مقبوضہ کشمیر کی وجہ سے پاک بھارت تعلقات میں تناؤ ہے ،ْبھارت ہماری مذاکرات کی پیش کش کو کمزوری نہ سمجھے ،ْپاکستان

ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ مثبت پیش رفت ہے ،ْ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت افغانستان میں ہے اس لئے الزام تراشی کے بجائے دہشت گردی پر فوکس ہونا چاہیے ،ْ افغان قیادت مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کرے ،ْ مسئلہ کشمیرکے حل کے بغیرجنوبی ایشیا میں پائیدارامن ممکن نہیں ،ْپاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 4 دسمبر 2016 19:40

امرتسر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2016ء) بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی وجہ سے پاک بھارت تعلقات میں تناؤ ہے ،ْبھارت ہماری مذاکرات کی پیش کش کو کمزوری نہ سمجھے ،ْ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ مثبت پیش رفت ہے ،ْ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت افغانستان میں ہے اس لئے الزام تراشی کے بجائے دہشت گردی پر فوکس ہونا چاہیے ،ْ افغان قیادت مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کرے ،ْ مسئلہ کشمیرکے حل کے بغیرجنوبی ایشیا میں پائیدارامن ممکن نہیں۔

اتوار کو امرتسر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط نے کہاکہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ مثبت پیش رفت ہے اور اس میں کالعدم تنظیموں کا نام بھی آیا ہے، پاکستان بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مربوط کوششیں کررہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارے لئے بہت اہم ملک ہے، پچھلے 35 سال سے ہم افغانستان کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں، خاص طور پر نائن الیون کے بعد ہم نے افغانستان کے لئے بہت قربانیاں دیں جس کی وجہ سے ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا ،ْ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی قیادت افغانستان میں ہے اس لئے الزام تراشی کے بجائے دہشت گردی پر فوکس ہونا چاہیے۔

عبدالباسط نے کہا کہ افغان قیادت مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کرے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام ممالک کو مل کرکام کرنا ہو گا، افغانستان اور دیگر ممالک مل کرکالعدم تحریک طالبان کی کارروائیوں کوروکیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے لئے جامع اور مربوط کوششیں کرنی چاہیئیں اور تمام ممالک اس میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوںنے کہاکہ کانفرنس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے واضح کیا کہ افغانستان میں دہشت گردی کا خاتمہ کسی ایک ملک پر الزام تراشی سے حل نہیں ہو سکتا ،ْ مشیر خارجہ کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات مفید رہی۔

پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کی وجہ سے تعلقات میں تناؤ ہے اور اس مسئلے کو کشمیری عوام کی امنگوں کے عین مطابق حل ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیرکے حل کے بغیرجنوبی ایشیا میں پائیدارامن ممکن نہیں، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی اور پاکستان کی مذاکرات کی پیش کش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم بھارت کے ساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات چاہتے ہیں۔

سرتاج عزیز کی بھارت کے مشیر سلامتی امور اجیت دوول سے ملاقات نہیں ہوئی بلکہ غیررسمی بات چیت ہوئی تھی۔بھارت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے سوال پر عبد الباسط نے کہاکہ ہم جب بھی مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو اسے کمزوری نہ سمجھا جائے کیونکہ یہ ہماری طاقت ہیں ،ْہم برابری کی سطح پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور کسی سے بھیک نہیں مانگ رہے۔