در آمد کردہ چیزوں کو بند رگاہ پر روک کر امپورٹرز کو مالی نقصان پہنچا یا جا رہا ہے

وزیراعظم محمد نواز شریف فوری توجہ دیں ، چیمبر آف اسمال ٹریڈرز

اتوار 4 دسمبر 2016 19:50

حیدرآباد - (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2016ء) حیدآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد اکرم انصاری، سنیئر نائب صدر سکندرعلی راجپوت ، نائب صدر دولت رام لوہانہ اور اراکین ایگزیکٹیوکمیٹی نے اپنے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ محکمہ پلانٹ پروٹیکشن اینڈ ریسرچ کے حکام دوسرے ممالک سے در آمد کردہ چیزوں کو بند رگاہ پر روک کر امپوٹرز کو مالی نقصان پہنچا رہے ہیں اور در آمد کردہ مال دوبارہ ان ممالک کو ری ایکسپورٹ کیا گیاتو دوست ممالک کا ناراض ہونا کسی طرح بھی ملکی مفادمیں نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چین سے پاکستان میں کافی تعداد میں فروٹ ،ادرک،لہسن اور دالیں امپورٹ ہو رہی ہیں اور ان کو زیادہ عرصہ تک روکا گیا تو اندیشہ ہے کہ ہمارے ملک کے تعلقات چین سے خراب ہوں گے اور ایک دوست ملک جوسی پیک منصوبہ پر سرمایہ کاری کرہاہے وہ ناراض ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

اسی طرح ہالینڈ سے آلو کا بیج جو گذشتہ 50سال سے امپورٹ ہو رہا ہے اور معیاری ہے اُس کو 15/15روز روکنے کے بعد Release کیا گیا۔

جس سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ آنے والی آلو کی فصل کس قدر کم ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب تاجروں کوDetection Demurrage کے مد میں ادائیگی پر مالی خسارہ کا سامنا ہے۔ ہمارے ملک میں کپاس کی فصل بہت کم ہوئی ہے جس کا سبب موسمی حالات اور پانی کی کمی بتائی جاتی ہے ۔ لہٰذا امر یکہ وغیرہ سے کپاس درآمد کی جارہی ہے تاکہ ٹیکسٹائل اندسٹری کو بخوبی چلایا جا سکے ۔

لیکن امریکہ سے درآمد کردہ کپاس کو بھی کافی کافی عرصہ تک روک کرRelease کیا جاتا ہے ۔ایسا ہی مونگ پھلی کی چین وغیرہ سے درآمد کے سلسلہ میں سلوک روارکھا جارہا ہے ۔ جبکہ یہ موسم سرما میں غریب میوہ فروخت کر کے اپنا اور اپنے گھر کا پیٹ گذر کرتا ہے اور کافی تعداد میں ملک میں اس کی کھپت ہے اور چین وغیرہ کی مونگ پھلی ویسے بھی مقابلتاً عمدہ کو الٹی کی ہے اور اس کی قیمت بھی تمام ڈیوٹی وغیرہ ادا کرکے کم ہوتی ہے ۔

یہ تمام درآمدہ چیزیں جو تسلسل سے امپورٹ ہو رہی تھیں وہ اب اچانک راتوں رات کیسے روکی جارہی ہیں اور امپورٹرز اور صارفین کو مالی طور پر زیر بار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ، وزیرخزانہ اوروزیر صنعت و تجارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جانب فوری توجہ دیں اور اس تمام صورتحال کا جائزہ لیںکہ کہیں یہ سی پیک منصوبے کو نا کام بنانے کی سازش تونہیں ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ بندرگاہ پر رُکا ہوا سامان فوری طور پر Release کیا جائے اور مستقبل کے لئے کوئی درست لائحہ عمل ترتیب دیا جائے تاکہ امپوٹرز کو مالی طور پر نقصان سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :