ایف سی آرز خاتمہ کے لیے مزید جرگے نہیں اب دھرنے ہوں گے،مشتاق احمد خان

فاٹا کے صوبہ میں انضمام کے لیے تین اور پانچ سال کی مدت نہیں مانتے،فوری اعلان کیا جائے،پشاور میں گرینڈ قبائلی جرگہ سے خطاب

اتوار 4 دسمبر 2016 19:51

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 دسمبر2016ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان نے کہا کہ فاٹا ایک کروڑ عوام کی کھیلی جیل ہے ۔ستر سال سے ایف سی آرز کے خلاف جدوجہد جاری ہے جرگے بہت ہو چکے ہیں۔ آج آخری جرگہ ہے۔ اس کے بعد ہم امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی کال کے منتظر ہیں ۔وہ حکم دیں تو لاکھوں کی تعداد میں قبائلی عوام اسلام آباد کی جانب مارچ کے لیے بے تاب ہیں۔

وہ المرکز اسلامی پشاور میں ایف سی آر ز نامنظور جرگہ سے خطاب کر رہے تھے۔جرگہ میں ہزاروں قبائلیوں کے علاوہ مسلم لیگ ن باجوڑ ایجنسی کے صدرراحت یوسف،حاجی سید احمد جان رہنما، پاکستان تحریک انصاف باجوڑ،عوامی نیشنل پارٹی باجوڑ شیخ جان زادہ اور قومی وطن پارٹی باجوڑ کے رہنما اسد خان نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

دوسرے مقررین میں مولانا وحید گل نائب امیر فاٹا،زرنور آفریدی نائب امیر فاٹا،ڈاکٹر منصف خان نائب امیر فاٹا،شاہ فیصل آفریدی خیبر ایجنسی،حکمت خان کرم ایجنسی،جے آئی یوتھ فاٹا کے صدر شاہجہاں آفریدی،سیف اللہ خان شمالی وزیرستان ،تاج محمد جنوبی وزیرستان، محمد اخلاق اور کزئی ،قاری عبدالمجید باجوڑ ایجنسی اور سعید خان مہمند ایجنسی نے بھی خطاب کیا۔

صوبائی امیر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ہم نے ایف سی آر زکے خلاف جو آپریشن ضرب عضب شروع کر رکھا ہے، اسے آخری کامیابی تک پہنچائے بغیر آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔فاٹا کو فوری طور پر خیبر پختونخوا میں شامل کیا جائے۔بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں اور2018کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی میں فاٹا کو نمائندگی دی جائے ۔انھوں نے کہا کہ فاٹا کی معیشت کی بحالی کے لیے ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا جائے فاٹا میں پانچ سال سے محکمہ تعلیم میں بھرتی پر پابندی ختم کرکے سکولوں میں اساتذہ بھرتی کیے جائیں۔

بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے لیویز میں 30ہزار نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور قبائل ایک جان دو قالب اور لازم و ملزوم ہیں۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ قبائلیوں کے ساتھ ظلم کی انتہا یہ ہے کہ ایک کروڑ آبادی کو دستاویزات میں 48 لاکھ ظاہر کیا گیا ہے۔اتنی بڑی آبادی کے لیے کوئی یونیورسٹی نہیں ،میڈیکل کالج اور انجنئیرنگ کے ادارے نہیں۔

کوئی ڈھنگ کا ہسپتال نہیں ۔سڑکوں سے محروم ہیں۔لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے یہاں کی زراعت تباہ ہو کر رہ گئی ہے ۔ٹیوب ویل بندپڑے ہیں۔انھوںنے کہا کہ جماعت اسلامی نے ظلم اور کالے قانون کے خلاف مسلسل تحریک چلائی۔ یہ قاضی حسین احمد مرحوم کا خواب تھا۔سراج الحق نے اسلام ا ٓباد میں اس کے خلاف آل پارٹی کانفرنس منعقد کیے۔یہ تمام قبائلیوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ وہ اس اجتماعی جیل کو مزید برداشت کرنے کے لے تیار نہیں ۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی قیادت میں تین رکنی کمیشن قائم کیا جس نے تمام ایجنسیوں کا دورہ کرکے قبائلی عوام سے مشورہ کے بعد متفقہ رپورٹ پیش کی جس میں چالیس ایف سی آرز ختم کرکے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی رپورٹ پیش کی۔مشتاق احمدخان نے کہا کہ سرتاج عزیز کمیشن کی رپورٹ کے مطابق فاٹا کے عوام پاکستان کے دوسرے حصوں سے ترقی کے میدان میں دو سو سال پیچھے ہیں۔

یہاں پر خواتین کی شرح تعلیم تین فی صد ہے۔انھوں نے کہا فاٹا کے عوام کا سب سے بڑا ذریعہ معاش زراعت اور کان کنی ہے۔وہاں کے مخصوص حالات کی وجہ سے زراعت تباہ ہے۔ 30ہزار کانیں اورپانچ سو فیکٹریوں میں کام بند ہے۔ وہاں پر کوئی عدالت نہیں۔ لیبرلاز نہیں تعلیمی ادارے نہیں۔پچھلے پانچ سال کے دوران باڑہ کی حالات کی وجہ سی95فیصد لوگوں کا کاروبار تباہ ہو چکا ہے۔

99فی صد لوگ مقروض ہیں۔ان کے گھر،دکانیں سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں ۔118 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے جبکہ اتحادی سپورٹ فنڈ کے نام سے ملنے والی14سوارب روپے امداد کا کوئی حساب نہیں۔انھوں نے کہا کہ فاٹا کے تمام مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ فوری طور پر ایف سی آرز کا خاتمہ کیا جائے، بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا جائے، فاٹا کے خیبر پختونخوا میں فوری انضمام کا اعلان کیا جائے۔

ہم تین اور پانچ سال کی مدت کو نہیںمانتے۔تاخیری حربے استعمال کرنے اور ریفرنڈم کی تجویز دینے والے قبائلی عوام کے بدخواہ ہیں۔ جن کو ایف سی آرز بہت پسند ہیں وہ ریفرنڈم کے بہانوں کے بجائے اپنے گھروں اور پارٹیوںمیں ایف سی آرز نافذ کریں۔انھوں نے کہا کہ فاٹا میں لوڈ شیدنگ کی وجہ سے ٹیوب ویل بندپڑے ہیں ۔ان کو شمسی توانائی سے منسلک کرکے فوری طور پر چالو کیے جائیں۔انھوں نے کہا کہ مزید جرگے نہیں کریں گے۔ اب دھرنے ہوں گے اور ظالموں کا گھیراو کیا جائے گا۔ہم امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی کال کا انتظار کریں گے اور ظالموں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالیں گے۔

متعلقہ عنوان :