اپنے محسنوں کو یاد رکھنا ایک اچھی روایت ہے، زہرہ نگاہ

فاطمہ ثریا بجیانے کتابوں کے درمیان آنکھ کھولی تھی اور تمام زندگی کتاب اور قلم کی پاسداری کی، انور مقصود اسلم اظہر خود بھی محنت کے قائل تھے اور اپنے ماتحتوں سے بھی یہی توقع رکھتے تھے، ان کی شخصیت بڑی پرکشش تھی، اختر وقار عظیم و دیگر کا عالمی اردو کانفرنس کے موقع پر خطاب

اتوار 4 دسمبر 2016 20:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 دسمبر2016ء)اُردو کی نامور شاعرہ زہرہ نگاہ نے کہاکہ اپنے محسنوں کو یاد رکھنا ایک اچھی روایت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل کی عالمی اُردو کانفرنس کے موقع پر ’’یادِ رفتگاں‘‘ کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس اجلاس میں ممتاز صاحبانِ علم و دانش نے ڈاکٹر جمیل الدین عالی، مصطفی زیدی، ڈاکٹر اسلم فرخی، فاطمہ ثریا بجیا، اسلم اظہر، آغا سلیم اور اظہر عباس ہاشمی کو خراجِ عقیدت پیش کیا، پروفیسر سحر انصاری نے کہاکہ ڈاکٹر جمیل الدین عالی ایک ہمہ جہت انسان تھے۔

وفاقی اُردو یونیورسٹی، پاکستان رائٹرز گلڈاور انجمن ترقی اُردو پاکستان کے لئے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ انور مقصود نے کہاکہ فاطمہ ثریا بجیانے کتابوں کے درمیان آنکھ کھولی تھی اور تمام زندگی کتاب اور قلم کی پاسداری کی، اُن کی زندگی میں جو رکھ رکھائو اور سلیقہ تھا وہ اُن کی تحریروں میں بھی نظر آتا ہے، اختر وقار عظیم نے کہاکہ اسلم اظہر خود بھی محنت کے قائل تھے اور اپنے ماتحتوں سے بھی یہی توقع رکھتے تھے، ان کی شخصیت بڑی پرکشش تھی اُن کا شمار اُن لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے پی ٹی وی کو ایک باوقار ادارہ بنایا، ڈاکٹر آصف فرخی نے کہاکہ ڈاکٹر اسلم فرخی نے تمام زندگی تہذیبی اقدار کو عزیز رکھا، انہوںنے ابتداء شاعری کی پھر نثر کی طرف آگئے، خاکہ نگاری میں بھی وہ جداگانہ اسلوب رکھتے تھے، تاریخ گوئی سے بھی انہیں خاصی دلچسپی تھی، وہ رفتہ اور گزشتہ نہیں ،موجود بھی ہیں اور آئندہ بھی ہیں۔

(جاری ہے)

سید صفوان اللہ نے کہاکہ اظہر عباس ہاشمی پہل وار، متحرک اور افعال آدمی تھے۔انہوں نے بھرپور زندگی گزاری، ساکنانِ شہر قائد کی جانب سے عالمی مشاعروں کا انعقاد اُن کا تاریخی کارنامہ ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ان کی روایت کو زندہ رکھاجائے۔ جاوید حسن نے کہاکہ مصطفی زیدی ایک مقبول شاعر تھے انہوں نے غزلیں بھی کہیں اورنظمیں بھی۔ اُن کے سات شعری مجموعے منظرِعام پر آچکے ہیں۔ ایس اے ناگ پال نے کہاکہ آغا سلیم، شاعر،ناول نگار، افسانہ نویس، ڈرامہ نگار اور محقق تھے۔ انہیں موسیقی سے خصوصی لگائو تھا، انہوں نے دورانِ علالت بھی چھ کتابیں تخلیق کیں اُن کی یاد اور باتیں ہمیشہ یاد رہیں گی۔#