹیکسٹائل سیکٹر کے بنیادی خام مال کی تسلسل سے جاری برآمدات کی وجہ سے ملک میں کاٹن یارن کی قیمتیں30 تا35 فیصد بڑھ گئی ہیں، نتیجتاً برآمدات کے لیے ٹاولز اور بیڈشیٹس تیارکرنے والی 12 فیصد سے زائد صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں جبکہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کرنے والی دیگر متعدد صنعتوں کی 3 شفٹوں پرمحیط پیداواری سرگرمیاں1 شفٹ تک محدود ہوگئی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت تجارت نے بھی ملک میں کاٹن یارن کی قلت اور زائد قیمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی تمام نمائندہ تنظیموں سے فوری طور پر اس تمام خام مال کی فہرست طلب کرلی ہے جس کی درآمدپر ڈیوٹی وٹیکسز عائد ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ ویلیوایڈڈٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدی سرگرمیوں کو بلارکاوٹ جاری رکھنے کے لیے امکان ہے کہ وزارت تجارت اس شعبے میں استعمال ہونے والے بنیادی خام مال کی درآمدات پرڈیوٹی وٹیکسوں کی ترغیبات کا اعلان کرے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدوں کی کشیدہ صورتحال اور ملک میں بھارتی روئی ودھاگے کی درآمدات غیراعلانیہ طور پر بند ہونے کے باوجود ملک سے کاٹن یارن کی برآمدی سرگرمیاں جاری وساری ہیں جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میںکاٹن یارن کا ایک نیابحران پیدا ہوگیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی مجموعی برآمدات میں10 فیصد حصہ کاٹن یارن کا ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ مقامی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بقا اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے کاٹن یارن سمیت اس شعبے میں استعمال ہونے والی دیگربنیادی خام مال کی برآمدات پرفی الفور پابندی عائد کری