خیبر پختونخوا کی عوام نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں جولازوال قربانیاں دی ہیں اسے ہمیشہ سنہری حروف میں یاد کیا جائیگا‘ موجودہ حکومت کی بہتر پالیسیوں اور حکمت عملی کی بدولت صوبے میں امن و امان کی صورتحال ماضی کی بدولت کافی بہترہوئی ہے‘ دہشتگردی اور شدت پسندی کے عفریت پر عوام کے اتحاد اور تعاون کے بغیر قابو پاناممکن نہیں

سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر کی دہشت گردی کے متاثرین سے بات چیت

اتوار 4 دسمبر 2016 19:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء) سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی عوام نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جولازوال قربانیاں دی ہیں اسے ہمیشہ سنہری حروف میں یاد کیا جائے گا۔موجودہ حکومت کی بہتر پالیسیوں اور حکمت عملی کی بدولت صوبے میں امن و امان کی صورتحال ماضی کی بدولت کافی بہترہوئی ہے۔

دہشتگردی اور شدت پسندی کے عفریت پر عوام کے اتحاد اور تعاون کے بغیر قابو پاناممکن نہیں۔ حکومت دہشتگردی سے متاثرہ افراد کی ترقی و خوشحالی اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع صوابی کی تحصیل ٹوپی کے نواحی گا?ں مینئی بازار میں 5 نومبر کو دہشتگردی کے واقعے میں متاثرہ جگہ کے معائنے کے موقع پر متاثرین سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر تحصیل ناظم ٹوپی سہیل خان،اسسٹنٹ کمشنر سمیع ا? کے اور متاثرہ دکاندار صفدر خان کے علاوہ اہل علاقہ بھی کثیر تعداد میں موجود تھے۔سپیکر اسد قیصر کومتعلقہ حکام نے واقعے کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔اسسٹنٹ کمشنرنے بتایا کہ متاثرین کے بیانات کی روشنی میں ضلعی انتظامیہ نے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے اور تفصیلی رپورٹ مرتب کرکے مزید کاروائی کے لئے ڈپٹی کمشنر صوابی کو ارسال کر دی گئی ہے۔

اس موقع پر سپیکر متاثرہ دکاندار صفدر خان اور دیگر متاثرین سے اظہار ہمدردی کے لئے ان کے گھر بھی گئے۔اسد قیصر نے واقعے پرانتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے صفدر خان اور دیگر متاثرین سے کہا کہ حکومت ان کی بھرپور مدد کرے گی۔اسد قیصر نے واقعے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کے درجات کی بلندی کے لئے بھی دعا کی۔

یاد رہے کہ مذکورہ واقعہ 5 نومبر2016 کومینئی بازار صوابی میں رونما ہوا تھا جہاں مینئی دہشتگردوں نے پولیس سے بھاگتے ہوئے صفدر خان کے دکان میں پناہ لے کر صفدر خان اور مقامی 3 بچوں کو انسانی ڈھال بنا کر کئی گھنٹے پولیس کے ساتھ مقابلہ کیا اور بعد ازاں ایک دہشگرد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوا اور دوسرے نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا ،جس سے دکانیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں لیکن خوش قسمتی سے صفدر خان اور دیگر تین بچے معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :