لاڑکانہ، آرٹس کونسل آف پاکستان لاڑکانہ کے زیر اہتمام سندھی ثقافت دن کے موقع پر ڈرامہ ’’ سندھی ٹوپی وارا‘‘ پیش کیا گیا

اتوار 4 دسمبر 2016 19:40

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2016ء) آرٹس کونسل آف پاکستان لاڑکانہ کے زیر اہتمام سندھی ثقافت دن کے موقع پر لالا سدہیر ویسر کی ڈائریکٹریشن اور پروڈکشن میں ڈرامہ ’’ سندھی ٹوپی وارا‘‘ پیش کیا گیا جس میں امجد گل سومرو نے بالو موالی، لالا سدہیر ویسر نے حضورو، لال انور نے جلال، محبوب علی ٹوٹانی نے کمدار، خالد بھٹو نے ضعیف العمر حلیم، مسعود ویسر نے پاگل جبکہ عاصمہ بھٹو نے صدوری کا کردار ادا کیا۔

ڈرامے میں دکھایا گیا کہ صدوری جو حضورو کی اہلیہ ہے جو سندھی ٹوپی اور دیگر دست کاری کرکے اپنے غریب خاندان والوں کا پیٹ پالتا ہے جس میں اس کا سسر ضعیف المعر حلیم اور دیگر شامل ہیں صدوری کا شوہر حضورو چوری کرتا ہے جسے وہ بابر بار باز آنے کو کہتا ہے لیکن حضوری چوری کرنے سے باز نہیں آتا۔

(جاری ہے)

ڈرامے کے انٹرویل سے قبل حضورو اپنی بیوی صدوری کو طلاق دے کر گھر سے نکال دیتی ہے جس کے بعد حضورو کے گھر میں فاقہ کشی کی صورتحال جنم لیتی ہے جس دوران حلیم اپنے بیٹوں کے ہمراہ ایک پلاننگ کے تحت صدوری کا دوبارہ رشتہ پاگل کزن سے کروانے کے لیے جتن کرتی ہے اور اس پاگل شخص سے یہ طئے ہوتا ہے تم صرف ایک رات کے لیے صدوری سے شادی کرکے اسے طلاق دو جس کے بعد ہم دوبارہ اسے حضورو سے شادی کروائیں گے جس پر صدوری راضی ہوکر شادی کے لیے حامی بھرتی ہے۔

ایک دن گذرنے کے بعد جب صدوری کو ساری سازش کے متعلق بتا چلتا ہے تو وہ اپنے سابق شوہر، سسر اور دیگر گھر والوں کو کہتی ہے کہ ’’بیٹیاں تو سات قرآن کے برابر ہوتی ہیں لیکن آپ نے بیٹیوں کے تقدس کو پائمال کرکے انہیں دوکان پر رکھی ہوئی کوئی چیز سمجھی ہے جو ایک سے بیچ کر دوسرے کو دی جاتی ہے‘‘ جس پر حضورو اور اس کے گھر والے صدوری سے معافیاں مانگتے ہیں اور صدوری انہیں ہمیشہ کے لیے معاف کرکے دوبارہ حضورو سے شادی کرتی ہے جس پر ڈرامے کا اختتام ہوتا ہے۔ ڈرامے کے دوران مختلف سندھی گیتوں پر رقص دیکھ کر لوگوں نے ڈرامے کو خوب پسند کیا۔

متعلقہ عنوان :